جیل میں لڑکی سے سپرٹنڈنٹ کی زیادتی کے پیچھےلڑکی کےوالد کاشرمناک کرداربےنقاب

9rapapevivibatgarjai.png

بٹگرام میں سپرٹنڈنٹ شہریار خان کے خلاف 20 سالہ قیدی لڑکی صدف بی بی کے ساتھ جنسی زیادتی کے معاملے میں شکوک و شبہات بڑھ رہے ہیں۔ ایڈیشنل جج امان اللہ نے شہریار خان کی ضمانت قبل از گرفتاری منسوخ کر دی، جس نے 2 اکتوبر 2024 کو صدف بی بی کو نشانہ بنایا تھا۔

یہ واقعہ ایک ایسے پس منظر میں پیش آیا جب صدف بی بی کے والد خادی خان نے خود اپنی بیٹی کے خلاف پولیس میں مقدمہ درج کرایا۔ خادی خان کا کہنا ہے کہ صدف گھر سے ناراض ہو کر چلی گئی تھی، جبکہ تحقیقات میں معلوم ہوا کہ صدف کی غیرموجودگی کے دوران گھر سے زیورات اور دیگر سامان چوری ہوا۔ خادی نے صدف کے غائب ہونے کا کوئی خدشہ ظاہر نہیں کیا اور ایف آئی آر میں صدف کو گمشدہ یا اغوا قرار نہیں دیا۔

صدف کے ساتھ زیادتی کا واقعہ اس کے جیل میں رہتے ہوئے پیش آیا۔ جیل کے عملے کو اس واقعے کا علم 24 گھنٹوں کے بعد ہوا، جب صدف نے اپنے بھائی کو اس کی اطلاع دی۔ مقامی پولیس نے میڈیکل ٹیسٹ کے نتائج کی روشنی میں شہریار خان کے خلاف کارروائی کی، لیکن ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے ضروری نمونے جمع نہیں کیے گئے۔

وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا نے واقعے کا نوٹس لیتے ہوئے انکوائری کا حکم دیا ہے۔ اس کے علاوہ، شہریار خان کو عہدے سے ہٹا کر او ایس ڈی بنا دیا گیا ہے۔ خادی خان نے بتایا کہ صدف شدید نفسیاتی دباؤ کا شکار ہیں اور انہیں کسی رشتہ دار کے ہاں رکھا گیا ہے۔

علاقے کے لوگ یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ شہریار خان ممکنہ طور پر سیاسی اثرورسوخ استعمال کر رہا ہے تاکہ اس معاملے میں صلح کی کوشش کر سکے۔ بٹگرام میں اس واقعے نے عوامی ردعمل کو بھی جنم دیا ہے، اور ایسے معاملات میں انصاف کی کمی کے حوالے سے تشویش بڑھ رہی ہے۔
 

Back
Top