
جنوبی کوریا میں صدر یون سک یول کی جانب سے مارشل لاء نافذ کرنے کے بعد پولیس نے بغاوت کا الزام عائد کرکے صدر کے خلاف ہی تحقیقات شروع کردی ہیں۔
سئیول: جنوبی کوریا میں پولیس نے بغاوت کے الزامات کے تحت صدر یون سک یول کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ غیر ملکی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق، اپوزیشن جماعتوں نے ہفتے کے روز صدر کے خلاف مواخذے کی تحریک لانے کا اعلان کیا ہے، جو کہ ملک کی سیاسی صورتحال میں ایک اہم پیش رفت ہے۔
حکمراں جماعت پیپلز پاور پارٹی کی جانب سے، مارشل لا کے اعلان پر عوامی ردعمل کے باوجود، مواخذے کی تحریک کی مخالفت میں ووٹ دینے کا عزم ظاہر کیا گیا ہے۔ اسی دوران، وزیر دفاع کم یونگ ہیئن، جنہوں نے صدر کو مارشل لا لگانے کی تجویز دی تھی، کا استعفیٰ بھی منظور کر لیا گیا ہے۔
کم یونگ کے استعفیٰ کے بعد فوج کے ایک سابق جنرل کو نئے وزیر دفاع کے طور پر نامزد کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ، جنوبی کوریا کے آرمی چیف نے بھی اپنی خدمات کے خاتمے کی پیشکش کی ہے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ صدر یون سک یول نے منگل کے روز ملک میں اچانک مارشل لا لگانے کا اعلان کیا تھا، تاہم جب فوج اور شہریوں کی بڑی تعداد نے پارلیمنٹ ہاؤس کی طرف بڑھایا تو انہوں نے اپنی اس تجویز کو واپس لے لیا۔ اس واقعے نے ملکی سیاست میں مزید ہلچل پیدا کر دی ہے اور عوامی اعتماد کو متاثر کیا ہے۔