Hitler (Niazi) The Last Ten Days(Part3)
تیس اپریل 1945- مقام- فیوہر(ہٹلر) بنکر برلن ، جرمنی سہ پہر3:50
برلن میں ہٹلر کے زمین دوز فوجی ہیڈ کوارٹرز اور رہائش گاہ میں ایک ہولناک سناٹا چھایا ہوا تھا- چار بجنے میں دس منٹ باقی تھے کمرے میں فائر کی آواز گونجی جس کا مطلب تھا نازی آمر نے اپنے آپ کو موت کے حوالے کردیا ہے - یہ حادثہ غیر متوقع نہیں تھا کیونکہ کئی روز پہلے ہٹلر اپنے ذاتی محافظوں ،عملے اور خدمت گاروں کو بتا چکا تھا کہ وہ اور اس کی بیوی ایوا براؤن اکھٹے ہی مرنے کا ارادہ کرچکے ہیں
نازی آمر کی لاش ایک آرام دہ صوفہ پر پڑی ہوئی تھی - اس کی دائیں کنپٹی پر ایک سوراخ تھا جس سے گاڑھے سرخ خون کی ایک پتلی سی دھار اس کے رخسار پر بہہ رہی تھی اور اس کے قدموں میں اس کا ذاتی پستول دھرا ہوا تھا- ہٹلر کی لاش کے ساتھ ایوا براؤن کا بے جان جسم ہٹلر کے کندھے کا سہارا لئے موجود تھا اس نے زہر بھرا کیپسول کھا کر اپنی زندگی کا خاتمہ کرلیا تھا
تیس اپریل 1945 آج صبح ہی سے ہٹلر کے زمین دوز بنکر میں ایک ہیجانی کی سی کیفیت طاری تھی - جرمن فوجی کمانڈر فیلڈ مارشل کیٹل کا ہنگامی پیغام ہٹلر کو موصول ہوا روسی فوجوں نے برلن کا چاروں طرف سے محاصرہ کرلیا ہے اور اب فیوہر بنکر سے محض تین کلو میٹر دور ہیں کسی لمحے ہی بنکر میں موجود تمام افراد روسیوں کے قیدی بننے والے ہیں
اب آخری خبر جو اسے ملی اس نے ہٹلرسے اس کی رہی سہی قوت بردشت بھی سلب کرلی- یہ خبر تھی اس کے دوست اٹلی کے آمر مسولینی کی موت -- مسولینی اور محبوبہ کلارا پیٹاسی کو اٹلی کے قوم پرستوں نے پکڑ کر پھانسی پرالٹا لٹکایا اور ان کی مسخ شدہ لاشوں پر سینکڑوں افراد تھوکتے اور غلاظت پھینکتے تھے یہی وجہ تھی کہ ہٹلر نے مرنے سے پہلے وصیت کی تھی کہ اس کی اور اس کی بیوی ایوا براؤن کی لاشیں جلا دیں جائیں تاکہ دشمنوں کے ہاتھ نہ لگیں
اس طویل تمہید کے بعد آیئے واپس چلتے ہیں زمان پارک لاہور
ستائیس مئی 2023 زمان پارک لاہور سہ پہر3:00
آج صبح زمان پارک حیرت انگیز واقعات کے ساتھ نمودار ہوئی تھی اور اندازہ ہوگیا تھا کہ آج کا دن عمران نیازی پر بھاری ہے کیونکہ آج صبح ہی سے اس پر ہیجان اور اضطراب کی کیفیت طاری تھی
- دو روز قبل ہی پی ٹی آئی کی مشہور اور عمران نیازی کی قابل بھروسہ لیڈر شریں مزاری نے تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کردیا اور کل اس کے ایک اورقریبی ساتھی اسد عمر نے پی ٹی آئی چھوڑنے کے اعلان سے نیازی کی جو کیفیت ہوئی اسے لفظوں میں بیان نہیں کیا جا سکتا - ایسا معلوم ہوتا تھا کہ خون کا ایک قطرہ بھی اس کے جسم میں باقی نہیں رہا او آج علی زیدی کا ساتھ چھوڑنے کا سن کر نیازی کی رہی سہی قوت برداشت بھی سلب ہوگئی
اب اس کے بے پناہ اضطراب اور مایوسی دیکھ کر زمان پارک میں موجود تمام افراد کو یہ یقین ہو چلا تھا کہ وہ اب اس دنیا میں چند روز کا مہمان ہے
عمران نیازی نے آج پہلا کام یہ کیا
نیازی کتّے پالنے کا بے حد شائق تھا اور ان کی ذرا سی تکلیف پر بے چین ہو جایا کرتا تھا - شیرو نام کے ایک السیشن کتّے سے تو اسے عشق تھا اس کے علاوہ دو کتّے اور تھے - کہیں یہ تینوں کتّے دشمنوں کے ہاتھ نہ لگ جائیں لہذا نیازی نے آج نے دونوں کتّوں کو اپنے ہاتھوں سے شوٹ کیا البتہ شیرو کو زہریلا کیپسول کھلا کر موت سے ہمکنار کیا
اس سے قبل ہم پارٹ 2 میں بیان کرچکے ہیں عمران خان نیازی عدالتوں کا سامنا کرنے غدار،وطن دشمن کہلانے جیل جانے کے بجائے وہ اور ان کی اہلیہ خود کشی کرنا پسند کریں گے -جس کا برملا اظہار وہ کر چکے تھے
اپنی اہلیہ بشری' بی بی کے ساتھ لنچ تناول کرنے کے بعد عمران نیازی نے اپنے ذاتی خدمت گار شیروز کو طلب کیا
جب شیروز کمرے میں داخل ہوا تو نیازی پتھر کے بت کی مانند ڈائنگ ٹیبل کا سہارا لئے کھڑا تھا- اس کا چہرہ دھلے ہوئے کپڑے کی مانند سفید آنکھیں ویران سلام کے جواب کے بعد شیروز کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر اسے چند لمحوں تک دیکھا اور ادھر شیروز کا دل دھڑکا کہ کوئی نادر شاہی حکم صادر ہونے والا ہے
- آخراس نے کڑکتے لہجے میں کہا " شیروز -- میں چاہتا ہوں تمہیں ملازمت سے رخصت کردوں تمہیں اجازت ہے تم یہاں سے چلے جاؤ
شیروز نے عاجزانہ لہجے میں کہا " میرے آقا میں آپ سے ہرگز جدا ہونے کا خواہش مند نہیں --- خواہ مجھے کتنی تکلیف کا سامنا کرنا پڑے نیازی کے چہرے پر کسی تاثر کی ہلکی سی بھی لہر نمودار نہیں ہوئی البتہ اس نے اپنا دائیاں ہاتھ بلند کیا اور کہا کاش تمہاری طرح میری پارٹی کے دوسرے ساتھی بھی وفادار ہوتے - میں تمہارے اس جذبے کی قدر کرتا ہوں
مگر تمہارے لئے میرا خصوصی حکم ہے کہ میں اور بشری'ہم دونوں نے طے کرلیا ہے کہ ہم اکٹھے مریں گے اور تمہاری ڈیوٹی -- اور میرا حکم ہے کہ ہماری لاشیں اپنے ہاتھ سے آگ میں جلا ڈالو-- تاکہ ہماری موت کے بعد کوئی شخص ہمیں پہچان نہ سکے -- پٹرول کی وافر مقدار تمہارے پاس موجود ہونی چا ہیئے --- جب ہماری لاشیں جل جائیں تو تم میرے کمرے میں جانا اور وہ تمام چیزیں جمع کرلینا جن سے میری یاد تازہ ہوتی ہو میرے کپڑے،میری کتابیں،کاغذات وغیرہ اپنے قبضہ میں کرلینا اور پھر انہیں باہر لا کر نذر آتش کردینا مگر یاد رکھو --- میں پھر اپنے الفاظ دہراتا ہوں --- اچھی طرح یاد رکھو میری میز پر جنرل فیض حمید ،جنرل شجاع پاشا ،چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی جو تصاویر ہیں وہ ضائع نہ ہونے پائیں سمجھ گئے؟
شیروز الوداعی سلام کرکے آنکھوں میں آنسو لئے تھکے،تھکے قدموں سے یہ سوچتا ہوا پلٹا " کاش وقت یہیں تھم جائے ،کاش مجھے یہ سب کچھ نہ کرنا پڑے ، ا ے کاش حقیقی آزادی کا رکا ہوا قافلہ پھر سے چل پڑے اے کاش،اے کاش
مگر شاید اب بہت دیر ہو چکی ہے
(جاری ہے)
NOTE:--Admin please do not merge my this thread with another as you did with my thread part 2
Thanks