Noman Alam
Politcal Worker (100+ posts)
حاضری نماز
by Noman Alam
by Noman Alam
حاضری نماز
نعمان عالم ، خارکوف ، یوکرین مورخہ دو اپریل سن دو ہزار تیرہ
میری ماں بیری کے درخت کے نیچے میری بہن کی کنگھی کر رہی تھی ، میں نے جب کالے رنگ کے ملیشا کے کپڑے میں بندھی کچھ کتابیں جسکو میں بستے کا نام دیا کرتا تھا ، کو زمین پر رکھا تو میری ماں نے یکدم پوچھا " اتنا خون کہاں سے نکلا ، میری دوسری بہن نے رضائی کے پھٹے کونے سے کپاس نکالی ، اور کپڑے کا ایک لمبا سا ٹکڑا لیا ، وہ اسوقت کھانا بنا رہی تھی ، چمچ میں ہلدی اور کھانے کا تیل ملا کر اسنے میری ہتھیلی کو کس کر باندھ دیا ، چند لمحوں میں ہی میں اپنی ماں کے گھٹنے سے لگ کر لیٹ گیا
ماں کے بارہا اسرار پر بھی میں نے یہ نہ بتایا کہ مجھے ماسٹر جی نے کیوں مارا ، میری آنکھیں آسمان کو لگنے کو تھیں ، وہ مجھے مارتے مارتے تھکتے نہ تھے کیونکہ میں نے ایک تو نماز نہ پڑھی ، دوسرے یہ کہ انکو دھوکہ دیا ، جب انھوں نے کہا کہ میں نے تمہیں نلکے کے پاس کھلتے ہوۓ دیکھا لیکن تم سب کو مسجد میں جاتا دیکھ کر چھپ گے ، میں صاف مکر گیا ، حالانکہ ماسٹر جی نے سچ کہا تھا ، میں نماز گھسانا چاہتا تھا اور میں نے یہی کیا کہ چپ چاپ چھپ گیا
یہ انیس سو چھیاسی تھا ، پاکستان کی مہار مرد مومن ، مرد حق ، ضیاء الحق ضیاء الحق کے بے رحم ہاتھوں میں تھی مجلس " سووراں" اس مونچھوں والے سے ڈر کے دین الہی کو دین دقیا نوسی بنانے میں دن رات مصروف تھی ، یہی مولوی جو آج چیختے ہیں چھپ مار کر مینڈکوں کی طرح دن رات قران و حدیثوں کے پرخچے اڑا رہے تھے جو آج اسی داڑھی پر ہاتھ پھیر کر لمبا سارا کلمہ پڑھ کر کہتے ہیں کہ ہم نے ڈکٹیٹر کی حمایت نہ کبھی کی ، نہ ہی کریں گے
ہاں تو میں بتا رہا تھا کہ مجھے یاد ہے کہ مجلس " سووراں " نے ہر اسکول میں نماز ظہر کے لازمی با جماعت قیام کا ایک بل پاس کیا تھا جسکے پیش نذر ہر استاد اپنی اپنی کلاس کے بچوں کی حاضری نماز لگانے کا ذمہ دار ہوا کرتا تھا ، بازار سے باقاعدہ ایک چھوٹی سی کاپی ملا کرتی تھی جسکا نام " نماز حاضری پنجگانہ " تھا ، جس بچے نے نماز ادا نہ کی اسکا یہی حال ہوتا تھا جو میرا ہوا اب جب کافی عرصہ گزرا ہے ، مرحوم اکبر بگٹی کی ایک بات یاد آتی ہے ، انھوں نے اپنے ایک انٹرویو میں یہ برملا کہا تھا کہ جس دن ضیاء الحق نے نماز کی زبردستی کی میں نے اس دن سے نماز کے قیام میں کمی محسوس کی
اسلام کا ستیا ناس کرنے میں آرمی اور مولوی برابر کے حصہ دار ہیں ، ڈکٹیٹروں نے انکو داڑھی شیمپو سے دھو کر کنگھی کروا کے بڑے لمبے لمبے فتوے جاری کرواۓ ہیں جو آج ان ہی کی گردن میں پھندا بن چکے ہیں اور ہمارے لیے بربادی ، آج جب دیکھتا ہوں تو یہ مولوی اسلام کو خطرے میں کہنے کا ایک نیا شوشہ چھوڑ چکے ہیں ، بمطابق قران پاک اور بطور اشرف المخلوقات میرا حق ہی نہیں فرض بنتا ہے کہ جو یہ کہیں ، اسکا ثبوت دیں ، اگر الله عزوجل کا ہم انسانوں سے اندھا ایمان مطلوب ہوتا تو آج ساری دنیا صرف مسلمان ہوتی ، یہی اس بات کی گواہی ہے کہ ہم الله عزوجل کی نعمت کو استمعال کرتے ہوۓ فیصلہ کریں ، نماز فرض ہے اور اس فرض کو سمجھنا میرا اولین فرض ہونا چاہیے، میں نہیں پڑھوں گا تو مجھے جو چیخ چیخ کر صرف نماز پڑھنے کو کہ رہا ہے نہ تو اسکوثواب ہونا ہے نہ ہی گناہ ہاں بطور انسان یاد دھانی کروا دینا ایک اخلاقی حسن ہے لیکن ڈنڈے مار کر اسلام کو پھیلانا چاہو گے تو لوگ نماز تو پڑھ لیں گے ، لیکن دل سے نہیں ، نیت سے نہیں ، خوشی سے نہیں اور آزادی سے نہیں
لعنت حضور دو عالم کی شریعت کے نام پر ووٹ حاصل کرنے والوں پر، لعنت شریعت کو اپنا کاروبار بنانے والوں پر ، جس ملک کے بنانے والے کو تم کافر اعظم کہتے ہو اسی ملک کے ٹھیکیدار بنے پھرتے ہو ، رسول کی شریعت کے نام پر امریکی فنڈ پر الیکشن لڑتے ہو یعنی کیا بے غیرتی ہے کہ یہود و نصارا کے پیسے سے نفاز شریعت کے پمفلٹ چھپواتے ہو ، تم اس قوم کا ناسور ہو ، اسلام کو لگی دیمک ہو اور سجدوں میں اپنی درندگی چھپانے والے بھیڑیے ہو تم ہی ہو نوجوان نسل پر بھوت بن کر سوار ہو ، پاکستان کی ترقی میں تم ہی واحد رکاوٹ اور فوج واحد بناوٹ ہے ان دونوں نے مل کر اسلام کو پھیلایا کہاں ہے ، اسلام کو ناقابل تلافی نقصان پوھنچایا ہے ، تمہاری دقیا نوسی سے لوگوں کو نجات دلانا میرا جہاد ٹھہرا