حساس ادارے کا افسر مفتی عبدالقیوم کے قتل میں ملوث نکلا

musfgihaa.jpg

کراچی: شہر قائد میں عالم دین مفتی عبدالقیوم کے قتل میں پولیس افسر ملوث نکلا۔

صحافی فیض اللہ خان کے مطابق کراچی میں مفتی عبدالقیوم کی ٹارگٹ کلنگ میں پولیس کے شعبہ انٹلی جنس کا افسر عتیق ملوث نکلا جو کہ حالیہ عرصے میں ایک وفاقی ادارے میں ٹرانسفر ہوا ہے ۔

فیض اللہ خان نے مزید بتایا کہ عتیق نے اجرتی قاتلوں کو دو مزید افراد کے قتل کا ہدف دیا تھا سندھ پولیس کی اکثریت قتل ڈکیتی اغواء میں ملوث ہے
https://twitter.com/x/status/1642082898432983040
ملزم اہلکار نے زمین کے تنازعے پر اجرتی قاتلوں سے مفتی کو قتل کرایا تھا۔ اجرتی قاتل پہلے ہی گرفتار ہوچکے ہیں ۔

واضح رہے کہ مفتی عبدالقیوم کو 21 مارچ کو گلستان جوہر کے علاقے بلاک 9 میں گھر کے قریب موٹر سائیکل سوار ملزمان علی اکبراور تنویر نے قتل کردیا تھا ۔بعدزاں ملزمان گرفتار ہوئے تو ان سے آلہ قتل پسٹل برآمد کی گئی ، برآمد ہونے والی پسٹل اور جائے وقوعہ سے ملنے والے خول آپس میں میچ کرگئے

ملزمان نےدوران تفتیش انکشاف کیا انھوں نے مفتی عبدالقیوم کو پولیس افسر محمد عتیق کے کہنے پر قتل کیا تھا اور مفتی کو ریکی کرنے کے بعد قتل کیا تھا

مفتی کے قتل کی سپاری پولیس افسر محمدعتیق سے لی تھی ، سی ٹی ڈی پولیس نے ٹیکنیکل بنیاد پر ملزم محمد عتیق کے موبائل فون کا ڈیٹا اور لوکیشن حاصل کرکے اسے گرفتار کرلیا۔

ذرائع کے مطابق ملزم نے گرفتاری کے بعد انکشاف کیا کہ آج کل حساس ڈیپارٹمنٹ میں اس کی پوسٹنگ ہے ، مفتی کو زمین کے تنازعے پر اجرتی قاتلوں سے قتل کرایا ہے واردات کو اس نے سی سی ٹی وی فوٹیج کی مدد سے لائیو دیکھا تھا ۔

ملزم عتیق واردات کے بعد محکمے سے چھٹیاں لیکر فرار ہوگیا تھا اور اجرتی قاتلوں کی گرفتاری کے بعد ملک سے فرار ہونے کی کوشش بھی کر رہا تھا ۔

پولیس کے مطابق ملزم انتہائی شاطر اور چالاک ہے ملزم سے مزید تفتیش کی جارہی ہے ، گرفتار اجرتی قاتل تنویر اور علی اکبر ایک سیاسی جماعت کے لیے بھی کام کرتے تھے اور ان کے کہنے پر سپاری لیکر کسی کوبھی قتل کردیتے تھے اس سلسلے میں پولیس ہر پہلو سے تفتیش کر رہی ہے۔