
پاکستان تحریک انصاف پر پابندی کے فیصلے پرردعمل آنا شروع ہوگیا ہے، انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے فیصلے کو فوری واپس لینے کا مطالبہ کردیا جبکہ پی ٹی آئی نے فیصلے کو مسترد کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق وفاقی حکومت کی جانب سے پاکستان تحریک انصاف پر پابندی لگانے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، وفاقی وزیر اطلاعات ونشریات نے اس فیصلے کا اعلان کیا اور کہا کہ پی ٹی آئی اور پاکستان ایک ساتھ نہیں چل سکتے، حکومت بانی پی ٹی آئی عمران خان اور سابق صدر مملکت عارف علوی کے خلاف آرٹیکل 6 کے تحت غداری کے مقدمات قائم کرے گی۔
فیصلے پر ردعمل دیتے ہوئے پی ٹی آئی کے رہنما اور خیبر پختونخوا کے وزیراعلیٰ علی امین گنڈا پور نے کہا کہ پابندی کا فیصلہ جعلی حکومت کی خواہش ہوسکتی ہے، تاہم فسطائیت اور تمام حربے استعمال کرنے کے باوجود مینڈیٹ چور حکومت کو منہ کی کھانی پڑ ررہی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جعلی حکومت کو اپنا خاتمہ نظر آرہا ہے اور یہ مینڈیٹ چور حکومت حواس باختہ وہوچکی ہے اسی بوکھلاہٹ میں یہ احمقانہ بیانات دے رے ہیں،یہ جو کچھ بھی کریں ہم ان کا بھرپور مقابلہ کریں گے،جعلی طریقے سے اقتدار پر قابض مینڈیٹ چور اور فارم 47 کی بنیاد پر قائم حکومت پی ٹی آئی پابندی کیسےلگاسکتی ہے؟
پی ٹی آئی کے رہنما بیرسٹر علی ظفر نے اس معاملے پرردعمل دیتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی ایک سیکنڈ کیلئے بھی اس فیصلے پر عمل درآمد نہیں ہونے دے گی، وفاقی حکومت کسی اور دنیا میں رہ رہی ہے اور قانون کی دنیا سے باہر کی بات کررہی ہے، قانون میں پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے کی کوئی گنجائش نہی ہے اور حکومت ایسا کوئی کام نہیں کرسکتی۔
انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے مخصوص نشستوں سے متعلق کیس کے فیصلے کے بعد حکومت دھچکے میں ہے، پابندی کی بات ایک ناجائز فیصلہ ہے اور ہم اس کو مسترد کرتے ہیں۔
زلفی بخاری نے کہا کیا کسی نے عطا تارڑ کی ابھی کی گئی مضحکہ خیز پریس کانفرنس سنی ہے؟ پی ٹی آئی پر پابندی لگانے کی کوشش نے میرے کام کو بہت آسان بنا دیا ہے تاکہ میں آپ اور آپ کے باسز کو بے نقاب کر سکوں۔ یہ وہ خود تباہی کی فاشزم ہے جو ہمیں اپنے نکتے کو مزید ثابت کرنے کے لیے درکار تھی۔ آپ نے اقوام متحدہ کے ورکنگ گروپ کے فیصلے پر کوئی سوال کیوں نہیں کیا؟ آپ نے اسے مسلسل نظر انداز کیوں کیا؟ عالمی سطح پر آپ بے نقاب اور کمزور ہو چکے ہیں اور مزید ہوں گے۔ ایک اور ہفتہ انتظار کریں، مزید آنے والا ہے۔ آج یہ ثابت ہو گیا کہ اوورسیز پاکستانیوں نے کتنی اچھی کارکردگی دکھائی ہے۔ شاباش اوورسیز پاکستانیوں
https://twitter.com/x/status/1812782122249167048
حکومت کی جانب سے پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے کے خلاف پی ٹی آئی کے دیگر رہنماؤں نے بھی شدید ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے اس فیصلے کو مسترد کیا۔
دوسری جانب انسانی حقوق کمیشن پاکستان نے بھی اس فیصلے کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر واپس لینے کا مطالبہ کیا اور اس فیصلے سے ملک میں سیاسی افراتفری کے علاوہ کچھ نہیں ہوگا، سپریم کورٹ کے فیصلے کے مطابق پی ٹی آئی ایک سیاسی جماعت ہے، حکومت عوامی مسائل کے حل کیلئے اقدامات کو اپنی ترجیح بنائے۔
انسانی حقوق کمیشن نے اپنی پریس ریلیز میں کہا ایچ آر سی پی کو پی ٹی آئی پر پابندی کے فیصلے پر شدید تشویش ہے۔ نہ صرف یہ اقدام آئین کے آرٹیکل 17 کے تحت اراکینِ جماعت کے انجمن سازی کے حق کی کھلی خلاف ورزی ہے، بلکہ جمہوری اقدارکے لیے بھی بہت بڑا دھچکہ ہے، خاص طور پر اس تناظر میں کہ عدالتِ عظمیٰ نے حال ہی میں اپنے متفقہ فیصلے میں پی ٹی آئی کو ایک سیاسی جماعت قرار دیا ہے۔ اس کے علاوہ، یہ اقدام سیاسی بوکھلاہٹ کا نتیجہ معلوم ہو رہا ہے کیونکہ یہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیاہے جب عدالتِ عظمیٰ نے پی ٹی آئی کو عورتوں اور اقلیتوں کی نشستوں کا حق دار ٹھہرا کر اِسے قومی اسمبلی میں سب سے بڑی جماعت بنادیا ہے۔
ایچ آر سی پی کا مطالبہ ہے کہ یہ غیر آئینی فیصلہ فوری طور پر واپس لیا جائے۔ اگر اس پر عملدرآمد کیا گیا تو اس سے مذید سیاسی انتشار، محاذ آرائی اور تشدد کے علاوہ کچھ نہیں ملے گا۔
https://twitter.com/x/status/1812846271029235765
کوئی بھی حکومت چیزوں کو صرف اپنے نقطہ نظر سے نہیں دیکھ سکتی اور نہ ہی سیاسی جماعتوں پر پابندی لگانے اور انہیں ملک دشمن قرار دینے کے نتائج کو آسانی سے فراموش کر سکتی ہے۔ ورنہ، اِس طرح کے اقدامات سے وہ خود کو ہی نقصان پہنچائے گی۔
ایچ آر سی پی حکومت کو یہ بھی یاد دلانا چاہتا ہے کہ اسے گھمبیر مسائل میں گِھرے شہریوں کی مدد کو ترجیح دینی چاہیے جو بڑھتی ہوئی مہنگائی، تشدد، جرم اور شدت پسندی کا شکار ہیں۔ یہ مقصد وہ اپنے سیاسی اتحادیوں اور مخالفین کی حمایت کے بغیر حاصل نہیں کر سکتی۔