حالیہ سیلاب - حقائق نامہ جاری

Sniper

Chief Minister (5k+ posts)
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبار تازہ ترین۔12ستمبر 2014ء) قائد حزب اختلاف پنجاب و پاکستان تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے ممبر میاں محمود الرشید نے حالیہ سیلاب کے حوالے سے پنجاب حکومت کی مجرمانہ غفلت اور متعدد وارننگز کو نظر انداز کیے جانے پر حقائق نامہ جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ پنجاب حکومت بروقت اقدامات کرتی تو حالیہ سیلاب میں ہونیوالے جانی و مالی نقصان کو کم سے کم کیا جا سکتا تھا۔ انہوں نے حقائق نامہ میں دعویٰ کیا ہے کہ متاثرہ اضلاع کے افسران نے سیلاب سے ایک ہفتہ قبل پنجاب حکومت کو خطرے سے آگاہ کرتے ہوئے کشتیوں اور ڈی واٹرنگ سیٹ کی خریداری کیلئے تحریری ڈیمانڈ کی تھی مگر پنجاب حکومت نے یہ خط نام نہاد Austerity Committeeکو ضروری غورو خوض کیلئے بھجوادیا جس نے غور و خوض کے بعد فنڈز فراہم کرنے سے انکار کر دیااور اسی دوران مذکورہ اضلاع کے ہزاروں خاندان سیلاب کی زد میں آ گئے اور بے سرو سامان انتظامیہ جانی و مالی نقصانات کا تماشا دیکھنے تک محدود رہی کیونکہ نہ تو ان کے پاس مطلوبہ ساز و سامان تھا اور نہ ہی افرادی قوت۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مصدقہ معلومات کے مطابق یہ خط ڈسٹرکٹ نارروال ، گجرات، حافظ آباد، کی ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کی طرف سے بھجوایا گیا تھا اور ممکنہ سیلاب کے نقصانات کو کم سے کم کرنے کیلئے مذکورہ اضلاع کی انتظامیہ نے 40سے 50لاکھ روپے کے ہنگامی فنڈز کی ڈیمانڈ کی تھی ، کفایت شعار کمیٹی نے جس کی منظوری دینے سے انکار کر دیا تاہم 40 لاکھ کے فنڈز جاری کرنے سے انکار کرنے والی پنجاب حکومت نے سیلاب کے بعد صرف نارروال میں جاں بحق ہونیوالے 14 شہریوں کو 2کروڑ 24 لاکھ روپے کے امدادی چیک جاری کیے ،اگر اضلاع کو کم از کم ایک ہفتہ قبل ڈیمانڈ کی جانے والی کشتیوں کی خریداری کیلئے مطلوبہ فنڈز فراہم کر دیے جاتے تو نا صرف قیمتی جانوں کو بچانے میں مدد مل سکتی تھی بلکہ امداد کے نام پر خزانے سے ادا کی جانیوالی بھاری رقم کو بھی بچایا جا سکتا تھا، انہوں نے کہا کہ یہ حقائق بھی انتہائی تکلیف دہ ہیں کہ متاثرہ اضلاع کی ضلعی انتظامیہ کی طرف سے پنجاب حکومت کے ساتھ ساتھ صوبائی اور نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹیز کو سیلاب کی وارننگز بھجوائی گئیں اس کے باوجود سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے گئے یہاں تک کہ مرمت کیلئے عرصہ دراز سے پڑی ہوئی کشتیوں کو بھی ان کے حال پر چھوڑا گیا اس کی ایک مثال ضلع قصور ہے جہاں کشتیاں ایک عرصہ سے دلدل میں پڑی رہیں اور انتظامیہ فنڈز نہ ہونے کے باعث ان کی ضروری مرمت نہ کروا سکی،میاں محمود الرشید نے حقائق نامہ میں کہا کہ ان کشتیوں کی حفاظت ریسکیو 1122کی ذمہ داری تھی تاہم ریسکیو 1122 گزشتہ چند سالوں سے شدید ما لی بحران اور پنجاب حکومت کے امتیازی سلوک کا شکار ہے جس کا ایک ثبوت رواں مالی سال 2014-15ء میں اسکے بجٹ کو کم کردینا ہے، گزشتہ مالی سال اسکا بجٹ 1652 ملین روپے تھا جسے کم کر کے رواں سال 1450 ملین کر دیا گیا، ایمرجنسی سروس کے بجٹ کو کم کرنا ایک مجرمانہ رویہ ہے کیونکہ یہ بات تسلیم شدہ ہے کہ کم یا زیادہ پنجاب ہر سال سیلاب کے خطرے کی زد پر ہوتا ہے مگر 2یا 3شہروں میں میٹرو بس ، لیپ ٹاپ اور فولادی پلوں پر قیمتی وسائل جھونکنے کی ترجیح رکھنے والی موجودہ پنجاب حکومت کو عوام کے جانی و مالی نقصانات سے کوئی سروکار نہیں،انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں متاثرہ اضلاع کے بعض افسران نے فون کر کے بتایا کہ وزیراعلیٰ پنجاب ، وزراء اور سیکرٹری صاحبان کے سیلاب کے حوالے سے اضلاع کے کیے جانے والے دوروں کے باعث ضلعی انتظامیہ پروٹوکول اور بریفنگ دینے تک محدود ہو جاتی ہے اور جب تک یہ وی وی آئی پیز متاثرہ اضلاع میں رہتے ہیں اس وقت تک ریلیف سرگرمیاں معطل رہتی ہیں اور ہر لمحہ سیلاب جانی و مالی نقصان کرتا رہتا ہے ،افسران کی خواہش ہے کہ وزیراعلیٰ ، وزراء اور سیکرٹری صاحبان اگر اپنے دورے محدود کر دیں تو ریلیف سرگرمیاں بہتر طریقے سے جاری رکھی جا سکتی ہیں ،انہوں نے انکشاف کیا سیلاب سے متاثرہ اضلاع کے افسران نے یہ بھی بتایا کہ ہم نے پنجاب حکومت کو تحریری طور پر درخواست کی تھی کہ ٹی ایم ایز کو ریلیف سرگرمیوں کیلئے جزوقتی افرادی قوت کی بھرتی کی اجازت دی جائے تاکہ وسیع پیمانے پر متاثرہ خاندانوں کی موثر طریقے سے مدد کی جا سکے کیونکہ ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن کے پاس اس ہنگامی آفت سے نمٹنے کیلئے مطلوبہ افرادی قوت میسر نہیں، ڈسٹرکٹ ایڈمنسٹریشن نے پنجاب حکومت کو یہ بھی ہمدردانہ پیشکش کی کہ جزوقتی افرادی قوت کی بھرتی کیلئے پنجاب حکومت کو کسی قسم کے اضافی فنڈزفراہم کرنے کی ضرورت نہیں ہے ٹی ایم ایز اپنے فنڈ ز سے ہی یہ اخراجات کر لے گی مگر اس کے باوجود اسکی اجازت نہیں دی گئی،انہوں نے کہاکہ یہ کیسے مان لیا جائے کہ وزیراعلیٰ پنجاب خلوص نیت کے ساتھ متاثرین سیلاب کی مدد کر رہے ہیں اگر انہیں صوبہ کے عوام کے جان و مال کی پرواہ ہوتی تو وہ پیشگی اقدامات کرتے۔

 
Last edited:

sohnidhartie

Minister (2k+ posts)
391657_287856721316240_1955924274_n.jpg
 

pkpatriot

Chief Minister (5k+ posts)
I dont know when people will differentiate

These politicians reaches for photo session when POOR are killed
These politicians reaches for photo session when Poor are drowned
These politicians reaches for photo session when Poor are burned
These politicians reaches for photo session when Poor girls are attacked with acid
These politicians reaches for photo session when Poors are tortured to death by police

then they disappear again and wait for next incident

and people/Media says that look these Rulers are so kind...