
تحریک انصاف کے وزیر علی محمد خان بھی صدارتی نظام کے حق میں بول پڑے، کہتے ہیں کہ اگر پارلیمانی نظام سے نتائج نہیں مل رہے تو صدارتی نظام پر بھی سوچ بچار کرنی چاہئے۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے علی محمد خان کا کہنا تھا کہ اپوزيشن کو صدارتی نظام پر مروڑ کيوں ہو رہا ہے اگر ہميں پارليمانی نظام کے ثمرات نہيں مل رہے تو صدارتی نظام پر سوچ بچار کريں۔سپرپاور امريکا ميں بھی صدارتی نظام ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم جنرل يحیٰ، ضياالحق يا پرويزمشرف والے نظام کی بات نہيں کرتے کيونکہ وہ صدارتی نظام تھے ہی نہيں، صدارتی نظام وہ ہوتا ہے جو اليکشن کميشن سياسی جماعتوں کے درميان کراتا ہے۔
علی محمد خان نے صدارتی نظام کی حمایت ایسے وقت پر کی ہے جب انکے جماعت کے اہم رہنما صدارتی نظام کی باتوں کو افواہیں قرار دیکر مسترد کررہےہیں۔ کچھ روز قبل ں وفاقی وزیر تعلیم شفقت محمود نے کہا تھا کہ صدارتی نظام لانے میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
علی محمد خان کے بیان پر اپوزیشن بھی سامنے آگئی اور پارلیمانی نظام کا بھرپور دفاع کیا۔ رہنما پیپلزپارٹی سلیم مانڈوی والا کا کہنا ہے کہ مسائل حل نہیں ہورہے تو اس کی وجہ حکومت کی نا اہلی ہے پارلیمانی نظام کا اس میں کوئی قصور نہیں ہے۔
رانا ثناء اللہ نے تحریک انصاف کو مشورہ دیا کہ بجائے صدارتی نظام کی حمایت پر ایک بار آئین پر عمل کرکے دیکھ لے جبکہ پی پی رہنما شیری رحمان بھی پارلیمانی نظام کی ڈٹ کر حمایت کرتی رہیں۔
واضح رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اور سینیٹر فیصل جاوید خان بھی ملک میں صدارتی نظام کی کرچکے ہیں۔نجی چینل کے شو میں انکا کہنا تھا کہ ملک میں اسلامی صدارتی نظام ہونا چاہیے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/alim1n1n.jpg