
جہانگیر ترین گروپ کے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، ترین گروپ نے اپوزیشن اتحاد سےہاتھ ملا لیا۔
تفصیلات کے مطابق جہانگیر ترین کی زیر صدارت ترین گروپ کے مشاورتی اجلاس مِیں اکثریتی ارکان نے اپوزیشن اتحاد سے الحاق کا مطالبہ کیا ، ارکان کی جانب سے پی ٹی آئی حکومت کی جہانگیر ترین کے ساتھ زیادتی کا بھی شکوہ کیا گیا ۔
ارکان کا کہنا تھا کہ حکومتی اراکین کی جانب سے ہمارے خلاف انتقامی کارروائیاں کی جا رہی ہیں، ایسے میں حکومت کے ساتھ نہیں چلنا چاہیے۔
اجلاس میں اراکین نے شاہ محمود قریشی کےرویے پر ناراضی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ذرائع کے کہ دو وزراء اور ایک اہم شخصیت نےگروپ سےرابطہ کیا ہے، حکومتی شخصیات نے ناراضگی ختم کرنےکی درخواست کی ہے۔
دوسری جانب مسلم لیگ ن کے رہنما اور صوبائی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر حمزہ شہباز نے ترین گروپ کے اراکین سےجہانگیر ترین کی رہائش گاہ پر ملاقات کی، ترین گروپ کے اراکین نے مسلم لیگ ن کے وفد سے سیاسی مستقبل پرگفتگو کی۔
ترین گروپ کے اراکین کا کہنا تھا کہ وہ ذہنی طور پر حکومت سے علیحدگی کے لیے تیار ہیں، ہمیں آئندہ انتخابات میں ٹکٹوں کی یقین دہانی کرائی جائے، ملاقات کی تفصیل سے جہانگیر ترین کو آگاہ کریں گے، جہانگیر ترین جوفیصلہ کریں گے منظور ہوگا، مائنس بزدار میں ہم آپ کے ساتھ ہیں، تعاون طویل ہوناچاہیے۔
اس موقع پر حمزہ شہباز نےکہا کہ آپ کے جذبات قیادت کے سامنے رکھیں گے، پنجاب سے متعلق سب سے مل کر اور بہتر فیصلے کریں گے، دعا ہے کہ ملک کے لیے اچھا قدم ہو۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ملاقات کےدوران حمزہ شہباز اور جہانگیرترین میں ٹیلی فونک رابطہ بھی کرایاگیا، دونوں رہنماؤں نے مائنس بُزدار فارمولے پر اتفاق کیا۔
جہانگیر ترین کے گروپ نے اعلان کیا کہ وہ صرف اس صورت میں حکومت کی حمایت کریں گے جب وہ عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ پنجاب کے عہدے سے ہٹانے کی شرط مان لے۔
ن لیگ کے اعلامیہ کے مطابق ناراض گروپ کے ارکان نے پنجاب کی صورتحال پر ’مایوسی کا اظہار‘ کیا اور عثمان بزدار کو وزیراعلیٰ کے عہدے سے ہٹانے کے لیے مسلم لیگ (ن) کے ساتھ اتفاق کیا جبکہ ترین گروپ اراکین صوبائی اسمبلی نے وزیراعلیٰ بزدار کی حکومت کی کارکردگی کو بھی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ کرپشن اور مہنگائی عروج پر ہے
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/awn-cha111.jpg