
عمران خان کو جو مشورے دیئے جا رہے ہیں ایسے ہی بھٹو کو بھی دیئے جاتے تھے۔انہیں بتایا جا رہا ہو گا کہ آپ جتنی بڑی شخصیت ہیں یہ آپ کو ہاتھ لگانے کی ہمت ہی نہیں کر رہے: حفیظ اللہ نیازی
سینئر تجزیہ نگار حفیظ اللہ نیازی نے نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے پروگرام رپورٹ کارڈ میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ چیئرمین پی ٹی آئی اور ان کی سیاسی جماعت کا اصل مسئلہ یہ ہے کہ وہ کون سی ایسی سیاسی حکمت عملی بنائیں کہ ان کی سیاست اور جان دونوں بچ جائے۔ میرے خیال میں اس کے دو ہی طریقے ہیں ، ایک یہ کہ دبائو بڑھایا جائے اور دوسرا یہ کہ مفاہمت کر لی جائے۔
میرے تجزیے کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے سیاسی قائدین جو عمران خان کے قریب ترین ہیں اور ان کو جیل میں بھی ملنے گئے سب کی طرف سے عمران خان کو یقین دلایا جا رہا ہو گا کہ پورے پاکستان کی عوام ہمارے ساتھ ہے جس کا متعدد بار وہ اظہار بھی کر چکے ہیں جس کے ساتھ میں متفق بھی ہوں۔ دوسرا انہیں بتایا جا رہا ہو گا کہ آپ جتنی بڑی شخصیت ہیں یہ آپ کو ہاتھ لگانے کی ہمت ہی نہیں کر رہے۔
https://twitter.com/x/status/1692912740132905119
انہوں نے کہا 5 جولائی 1977ء کو جب ذوالفقار علی بھٹو کو بذریعہ مارشل لاء اقتدار سے ہٹایا گیا تو ان کو بھی ایک ہی بات پر یقین دلایا گیا کہ ہم نے عوامی دبائو سے ان کے چھکے چھڑا دینے ہیں۔ ذوالفقار علی بھٹو کے حوالے سے ان کی جیل میں سکیورٹی پر مامور کرنل رفیع الدین کی کتاب "بھٹو کے آخری ایام" پڑھ لی جائے تو آپ کو لگے گا کہ دوبارہ وہی ریل چل رہی ہے صرف کریکٹر بدل چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب اور ذوالفقار علی بھٹو شہید میں دو چیزیں مشترک ہیں، ذوالفقار علی بھٹو ماس کمیونی کیشن میں پرفیکشن تھے، عمران خان بھی ایسے ہی ہیں۔ دوسرا ذوالفقار علی بھٹو سے پہلے اتنا جارحانہ انداز سیاست ہم نے نہیں دیکھا تھا جس میں عمران خان ان سے بھی بڑھ گئے لیکن بھٹوصاحب ذہانت، فطانت زیرک سیاست میں فن رکھتے تھے جبکہ عمران خان ان کی معمولی ذہن سے نفی کرتے ہیں۔
میرے خیال میں اگر ذوالفقار علی بھٹو اپنی ساری سیاسی ذہانت، فطانت کے باوجود اپنے آپ کو نہیں بچا سکے تو عمران خان سے بھی مجھے امید نہیں ہے کہ وہ اپنے آپ کو بچا سکیں گے۔ پاکستان ان سارے مسائل کی وجہ سے مشکل دوراہے کی طرف بڑھ رہا ہے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/ik-haah1h11h11.jpg