
امریکا نے ایک بار پھر سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے امریکی سازش کے الزامات کو مسترد کردیا، پریس بریفنگ کے دوران پاکستانی رپورٹر نے ترجمان امریکی محکمہ خارجہ سے سوال کیا کہ پاکستان کے سابق وزیراعظم عمران خان اب بھی اپنی حکومت کے خاتمے کا الزام امریکہ پر لگا رہے ہیں اور امریکہ مخالف مہم جاری رکھے ہوئے تو کیا ان کی اس مہم سے پاکستان اور امریکہ کے تعلقات پر کوئی فرق پڑے گا یا ایسا نہیں ہوگا؟
نیڈ پرائس نے جواب میں واضح طور پر کہہ دیا کہ امریکہ پاکستان کے ساتھ اپنے تعلقات کو قدر کی نگاہ سے دیکھتا ہے،پاکستان سے دو طرفہ تعلقات کو اہمیت دیتے ہیں۔ جھوٹ، پروپیگنڈے اور غلط معلومات کو پاکستان سے تعلقات میں آڑے آنے نہیں دیں گے۔
نیڈ پرائس سے پوچھا گیا کہ فوڈ سکیورٹی سمٹ میں شرکت کے لیے آنے والے نوجوان پاکستانی وزیر خارجہ کی امریکی ہم منصب کے ساتھ کیا کوئی ون ٹو ون ملاقات بھی طے ہے، تو نیڈ پرائس کا کہنا تھا کہ کسی دوطرفہ ملاقات کی تفصیل ان کے پاس نہیں ہے،یہ کہنا چاہیں گے سیکریٹری بلنکن اور پاکستانی وزیر خارجہ بلاول بھٹو زرداری کے درمیان گذشتہ ہفتے بات ہوئی ہے۔ دو ملکوں کے تعلقات کے 75 سال مکمل ہونے پر وسیع البنیاد دو طرفہ تعلقات کو مزید بہتر بنانے پر تبادلہ خیال ہوا ہے۔
نیڈ پرائس نے بتایا کہ دونوں رہنماؤں نے افغانستان میں استحکام اوردہشتگردی کیخلاف مشترکہ اقدامات پربھی بات چیت کی، معاشی تعلقات، تجارت، سرمایہ کاری، ماحولیات، توانائی، صحت اور تعلیم جیسے موضوعات بھی زیر غور آئے،وسیع موضوعات پر مبنی گفتگو تھی جسے تعارفی گفتگو بھی کہا جا سکتا ہے۔
پاکستانی خفیہ ادارے کے سربراہ کی امریکہ میں موجودگی پر سوال کیا گیا کہ ان کی سیکریٹری بلنکن یا محکمہ خارجہ کے دیگر حکام سے ملاقات متوقع ہے؟جس پر ترجمان نے کہا کہ آپ کو پاکستانی حکام سے رجوع کرنے کو کہوں گا تاکہ وہ آپ کو ان کے شیڈول کے بارے میں بتا سکیں،ان کی سیکریٹری بلنکن سے ملاقات کے بارے میں آگاہ نہیں ہوں۔