
جنرل ہیڈ کوارٹر (جی ایچ کیو) راولپنڈی پر حملے کے کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں شروع ہو چکی ہے، جہاں عدالت نے اہم گواہان کے بیانات ریکارڈ کیے۔ انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے جج امجد علی شاہ کی سربراہی میں ہونے والی سماعت کے دوران راجہ بشارت سمیت دیگر ملزمان کو کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا۔
سماعت میں چار چشم دید گواہان نے گواہی دیتے ہوئے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے مظاہرین کو بے قابو کرنے کی کوشش کی۔ گواہوں کے مطابق، راجہ بشارت نے مظاہرین کو بانی کی گرفتاری کا بدلہ فوج سے لینے کی ترغیب دی۔
گواہان نے مزید بتایا کہ ملزمان سے مختلف ثبوت برآمد کیے گئے، جن میں اینٹی رائٹ فورس کے ہیلمٹ، پیٹرول بم، شہدا کے مجسموں کے ٹکڑے، موبائل فونز، ڈنڈے، اور پارٹی کی نشانیاں شامل تھیں۔ سماعت کے دوران ایک ملزم کی برآمد کردہ موبائل فون کی اطلاع ملی اور وہ عدالت میں پیش ہوتے ہی آن ہوگیا۔
عدالت کی کارروائی کے دوران گواہان نے راجہ بشارت اور دیگر ملزمان کی نشاندہی کی اور عدالت کو مطلع کیا کہ راجہ بشارت نے جی ایچ کیو کے باہر احتجاج کی قیادت کی۔ اس کے ساتھ ہی کمرہ عدالت میں موجود افراد کے شور شرابے کے باعث عدالت نے ساؤنڈ سسٹم کا استعمال کیا اور ملزمان کو وارننگ دی۔
سماعت کے دوران وکلاء صفائی اور پراسیکیوشن کے درمیان سخت جملوں کا تبادلہ بھی ہوا۔ اس کیس میں مزید گواہان کے بیانات ریکارڈ کرنے کے حوالے سے عدالت نے آئندہ سماعت پر پانچ مزید گواہوں کو طلب کیا ہے۔ سماعت اب 18 جنوری کو ملتوی کر دی گئی ہے۔
یہ کیس پاکستان کی سیاسی صورتحال کے تناظر میں ایک اہم واقعہ ہے جو مزید قانونی کارروائیوں کی طرف اشارہ کرتا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://i.imghippo.com/files/YIv4565hd.jpg