جنرل باجوہ کو خط لکھنے پرجیل جانےوالے نوجوان کےوالدین کے تہلکہ خیزانکشافات

7generalabajajletter.jpg

میرے بیٹے کو سزا دینے کا مقصد پیغام دینا تھا کہ ملک کے حق میں کوئی بات کرنے کی جرات نہ کرے: میجر جنرل (ر) سید ظفر مہدی عسکری

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میجر جنرل (ر) سید ظفر مہدی عسکری نے ایمان مزاری ایڈووکیٹ واہل خانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 33 برس سے ملک کے لیے خدمات سرانجام دیںاپنی ان خدمات کے بعد اس اذیت کے لیے تیار نہیں تھا جو میرے خاندان کے ساتھ ہوا۔ میرے بیٹے حسن عسکری کو ان کے گھر سے اٹھا کر فوجی حکام کے حوالے کر کے کورٹ مارشل کر دیا اور 5 سال قید کی سزا سنا دی۔

جنرل (ر) ظفر مہدی نے کہا کہ حسن عسکری کو سزا دینے کے باوجود متعدد بار درخواست کے باوجود ان کے اہل خانہ کو چارج شیٹ نہیں دی گئی، نہ ہی اڑھائی برس سے ملاقات کیلئے وقت دیا جا رہا ہے۔ میرے بیٹے کی اس آزمائش کی وجہ آرمی چیف اور جرنیلوں کو لکھے گئے وہ خطوط ہیں جن میں افواج پاکستان کے فیصلوں سے ملکی معاشی وسیاسی حالات متاثر ہونے بارے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

حسن عسکری پر ایف آئی آر میں فوج میں بغاوت اور نوجوانوں کو اکسانے کی دفعات لگائی گئی لیکن آرمی ایکٹ کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا اس کے باوجود مجسٹریٹ نے قانونی دفاع کا موقع دیئے بغیر فوج کے حوالے کر دیا۔ حسن عسکری کو قید تنہائی میں رکھا گیا اور باقاعدہ چارج کرنے پر کال کرنے کی اجازت دی گئی اور کہا گیا ایک ہفتے سے کم وقت میں وکیل کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ حسن عسکری کا بدترین، غیرمنصفانہ، غیرشفاف اور جانبدار فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ٹرائل کیا گیا حالانکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم تھا کہ انہیں شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔ کورٹ مارشل کے دوران مبینہ خط سے فوج میں بغاوت کہاں ہوئی یا سینئرز کا حکم ماننے سے انکار ہوا کا نہیں بتایا گیا جس سے ان کے وکیل کیلئے حسن عسکری کا دفاع ناممکن بنا دیا گیا۔

FsTZ5ScX0AEAlhg


حسن عسکری کی بہن زہرا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ کیس کے فیصلے کا آج تک ان کے اہل خانہ یا وکیل کو آگاہ نہیں کیا گیا، فیصلہ حسن عسکری کو 20 اگست 2021ء کو سادہ کاغذ پر لکھا ہوا دکھا گیا۔

پاکستان کی بہتری کیلئے آرمی چیف کو خطوط لکھنے کے جرم میں حسن عسکری کو ایسی جیل میں قید کیا گیا ہے جہاں قتل وغارت ودہشتگردی کے سزایافتہ مجرم قید ہوتے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ حسن عسکری کو راولپنڈی اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے لیکن اب تک اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔اگر ججز بھی اپنے احکامات پر عملدرآمد نہ کروانا چاہیں تو ان کا خاندان کہا جائے۔

حسن عسکری کی والدہ کا کہنا تھا کہ اپنے خاندان پر آنے والی مشکلات کے خلاف خاموشی سے عدالتی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن اب ان کا صبر جواب دے گیا ہے مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔

فوج نے 33 سالہ سروس اور 2 جنگیں لڑنے کے باوجود کوئی خیال نہیں رکھا، آرمی چیف، تمام عدالتوں اور فیلڈ کورٹ مارشل اپیل کے بعد اب نہیں جانتے کہ کہاں جائیں؟ ان کے بیٹے کے ساتھ جو ہوا وہ انصاف کا قتل ہے، حکومت پاکستان بغاوت اور اکسانے کے الزام کا مذاق بنا رہی ہے۔

FsTZ5kVWYAEno1b


حسن عسکری کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ بیٹے کو سزا دینے کا مقصد صرف پیغام دینا تھا کہ آئندہ کوئی بھی اپنے ملک کے حق میں بات کرنے کی جرات نہ کرے۔ فوج، عدلیہ ودیگر اداروں سے اپیل ہے کہ میرے بیٹے کو انصاف دیا جائے اور فوری رہائی یقینی بنائی جائے۔

ایمان زینب مزاری نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کسی چیز نے انہیں اس کرب کے لیے تیار نہیں کیا جس سے ان کا خاندان گزر رہا رہے، حسن عسکری کے اہل خانہ یہ پریس کانفرنس کر کہ ایک مزید رسک لے رہے ہیں کیونکہ حسن کی جان کو پہلے سے زیادہ خطرہ ہے۔
https://twitter.com/x/status/1640675770044661760
 

Qudsi

Minister (2k+ posts)
7generalabajajletter.jpg

میرے بیٹے کو سزا دینے کا مقصد پیغام دینا تھا کہ ملک کے حق میں کوئی بات کرنے کی جرات نہ کرے: میجر جنرل (ر) سید ظفر مہدی عسکری

نیشنل پریس کلب اسلام آباد میں میجر جنرل (ر) سید ظفر مہدی عسکری نے ایمان مزاری ایڈووکیٹ واہل خانہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ 33 برس سے ملک کے لیے خدمات سرانجام دیںاپنی ان خدمات کے بعد اس اذیت کے لیے تیار نہیں تھا جو میرے خاندان کے ساتھ ہوا۔ میرے بیٹے حسن عسکری کو ان کے گھر سے اٹھا کر فوجی حکام کے حوالے کر کے کورٹ مارشل کر دیا اور 5 سال قید کی سزا سنا دی۔

جنرل (ر) ظفر مہدی نے کہا کہ حسن عسکری کو سزا دینے کے باوجود متعدد بار درخواست کے باوجود ان کے اہل خانہ کو چارج شیٹ نہیں دی گئی، نہ ہی اڑھائی برس سے ملاقات کیلئے وقت دیا جا رہا ہے۔ میرے بیٹے کی اس آزمائش کی وجہ آرمی چیف اور جرنیلوں کو لکھے گئے وہ خطوط ہیں جن میں افواج پاکستان کے فیصلوں سے ملکی معاشی وسیاسی حالات متاثر ہونے بارے خدشات کا اظہار کیا تھا۔

حسن عسکری پر ایف آئی آر میں فوج میں بغاوت اور نوجوانوں کو اکسانے کی دفعات لگائی گئی لیکن آرمی ایکٹ کا حوالہ نہیں دیا گیا تھا اس کے باوجود مجسٹریٹ نے قانونی دفاع کا موقع دیئے بغیر فوج کے حوالے کر دیا۔ حسن عسکری کو قید تنہائی میں رکھا گیا اور باقاعدہ چارج کرنے پر کال کرنے کی اجازت دی گئی اور کہا گیا ایک ہفتے سے کم وقت میں وکیل کر لیں۔

انہوں نے کہا کہ حسن عسکری کا بدترین، غیرمنصفانہ، غیرشفاف اور جانبدار فیلڈ جنرل کورٹ مارشل ٹرائل کیا گیا حالانکہ اسلام آباد ہائیکورٹ کا حکم تھا کہ انہیں شفاف ٹرائل کا حق دیا جائے۔ کورٹ مارشل کے دوران مبینہ خط سے فوج میں بغاوت کہاں ہوئی یا سینئرز کا حکم ماننے سے انکار ہوا کا نہیں بتایا گیا جس سے ان کے وکیل کیلئے حسن عسکری کا دفاع ناممکن بنا دیا گیا۔

FsTZ5ScX0AEAlhg


حسن عسکری کی بہن زہرا نے پریس کانفرنس میں بتایا کہ کیس کے فیصلے کا آج تک ان کے اہل خانہ یا وکیل کو آگاہ نہیں کیا گیا، فیصلہ حسن عسکری کو 20 اگست 2021ء کو سادہ کاغذ پر لکھا ہوا دکھا گیا۔

پاکستان کی بہتری کیلئے آرمی چیف کو خطوط لکھنے کے جرم میں حسن عسکری کو ایسی جیل میں قید کیا گیا ہے جہاں قتل وغارت ودہشتگردی کے سزایافتہ مجرم قید ہوتے ہیں۔لاہور ہائیکورٹ نے فیصلہ دیا کہ حسن عسکری کو راولپنڈی اڈیالہ جیل منتقل کیا جائے لیکن اب تک اس پر عملدرآمد نہیں ہو سکا۔اگر ججز بھی اپنے احکامات پر عملدرآمد نہ کروانا چاہیں تو ان کا خاندان کہا جائے۔

حسن عسکری کی والدہ کا کہنا تھا کہ اپنے خاندان پر آنے والی مشکلات کے خلاف خاموشی سے عدالتی جنگ لڑ رہے ہیں لیکن اب ان کا صبر جواب دے گیا ہے مزید خاموش نہیں رہ سکتے۔

فوج نے 33 سالہ سروس اور 2 جنگیں لڑنے کے باوجود کوئی خیال نہیں رکھا، آرمی چیف، تمام عدالتوں اور فیلڈ کورٹ مارشل اپیل کے بعد اب نہیں جانتے کہ کہاں جائیں؟ ان کے بیٹے کے ساتھ جو ہوا وہ انصاف کا قتل ہے، حکومت پاکستان بغاوت اور اکسانے کے الزام کا مذاق بنا رہی ہے۔

FsTZ5kVWYAEno1b


حسن عسکری کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ بیٹے کو سزا دینے کا مقصد صرف پیغام دینا تھا کہ آئندہ کوئی بھی اپنے ملک کے حق میں بات کرنے کی جرات نہ کرے۔ فوج، عدلیہ ودیگر اداروں سے اپیل ہے کہ میرے بیٹے کو انصاف دیا جائے اور فوری رہائی یقینی بنائی جائے۔

ایمان زینب مزاری نے ٹویٹر پیغام میں لکھا کہ: کسی چیز نے انہیں اس کرب کے لیے تیار نہیں کیا جس سے ان کا خاندان گزر رہا رہے، حسن عسکری کے اہل خانہ یہ پریس کانفرنس کر کہ ایک مزید رسک لے رہے ہیں کیونکہ حسن کی جان کو پہلے سے زیادہ خطرہ ہے۔
https://twitter.com/x/status/1640675770044661760
People of Pakistanare more brave than a phooji and general