
توہین عدالت کیس میں رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیا معافی نامہ جمع کرا دیا رانا شمیم نے نئے معافی نامے میں بیان حلفی میں درج الفاظ واپس لے لیے۔
سابق چیف جج گلگت بلتستان رانا شمیم نے لندن میں قلمبند کرایا گیا بیان حلفی غلط قرار دے کر توہین عدالت کیس میں اسلام آباد ہائیکورٹ سے غیر مشروط معافی مانگ لی ہے۔
رانا شمیم نے اسلام آباد ہائیکورٹ میں نیا غیر مشروط معافی نامہ داخل کرایا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ اپنے غلط اور غیر ضروری بیان حلفی پر غیر مشروط معافی مانگتا ہوں۔
انہوں نے اپنے معافی نامے میں لکھا کہ بیان حلفی میں غلطی سے ہائیکورٹ کے جج کا نام شامل ہو گیا تھا، اپنی اس سنگین غلطی پر معافی کا طلبگار ہوں10 نومبر 2021 کے بیان حلفی میں جج کا نام غلط فہمی کی وجہ سے شامل ہوا، رانا شمیم نے کہا کہ میں اپنے بیان حلفی کا متن واپس لیتا ہوں۔
واضح رہے کہ رانا شمیم اس سے قبل بھی ایک معافی نامہ جمع کرا چکے جسے تسلیم نہیں کیا گیا تھا۔ عدالت نے انہیں دوبارہ جواب جمع کروانے کا موقع دیا تھا گزشتہ معافی نامے میں انہوں نے کہا تھا کہ چیف جسٹس کے بعد سینئر ترین جج کا نام بیان حلفی میں لکھنا تھا۔
رانا شمیم نے اس معافی نامے میں کہا تھا کہ سینئر ترین جج کی جگہ جسٹس عامر فاروق کا نام بیان حلفی میں غلط فہمی کی بنا پر لکھ دیا۔ جس پر چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ نے کہا کہ غیرمشروط معافی عدالت سے متعلق نہیں بلکہ اپنے اقدام کا داغ دور کرنا ہوتا ہے۔ اگر کوئی حقیقی معافی مانگے اور کنڈکٹ درست ہو تو عدالت کو معافی تسلیم کرنے پر کوئی اعتراض نہیں۔
اس معافی نامے پر عدالت نے ریمارکس میں کہا کہ رانا شمیم اگر اپنے بیان حلفی کے متن کے ساتھ کھڑے ہیں تو پھر بات تو برقرار ہے۔
یاد رہے کہ رانا محمد شمیم نے 10نومبر 2021کو لندن میں ایک بیان حلفی قلمبند کرایا تھا جس میں سابق چیف جسٹس پاکستان پر الزام عائد کرتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ جسٹس ثاقب نثار نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ایک جج کو نواز شریف اور مریم نواز کو جولائی 2018 کے انتخابات سے قبل ضمانت پر رہا نہ کرنے کیلئے کہا تھا۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/rana-shamim-khan-ihc-ap.jpg