آج نئی تحقیق انسٹٹی ٹیوٹ فار پالیسی جاری ہوئی ہے جس کے مطابق دو ہزار آٹھ سے لے کر اب تک ان چھ سالوں میں لوگوں کی حالت دن بدن بد سے بدتر ہوتی جا رہی ہے اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو عنقریب پاکستان غربت مہنگائی اور لا قانونیت میں زمبابوے کو بھی چھوڑ جائے گا
پچھلے چھ سالوں میں عام آدمی کی آمدن میں بیس فیصد کمی واقع ہوئی ہے
ہر سال تیس لاکھ پاکستانی غربت کی لکیر سے نیچے جا رہے ہیں
ملک میں غریب افراد کی تعداد ساڑھے چھ کروڑ تک پوھنچ گئی ہے
ساڑھے تین کروڑ لوگوں کو دو وقت کی روٹی بھی میسر نہیں ہے
چوالیس فیصد بچے ایسے ہیں جن کی نشو نما بہتر نہیں ہوری
بتیس فیصد بچوں کا وزن مقررہ معیار سے کم ہے
ملک کی اسی فیصد آبادی بجلی کے ترسیلی نظام لوڈ شیڈنگ سے تنگ ہے
چون فیصد لوگ گیس لوڈ شیڈنگ سے تنگ ہیں
بیروزگاری کی شرح میں چودہ فیصد کی خطرناک حد تک پوھنچ چکا ہے
پچاس لاکھ لوگ بیکار بیٹھے ہیں
پینسٹھ فیصد لوگ کہتے ہیں ایف ائی آر کٹوانے کے لیے بھی رشوت دینی پڑتی ہے
ملک دن بدن پستی میں گرتا جا رہا ہے
اور حکمران ڈیزی پام کی گولیاں اور کوریکس شربت پی کر اونگ رہے ہیں
ایسی کار کر دگی کے ساتھ ملک کتنی دیر مزید چل سکتا ہے ؟
بارسا