
گزشتہ روز وزیراعظم کے خلاف تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے اپوزیشن جماعتوں کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا۔
بلاول ہاؤس میں اپوزیشن جماعتوں کے قائدین کی اہم بیٹھک ہوئی مگر حزب اختلاف کی جماعتیں تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے حکمتِ عملی پر متفق نہ ہوسکیں۔
نجی چینل کے مطابق حکومت کے خلاف داؤ پیچ لڑانے والی اپوزیشن کی کہانی میں نیا ٹوئسٹ آگیا اور اپوزیشن نے تحریک انصاف کے ناراض اراکین کے استعفوں سے امیدیں لگالیں۔
گزشتہ روز ہونیوالے اجلاس میں ن لیگ نے حکومت کے ارکان کے مستعفی ہونے کی تجویز دی ۔
ن لیگ نے موقف اپنایا کہ بجائے اپوزیشن تحریک عدم اعتماد لائے ، ہم تحریک انصاف کے اراکین کے استعفے دلوادیں تو عمران خان سادہ اکثریت کھو بیٹھیں گے اور ہم وزیراعظم سے اعتماد کا ووٹ لینے کا کہہ سکتے ہیں۔
پیپلزپارٹی نے مسلم لیگ ن کی تجویز پر تحفظات کا اظہار کیا ہے۔پیپلزپارٹی کا موقف تھا کہ اپوزیشن کی ساکھ داؤ پر لگی ہے، ہمیں سوچ سمجھ کر قدم پھونکنا ہوں گے۔
پیپلزپارٹی نے موقف اپنایا کہ ہمیں وزیراعظم سے پہلے اسپیکر کے خلاف تحریک عدم اعتماد لانی چاہئے، پی پی کا کہنا تھا کہ اسپیکر کو ہٹائے بغیر تحریک عدم اعتمادلائی گئی تو مشکلات کا سامنا کرنا پڑے گا۔
پی پی کا کہنا تھا کہ اگر وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ کا معاملہ ہوا تو پھر بھی اسپیکر اہم کردار ادا کرسکتا ہے، اسلئے سب سے پہلے اسپیکر کو ہٹانا ضروری ہے۔
اس پر مسلم لیگ نے پیپلزپارٹی کی تجویز پی ڈی ایم کے سربراہ کے سامنے رکھنے کی یقین دہانی کرادی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ تحریک عدم اعتماد کے حوالے سے کئی رہنماؤں کی عدم موجودگی کے باعث مشاورت مکمل نہ ہو سکی
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ik1h12i1i1.jpg