
وزیر توانائی پنجاب اختر ملک نے کہا ہے کہ عمران خان ہمارے لیڈر ہیں، ہم ان کیساتھ ہیں وہ جو فیصلہ کریں گے ہمیں قبول ہے۔
تفصیلات کے مطابق نجی نیوز چینل کے پروگرام "آف دی ریکارڈ" میں بات کرتے ہوئے جہانگیر ترین گروپ میں شامل ہونے والے وزیر توانائی پنجاب اختر ملک نے دعوی کیا کہ پارٹی منشورپراقتدارمیں آئے، پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کریں گے عمران خان ہمارےلیڈرہیں اوران کےنظریےکیساتھ ہیں عمران خان ہمارےلیڈرہیں جو بھی فیصلہ کریں گےقبول کریں گے۔
اختر ملک نے بتایا کہ وہ علیم خان کی رہائشگاہ پر ہونے والےاہم اجلاس میں شریک تھے جس میں انہوں نے مشورہ دیا تحفظات ہیں تو ان پر بات کرنے کے لئے پارٹی پلیٹ فارم موجود ہے،علیم خان کی جانب سےدعوت پر اجلاس میں شرکت کی، پی ٹی آئی کے دوست اکٹھے ہوئےتھے۔
انہوں نے نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے مزید کہا کہ مشورہ دیا ہے کہ وزیراعظم سمیت تمام لوگ تحفظات دور کر سکتے ہیں، ہم پارٹی کے پابند ہیں اور پارٹی کی جانب سے گئے جانے والے فیصلوں کا احترام کریں گے ۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پارٹی نے کبھی جہانگیرترین گروپ سےملنےپر روکانہیں، ہم سب اکٹھےہیں، جہانگیرترین اورعلیم خان کو کبھی الگ نہیں سمجھا ۔
صوبائی وزیر کا کہنا تھا کہ جہانگیرترین کا آج بھی کہنا ہے کہ وہ پارٹی میں تھےاور رہیں گے، جو بھی کوئی تحفظات ہیں وہ پارٹی سطح پردورکیےجائیں گے پارٹی منشورپراقتدارمیں آئے، پارٹی ڈسپلن کی خلاف ورزی نہیں کریں گے عمران خان جو بھی فیصلہ کریں گےقبول کریں گے۔
صوبائی وزیر صمصام علی بخاری نے بھی عمران خان کی قیادت پر اعتماد کرتے ہوئے پارٹی کے ساتھ چلنے کا اعلان کر دیا۔
دوسری جانب جہانگیر ترین گروپ اور علیم خان کے درمیان ہونے والے مشاورتی اجلاس کی اندرونی کہانی سامنے آگئی، اجلاس کے شرکا نے مؤقف اپنایا کہ عثمان بزدار قبول نہیں، اس سے کم پربات نہیں ہوگی، عثمان بزدار کی طرز حکمرانی نے پارٹی کا امیج تباہ کردیا، مزید خاموش نہیں رہیں گے، آئندہ 48 گھنٹےاہم ہیں۔
ذرائع کے مطابق گروپ کے ارکان کی اکثریت نے اہم فیصلوں کا اختیار قیادت کو سونپ دیا، جہانگیرترین اور علیم خان پی ٹی آئی کے دیگراراکین سے بھی رابطے کریں گے، ارکان کی تعداد 50 سے زائد ہونے پر پاور شو کیا جائے گا۔
آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا گیا جس کے مطابق دونوں گروپ پہلے اپنے 25 ،25 ارکان پنجاب اسمبلی شو کریں گے پھر مشترکہ دوستوں کے ذریعے وزیراعظم سے رابطہ کیا جائےگا، تاہم ابھی وزیر اعلیٰ پنجاب کی تبدیلی کے لئے کوششیں جاری ہیں۔