
آنکھوں کی بینائی چھیننے والے جعلی انجیکشن بیچنے والوں کا نیٹ ورک رحیم یار خان سے لاہور تک پھیلے ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔
انجیکشن بیچنے والے 2 ملزمان کے خلاف لاہور میں مقدمہ درج کرلیا گیا، ایک ملزم لاہور کے بڑے نجی کینسر اسپتال کا سابق ملازم نکلا، جسے انہی الزامات پر پانچ سال پہلے اسپتال سے فارغ کیا جاچکا تھا۔
دوسرا ملزم ایک اور نجی کینسر اسپتال کی ڈسپنسری میں نوکری کر رہا تھا، ملزم کو دو روز پہلے انجیکشن سے انفیکشن پھیلنے کا معلوم ہوا تو اس نے ڈسپنسری سے سارا اسٹاک ہی غائب کر دیا ۔
ماڈل ٹاؤن لاہور میں ڈپٹی ڈرگ کنٹرولر نے ایک غیر قانونی مینو فیکچرنگ یونٹ سیل کردیا، تاہم کوئی ملزم اب تک قانون کی گرفت میں نہ آسکا۔
ڈرگ کنٹرولر آفس نے تصدیق کی ہے کہ جعلی انجیکشن سے متاثرہ مریضوں کی تعداد 68 ہوگئی ہے۔سب سے زیادہ مریض ملتان میں سامنے آئے ہیں جبکہ جھنگ سے بھی 3 مریض سامنے آئے ہیں۔
دوسری جانب جعلی انجکیشن کا واقعہ کا مقدمہ تھانہ فیصل ٹاون لاہور میں درج کروا دیا گیا۔محکمہ صحت کے چھاپے میں انجکشن کی تیاری میں ملوث افراد فرار ہوگئے۔
ملزمان انجیکشن مختلف آئی کلینکس کو سپلائی کرتے تھے۔انجیکشن کی وجہ سے مریضوں کی بڑی تعداد بینائی سے محروم ہوئی