Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
خدارا یہ مت کہیں کے بارہ ہزار عمران خان نے دئے ہیں
سوشل میڈیا پر ہر ایک منٹ کے بعد ایک کلپ دیکھنے کو مل رہی ہے جس میں ہر کوئی یہ کہتا نظر اتا ہے عمران خان نے بارہ ہزار روپے دئے ہیں .یہ جہالت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے . لوگوں کوریاست پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہئے جو مشکل کی اس گھڑی میں مستحق اور کمزور طبقے کی مدد کر رہی ہے . عمران خان محض ایک وسیلہ ہیں . عمران خان کے دل اور دماغ میں ریاست مدینہ کا ماڈل ہے . وہ ماڈل جو مغرب میں کسی حد تک چل رہا ہے . میں کینیڈا میں رہتا ہوں . یہاں پر بھی ان لوگوں کو دو ہزار ڈالر ماہانہ مسلسل چار ماہ تک ملیں گے جنکا روزگار کورونہ وائرس کی وجہ سے ختم ہو گیا ہے . یہاں پر جی ایس ٹی کی مد میں بھی پیسے ملتے ہیں وہ بھی ٹریپپل کر دئے گئے ہیں . یہ رقم لینے کے لئے ہر ماہ گورنمنٹ کو بتانا پڑے گا کے وہ ابھی تک اپنے کام دھندھے پر واپس نہیں جا سکے ہیں . یہ انسانوں اور معاشی نظام کو بچانے کی ڈائریکٹ کوشش ہے . اس پیسے سے لوگ اپنا گھر کا کرایہ ، انشورنس کی قسط ، گراسری وغیرہ ادا کر رہے ہیں . امریکہ میں ہر ٹیکس دہندہ جو ٧٥،٠٠٠ ہزار کماتا ہے ، اسے فی کس ١٢٠٠ ڈالر ملیں گے . جوڑوں کو ٢٤٠٠ ڈالرز ملیں گے . اسکے اعلاوہ ٥٠٠ ڈالر فی بچہ بھی ملے گا
یہاں پر کوئی نہیں کہتا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے یہ پیسے دئے ہیں . حکومت نے پہلے ٩٢ بلین ڈالر کا پیکج دیا تھا جسے حزب اختلاف کی مدد سے پارلیمنٹ سے منظور کروایا گیا . کسی بھی حزب اختلاف نے اس عمل میں رخنہ نہیں ڈالا تھا . اسکے اعلاوہ متعد پیکج منظور کے گئے ہیں . یہ تمام کینیڈا ریونیو ایجنسی کے تحت دئے جا رہے ہیں . اسکا آڈٹ بعد میں ہو گا . یہ وہ مظبوط نظام ہے جسکی وجہ سے سرعت کے ساتھ لوگوں کو پیسے منتقل کروائے گئے . پاکستان میں لوگ بینک اکاؤنٹ نہیں کھلواتے لھذا پیسے بانٹنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے . ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور انکی ٹیم کی بھر پور مداح سرائی بنتی ہے جنکی ٹیم بڑی محنت سے یہ قومی خدمات سر انجام دے رہی ہیں. یہ تمام کریڈٹ احساس پروگرام اور ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی ٹیم کو جاتا ہے. الله پاک اس خاتوں کو اسکی خدمات پر پاکستانیوں کے شر سے بچائے اور انکا اعتماد پاکستان پر قائم رکھے ، آمین
قصہ مختصر ، حکومت پاکستان غریب پاکستانیوں کے گودوں سے بلواسطہ ٹیکس ( بجلی، تیل ، اشیاۓ صرف وغیرہ ) کی مد میں پیسے نکلواتی ہے . ٹیکس سے اکھٹا کیا گیا پیسہ اور قرضوں سے حاصل کی گئی رقم پہلے قومی لٹیروں کی جیبوں میں جاتا تھا جو پہلی مرتبہ مستحق اور کمزور طبقے کے پاس جا رہا ہے . بطور سپپورٹر ہم عمران خان سے یہ توقعات لگا کر بیٹھے تھے کے وہ معاشرے کے کمزور طبقے کے لئے اپنا خون پسینہ ایک کر دیں گے .الحمد الله وہ دن ہم دیکھ رہیں ہیں . لوگوں کو حکومت پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہئے کے مشکل وقت میں حکومت نے انکی مدد کی ہے . یہی وجہ ہے آپکو کہیں بھی عمران خان کی تصویر نہیں ملے گی
یہ بلاگ میں اسلئے لکھ رہا ہوں کے کیونکے ماضی میں مجھے اس بات سے شدید اختلاف تھا کے عوامی ٹیکس کے پیسوں سے بنائے گئے پروجیکٹ پر کسی لیڈر کو سیاست نہیں کرنی چاہئے . نواز شریف نے موٹر وے ٹیکس کے پیسوں سی بنائی تھی. نواز شریف کی ترجیحات ہمیشہ سے غلط تھیں . اول تو موٹر وے بنی ہی حکمرانوں کی سہولت کے لئے تھی . اس وقت سب سے پہلے موٹر وے سیالکوٹ ، ملتان اور فیصل آباد سے لے کر کراچی تک بننی چاہئے تھے . آہستہ آہستہ اسے باب خیبر تک جوڑا جاتا . موٹر وے کو استعمال کرنے والا ٹیکس دیتا ہے . نواز شریف نے پہلے اس موٹر وے پر کمیشن بنائی اور بعد میں اسی موٹر وے کو گروی رکھوا کر قرض حاصل کیا اور رقم اللے تللوں میں خرچ کی . موٹر وے کی سیاست سے پڑھے لکھے جاہلوں کو بھی بیوقوف بنایا گیا . ترقی یافتہ دنیا میں کبھی بھی ٹیکس کے پیسوں سے کی گئی مدد اور پروجیکٹ پر سیاست نہیں کی جاتی . عمران خان کو بھی یہ ذھن نشین رکھنی چاہئے کے وہ مستبقل میں ١٢ ہزار کی مدد پر پر سیاست مت کریں . لوگوں کو حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہئے اور اس بات کے لئے اپنے آپکو تیار بھی رکھنا چاہیے کے وہ یہ پیسے دوبارہ اپ اور آپکی نسلوں سے نکلوائے گی
سوشل میڈیا پر ہر ایک منٹ کے بعد ایک کلپ دیکھنے کو مل رہی ہے جس میں ہر کوئی یہ کہتا نظر اتا ہے عمران خان نے بارہ ہزار روپے دئے ہیں .یہ جہالت کی نشانیوں میں سے ایک نشانی ہے . لوگوں کوریاست پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہئے جو مشکل کی اس گھڑی میں مستحق اور کمزور طبقے کی مدد کر رہی ہے . عمران خان محض ایک وسیلہ ہیں . عمران خان کے دل اور دماغ میں ریاست مدینہ کا ماڈل ہے . وہ ماڈل جو مغرب میں کسی حد تک چل رہا ہے . میں کینیڈا میں رہتا ہوں . یہاں پر بھی ان لوگوں کو دو ہزار ڈالر ماہانہ مسلسل چار ماہ تک ملیں گے جنکا روزگار کورونہ وائرس کی وجہ سے ختم ہو گیا ہے . یہاں پر جی ایس ٹی کی مد میں بھی پیسے ملتے ہیں وہ بھی ٹریپپل کر دئے گئے ہیں . یہ رقم لینے کے لئے ہر ماہ گورنمنٹ کو بتانا پڑے گا کے وہ ابھی تک اپنے کام دھندھے پر واپس نہیں جا سکے ہیں . یہ انسانوں اور معاشی نظام کو بچانے کی ڈائریکٹ کوشش ہے . اس پیسے سے لوگ اپنا گھر کا کرایہ ، انشورنس کی قسط ، گراسری وغیرہ ادا کر رہے ہیں . امریکہ میں ہر ٹیکس دہندہ جو ٧٥،٠٠٠ ہزار کماتا ہے ، اسے فی کس ١٢٠٠ ڈالر ملیں گے . جوڑوں کو ٢٤٠٠ ڈالرز ملیں گے . اسکے اعلاوہ ٥٠٠ ڈالر فی بچہ بھی ملے گا
یہاں پر کوئی نہیں کہتا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے یہ پیسے دئے ہیں . حکومت نے پہلے ٩٢ بلین ڈالر کا پیکج دیا تھا جسے حزب اختلاف کی مدد سے پارلیمنٹ سے منظور کروایا گیا . کسی بھی حزب اختلاف نے اس عمل میں رخنہ نہیں ڈالا تھا . اسکے اعلاوہ متعد پیکج منظور کے گئے ہیں . یہ تمام کینیڈا ریونیو ایجنسی کے تحت دئے جا رہے ہیں . اسکا آڈٹ بعد میں ہو گا . یہ وہ مظبوط نظام ہے جسکی وجہ سے سرعت کے ساتھ لوگوں کو پیسے منتقل کروائے گئے . پاکستان میں لوگ بینک اکاؤنٹ نہیں کھلواتے لھذا پیسے بانٹنے میں شدید دشواریوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے . ڈاکٹر ثانیہ نشتر اور انکی ٹیم کی بھر پور مداح سرائی بنتی ہے جنکی ٹیم بڑی محنت سے یہ قومی خدمات سر انجام دے رہی ہیں. یہ تمام کریڈٹ احساس پروگرام اور ڈاکٹر ثانیہ نشتر کی ٹیم کو جاتا ہے. الله پاک اس خاتوں کو اسکی خدمات پر پاکستانیوں کے شر سے بچائے اور انکا اعتماد پاکستان پر قائم رکھے ، آمین
قصہ مختصر ، حکومت پاکستان غریب پاکستانیوں کے گودوں سے بلواسطہ ٹیکس ( بجلی، تیل ، اشیاۓ صرف وغیرہ ) کی مد میں پیسے نکلواتی ہے . ٹیکس سے اکھٹا کیا گیا پیسہ اور قرضوں سے حاصل کی گئی رقم پہلے قومی لٹیروں کی جیبوں میں جاتا تھا جو پہلی مرتبہ مستحق اور کمزور طبقے کے پاس جا رہا ہے . بطور سپپورٹر ہم عمران خان سے یہ توقعات لگا کر بیٹھے تھے کے وہ معاشرے کے کمزور طبقے کے لئے اپنا خون پسینہ ایک کر دیں گے .الحمد الله وہ دن ہم دیکھ رہیں ہیں . لوگوں کو حکومت پاکستان کا شکر گزار ہونا چاہئے کے مشکل وقت میں حکومت نے انکی مدد کی ہے . یہی وجہ ہے آپکو کہیں بھی عمران خان کی تصویر نہیں ملے گی
یہ بلاگ میں اسلئے لکھ رہا ہوں کے کیونکے ماضی میں مجھے اس بات سے شدید اختلاف تھا کے عوامی ٹیکس کے پیسوں سے بنائے گئے پروجیکٹ پر کسی لیڈر کو سیاست نہیں کرنی چاہئے . نواز شریف نے موٹر وے ٹیکس کے پیسوں سی بنائی تھی. نواز شریف کی ترجیحات ہمیشہ سے غلط تھیں . اول تو موٹر وے بنی ہی حکمرانوں کی سہولت کے لئے تھی . اس وقت سب سے پہلے موٹر وے سیالکوٹ ، ملتان اور فیصل آباد سے لے کر کراچی تک بننی چاہئے تھے . آہستہ آہستہ اسے باب خیبر تک جوڑا جاتا . موٹر وے کو استعمال کرنے والا ٹیکس دیتا ہے . نواز شریف نے پہلے اس موٹر وے پر کمیشن بنائی اور بعد میں اسی موٹر وے کو گروی رکھوا کر قرض حاصل کیا اور رقم اللے تللوں میں خرچ کی . موٹر وے کی سیاست سے پڑھے لکھے جاہلوں کو بھی بیوقوف بنایا گیا . ترقی یافتہ دنیا میں کبھی بھی ٹیکس کے پیسوں سے کی گئی مدد اور پروجیکٹ پر سیاست نہیں کی جاتی . عمران خان کو بھی یہ ذھن نشین رکھنی چاہئے کے وہ مستبقل میں ١٢ ہزار کی مدد پر پر سیاست مت کریں . لوگوں کو حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرنا چاہئے اور اس بات کے لئے اپنے آپکو تیار بھی رکھنا چاہیے کے وہ یہ پیسے دوبارہ اپ اور آپکی نسلوں سے نکلوائے گی
Last edited: