وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) نے سابق آرمی چیف جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ کے اثاثہ جات لیکس کے معاملے پر عبوری چالان عدالت میں جمع کروادیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق سابق آرمی چیف جنرل(ر) قمر جاوید باجوہ کے اثاثہ جات لیکس کے کیس کی سماعت کے دوران ایف آئی اے نے عبوری چالان عدالت میں جمع کروایا، اسپیشل جج سنٹرل اعظم خان نے مقدمے میں نامزد تمام ملزمان کو 19 جولائی کو طلب کرلیا ہے۔
19 جولائی کو تمام ملزمان پر فرد جرم عائد کی جائے گی، ایف آئی اے کی جانب سے عدالت میں جمع کروائے گئے عبوری چالان میں اثاثہ جات کی تفصیلات لیک کرنے والے صحافی احمد نورانی کو اشتہاری قرار دیا گیا جبکہ صحافی شاہد اسلم کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔
شاہد اسلم نے ٹویٹر پر عبوری چالان میں خود پر عائد الزامات کی تفصیلات شیئرکرتے ہوئےکہا کہ چالان میں مجھے بطور ملزم پیش کرکے الزام عائد کیا گیا ہے کہ میرے لیپ ٹاپ سے تحقیقات کے دوران عمران خان، خواجہ آصف، علیمہ خان اور دیگر اہم لوگوں کا ٹیکس ڈیٹا ملا ہے، میرے موبائل پر تحقیقات جاری ہیں، اس معاملے کو اگلے مرحلے میں لے جانے کا شکریہ، میری قانونی ٹیم عدالت میں بھرپور جواب دے گی۔
ایف آئی اے کی جانب سے پیش کردہ چالان میں کہا گیا ہےکہ صحافی شاہد اسلم شریک ملزم ارشد علی قریشی کے ہمراہ لاہور ایف بی آر کے دفتر میں سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ کی ٹیکس تفصیلات حاصل کرنے کی کوشش میں جایا کرتے تھے، انہوں نے اپنا مقصد حاصل کرنےکیلئے ایف بی آر کے ملازمین کو رشوت کی آفر بھی کی، جب انہیں گرفتار کیا گیا تو ان کے قبضے سے لیپ ٹاپ اور موبائل فون بھی قبضے میں لیا گیا تھا۔
خیال رہے کہ فیکٹ فوکس کے صحافی احمد نورانی نے سابق آرمی چیف جنرل (ر) قمر جاوید باجوہ اور ان کی فیملی کی ٹیکس اور اثاثہ جات کی معلومات پر مبنی ایک رپورٹ شائع کی تھی، آئی ایس پی آر نے اس رپورٹ کی تردید کی، اور بعد ازاں اس حوالے سے تحقیقات شروع کردی گئیں، بول نیوز سے منسلک صحافی شاہد اسلم کو اس معاملے میں گرفتار کیا گیا اور ان کا موبائل فون اور لیپ ٹاپ قبضے میں لے لیا گیا۔
اس معاملے میں فیکٹ فوکس کے مدیر نے صحافی شاہد اسلم کو اس معاملے میں ملوث کرنے پر بھی ردعمل دیا تھا اور کہا تھا کہ شاہداسلم نے اس خبر پر کبھی فیکٹ فوکس کے ساتھ کام نہیں کیا۔