بنگلہ دیش کی معزول وزیراعظم شیخ حسینہ واجد کے فرار سے قبل نا کی جانے والی تقریر کی تفصیلات سامنے آگئی ہیں۔
تفصیلات کے مطابق بنگلہ دیش میں سیاسی افراتفری کے بعد شیخ حسینہ واجد اپنے عہدے سے مستعفیٰ ہونے اور فرار ہونے سے اپنی رہائش گاہ سے قوم سے ایک خطاب کرنا چاہتی تھیں، تاہم مظاہرین کے بڑھتے ہوئے دباؤ اور سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی جانب سے حسینہ واجد کو فوری طور پر ملک سے چلے جانے کے مشورے پر حسینہ واجد یہ تقریر کیے بغیر ہی بھارت روانہ ہوگئیں۔
تاہم اس تقریر کے حوالے سے اب بھارتی میڈیا میں کچھ تفصیلات جاری کی جارہی ہیں اور کہا جارہا ہے کہ حسینہ واجد نے اس تقریر کےحوالےسے بھارت میں اپنے قریبی دوستوں سے بات چیت کی ہے ،میڈیا رپورٹس میں کہا جارہا ہے کہ حسینہ واجد اس تقریر میں امریکہ پر بڑے الزامات عائد کرنے والی تھی۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق حسینہ واجد نے امریکہ پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ بنگلہ دیش میں سیاسی حکومت کی تبدیلی کی سازش میں امریکہ ملوث ہے، میں نے اس لیے اپنے عہدے سے استعفیٰ دیا کہ میں لاشیں نہیں دیکھنا چاہتی تھیں،وہ لوگ طلباء کی لاشوں پر اقتدار میں آنا چاہتے ہیں مگر میں نے اس کی اجازت نہیں دے سکتی تھی اسی لیے میں نے وزارت عظمیٰ کے عہدے سے استعفیٰ دیدیا ہے۔
حسینہ واجد اپنی نا کی جانے والی تقریر میں مزید یہ کہنا چاہتی تھیں کہ میں لوگوں سے درخواست کرتی ہوں کہ براہ کرم بنیاد پرستوں سے جوڑ توڑ نا کیا جائے، شائد اگر میں ملک میں موجود رہتی تو مزید لوگوں کی جانیں ضائع ہوتیں، اسی لیے میں نے عہدہ چھوڑا عوامی لیگ نے ہمیشہ واپسی کی ہے، امید نا ہاریں میں جلد واپس آؤں گی ۔