
جنوبی کوریا کے صدر یون سک یول نے منگل کو رات دیر گئے غیر متوقع طور پر ایک لائیو ٹی وی خطاب میں مارشل لاء نافذ کرنے کا اعلان کیا۔ انہوں نے اپوزیشن جماعتوں پر شمالی کوریا کے ساتھ ہمدردی رکھنے اور پارلیمنٹ کو کنٹرول کرنے کا الزام لگایا۔
صدر یون نے اپنے خطاب میں کہا: "میں مارشل لاء نافذ کرتا ہوں تاکہ جمہوریہ کوریا کو شمالی کوریا کی کمیونسٹ قوتوں کے خطرے سے بچایا جا سکے اور مخالف ریاستی عناصر کا خاتمہ کیا جا سکے جو ہمارے لوگوں کی آزادی اور خوشی چھین رہے ہیں۔"
صدر یون نے اپنے خطاب میں اپوزیشن کے حکومتی بجٹ میں 4 کھرب وون کی کٹوتی پر شدید تنقید کی اور اسے حکومتی معاملات میں مداخلت قرار دیا۔
یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب اپوزیشن جماعتوں نے حکومتی بجٹ کی تجاویز کو مسترد کرتے ہوئے کئی اعلیٰ سرکاری افسران کے مواخذے کی کوشش کی ہے۔ اپوزیشن رہنما لی جے میونگ نے اس اقدام کو غیر آئینی قرار دیا، جبکہ صدر کی جماعت کے رہنما ہان ڈونگ ہون نے مارشل لاء کو روکنے کے عزم کا اظہار کیا۔
مارشل لاء کے نفاذ نے جنوبی کوریا، جو ایک جمہوری ملک اور امریکہ کا اہم اتحادی ہے، میں سیاسی بحران کو مزید بڑھا دیا ہے۔ یون کی حکومت 2022 میں اقتدار میں آئی تھی، لیکن اپوزیشن کی اکثریت کے باعث ان کا ایجنڈا شدید مشکلات کا شکار رہا ہے۔