
ملک بھر میں توشہ خانہ سے تحائف لینے کی خبریں گرم ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے سوا 2002ء کے بعد سے کسی جج نے توشہ خانہ سے لیا جانے والا تحفہ ظاہر نہیں کیا، توشہ خانہ کی جو فہرست جاری کی گئی اس کے مطابق جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے بتایا تھا کہ انہیں 14 فروری 2022ء کو صرف ایک تحفہ صراحی ملا تھا جو انہوں نے توشہ خانے میں جمع کرا دیا۔
یہ تحفہ سپریم کورٹ کی عمارت میں نمایاں مقام پر نمائش کیلئے رکھا گیا ہے۔ تحفے کی مالیت کا تخمینہ تین لاکھ تیس ہزار روپے لگایا گیا تھا،تین اور ججز بھی تھے جنہوں نے تحفے ظاہر تو کیے لیکن ایگزیکٹو پوزیشن پر رہتے ہوئے۔
جسٹس جاوید اقبال نے تحفہ اس وقت ظاہر کیا جب وہ چیئرمین نیب تھے، جسٹس محمد بشیر نے اس وقت ظاہر کیا جب وہ وفاقی محتسب تھے اور سابق چیف جسٹس ریاض احمد نے اس وقت ظاہر کیا جب وہ قائم مقام صدر پاکستان تھے۔
تینوں ججز نے یہ تحفے مفت میں لیے یا پھر تخمینہ لگائی گئی رقم ادا کرکے، صرف جسٹس جاوید اقبال نے جو تحفہ لیا تھا وہ نیلامی میں لیا تھا،جسٹس جاوید کو ایک اور تحفہ بھی ملا تھا جو انہوں نے توشہ خانے میں جمع کرائے بغیر ہی اپنے پاس رکھ لیا،جسس جاوید اقبال کو 2011ء میں تحفہ ملا تھا اور اس وقت وہ چیئرمین انکوائری کمیشن ایبٹ آباد تھے۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/justice-qaaz.jpg