چلو پھر اب پوری کہانی سن لو - بے نظیر کے خلاف انیس سو نوے کے قریب تحریک عدم اعتماد پیش ہوئی - اس وقت کے جرنیل بھٹو کی پھانسی کے بھد بے نظیر سے خوف زدہ تھے کہ یہ ان سے بدلہ لے گی - جرنیلوں کی حمایت سے بے نظیر کے خلاف اس وقت کی اپوزیشن نے تحریک عدم اعتماد پیش کی - بے نظیر اس وقت اتنی چالاک تو نہیں تھی لیکن اس کی پارٹی میں بہت تجربے کار لوگ تھے اور جرنیلوں کی پوری کوشش کے باوجود یہ عدم اعتماد فیل ہو گئی - حکومت وقت کے پاس اپنے لوگوں کو دینے کے لئے بہت کچھ ہوتا ہے جبکے َ اپوزیشن کے پاس صرف مستقبل کے وعدے - نقد ہمیشہ مستقبل کے نقد سے زیادہ پرکشش ہوتا ہے اسلئے پاکستان کی تاریخ میں کبھی بھی عدم اعتماد کامیاب نہیں ہوئی - بے نظیر نے عدم اعتماد کو نا کام بنانے کے لئے خود مرکزی کردار ادا کیا - وزیر اعظم کے اپنے وعدوں اور فواد چودھری جیسوں کے وعدوں میں بہت فرق ہوتا ہے جو لوٹے ہیں اور ہر الیکشن میں پارٹی بدلتے ہیں - خان سب سے ملا مگر سلام دعا کر کے لوٹ آیا کسی سے عدم اعتماد پر بات بھی نہیں کی - ایم قیو ایم اور ق لیگ دونوں کا یہ کہنا تھا - دوسری طرف سیاسی حلقوں میں زرداری کی بہت اچھی ساکھ ہے کہ وہ اپنے وعدے پورے کرتا ہے یوں اپوزیشن لوگوں کو توڑنے میں کامیاب رہی اور خان ناکام ہوا حالانکے خان کے پاس دینے کو اپوزیشن کی نسبت بہت زیادہ تھا -