
سپریم کورٹ میں جج کی جانب سے ملزم کا نام پوچھنے پر وکیل بولا"جناب عالی" جج نے پھر پوچھا تو وکیل نے پھر وہی جواب دیا جس پر جج نے برہمی کا اظہار کردیا۔
تفصیلات کے مطابق سپریم کورٹ آف پاکستان میں جسٹس قاضی فائز عیسیٰ اس وقت ایک وکیل پر برہم ہوگئے جب بار بار ملزم کا نام پوچھنے پر وکیل "جناب عالیٰ" ، "جناب عالیٰ" کہتا رہا۔
خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق یہ صورتحال سپریم کورٹ میں غیرت کے نام پر قتل کے ملزم کی جانب سے دائر کی گئی درخواست ضمانت پر سماعت کے دوران پیدا ہوئی، درخواست پر سماعت جسٹس قاضیٰ فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 2 رکنی بینچ کررہا تھا۔
بار بار ملزم کا نام پوچھنے اور وکیل کی جانب سے یہی جواب ملنے پر جسٹس قاضیٰ فائز عیسیٰ برہم ہوگئے اور انہوں نے وکیل سے کہا کہ "آپ نے کیا بار بار جناب عالی جناب عالی کی رٹ لگارکھی ہے، ملزم کا نام کیوں نہیں بتارہے؟"
https://twitter.com/x/status/1518504380198277120
ملزم کے وکیل نے عرض کی کہ جناب وہی تو بتارہا ہوں ملزم کا نام ہی "جناب عالیٰ" ہے جس پر عدالت میں موجود تمام حاضرین بھی مسکرائے بغیر نا رہ سکے۔
دوران سماعت عدالت نے ناقص تفتیش پر بھی برہمی کا اظہار کرتے ہوئے ڈی آئی جی انویسٹی گیشن مردان کو تمام ریکارڈ کے ساتھ طلب کرتے ہوئے کہا کہ ناقص تفتیش کرنے والے افسران کو معطل کردینا چاہیے، کیا ملک میں خاتون کے قتل کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟ پولیس والے کہتے ہیں قتل کرو کیس ہم خراب کردیں گے، اس کیس میں مرکزی گواہ کا بیان ہی قلمبند نہی کیا گیا، ایسی کرپشن پر پولیس کا شکریہ ادا کرتا ہوں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/13janabaalimulzim.jpg