
آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری افسران کے اثاثوں کو پبلک کرنے کی شرط پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے: ذرائع
انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) اور پاکستان کے درمیان 7ارب ڈالر قرض پروگرام کی بحالی کے لیے اسلام آباد میں مذاکرات کا آغاز ہو چکا ہے جو 9فروری تک جاری رہیں گے۔ آئی ایم ایف نے پاکستان کو دیئے جانے والے قرض کی قسط روک رکھی ہے اور حکومت کے سامنے ٹیکس اکٹھا کرنے ودیگر سخت مطالبات کر رکھے ہیں جن پر بات چیت کی جا رہی ہے ۔
ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف کے مطالبے پر سرکاری افسران کے اثاثوں کو پبلک کرنے کی شرط پر عملدرآمد شروع ہو چکا ہے۔ حکومت کی طرف سے 17سے 22ویں گریڈ کے سرکاری افسران اور ان کے خاندان کے اثاثوں کی تفصیلات طلب کر لی گئی ہیں اور اس حوالے سے باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔
حکومت کی طرف سے جاری کیے گئے نوٹیفیکیشن کے مطابق 17سے 22ویں گریڈ کے سرکاری افسران کو اپنے اور اپنے اہل خانہ کے اندرون وبیرون ملک موجود تمام اثاثوں کو ظاہر کرنا ہو گا اور اثاثوں کو گوشارے میں ظاہر کرنے کی لازمی شرط رکھی گئی ہے ، بینک اکائونٹس کی بھی تمام تفصیلات دینا ہونگی جس تک متعلقہ اداروں کو رسائی دی جائے گی۔
یاد رہے کہ آئی ایم ایف کی طرف سے سرکاری افسران کے اثاثوں کو پبلک کرنے کیلئے حکومت سے قانونی ترامیم کا مطالبہ کیا گیا تھا اور بیرون ملک موجود اثاثوں کی تفصیلات طلب کی گئی تھیں جبکہ ذرائع ایف بی آر کے مطابق آئی ایم ایف کی طرف سے سرکاری افسران کے اثاثوں کو پبلک کرنے کیلئے ایک اتھارٹی قائم کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے۔
دریں اثنا پشاور میں ایپکس کمیٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم شہباز شریف نے کاہ کہ آئی ایم ایف ٹف ٹائم دے رہا ہے، شرائط ناقابل تصور ہیں لیکن مجبوراً ہمیں یہ شرائط ماننی پڑیں گی۔ وفاقی حکومت نے آئی ایم ایف کی شرط پوری کرتے ہوئے سرکاری افسران مبینہ طور پر منی لانڈرنگ اور کرپشن کا سراغ لگانے کیلئے بینکوں کو سرکاری افسران کے جمع اثاثوں کی تفصیلات تک مشروط رسائی کے روز جاری کر دیئے گئے ہیں۔