یہ بالکل ویسا اصول عدل ہے جسے ثاقب نثار نے نواز شریف کی نااہلی کی خاطر اختیار کیا تھا، جس میں پی ٹی آئی کے بکرے، جہانگیر ترین کی قربانی دی گئی تھی۔
فوج کے اندر چوں کہ موٹی چربی والے دماغوں کی بہتات ہے، معلوم یہی ہوتا ہے ان کے چربی والے تھنک ٹینکس میں کوئی ایک بھینس کے دماغ والا جرنیل الٹی سیدھی پٹیاں پڑھا رہا ہے۔
اس بار جب جسٹس فائز عیسیٰ کو فوج کے مکروہ کردار کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں سزا دینے کا ارادہ کیا گیا ہے، فوج نے جہانگیر ترین کی مثال پر عمل کرتے ہوئے، اپنے دو عدد ریٹائرڈ بکروں کو قربان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریٹائرڈ بکرے اس لیے چنے گئے تاکہ پاکستان کے سب سے اچھے، اور معتبر ادارے کے افسران کی پتلونیں ڈھیلی نہ پڑیں۔ حاضر سروس افسران پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ حاضر سروس تمام کے تمام دودھ سے دھلے اور آب زم زم میں نہائے ہوئے ہیں۔ یہ غداری کرنا تو کجا، غداری کس چیز کو کہتے ہیں، اس کی تعریف تک کا علم نہیں رکھتے۔
انڈین را اور امریکی سی آئی اے نے اب تک جتنے بھی کچوکے لگائے ہیں، ان تمام کے ذمہ دار بس یہی 2 بکرے ہیں۔
پاکستانی پولیس بھی یہی کرتی ہے۔ جب کوئی جرم ہوتا ہے اور مجرم ہاتھ نہ آئے، تو یہ لوگ کسی چرسی کو پکڑ کر ماورائے عدالت قتل کر دیتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ شخص فلاں فلاں خود کش حملوں میں ملوث تھا اور ایک اور خود کش حملے کی منصوبہ بندی کے دوران پولیس کے حملے میں مارا گیا۔
فوج کے اندر چوں کہ موٹی چربی والے دماغوں کی بہتات ہے، معلوم یہی ہوتا ہے ان کے چربی والے تھنک ٹینکس میں کوئی ایک بھینس کے دماغ والا جرنیل الٹی سیدھی پٹیاں پڑھا رہا ہے۔
اس بار جب جسٹس فائز عیسیٰ کو فوج کے مکروہ کردار کو بے نقاب کرنے کی پاداش میں سزا دینے کا ارادہ کیا گیا ہے، فوج نے جہانگیر ترین کی مثال پر عمل کرتے ہوئے، اپنے دو عدد ریٹائرڈ بکروں کو قربان کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ ریٹائرڈ بکرے اس لیے چنے گئے تاکہ پاکستان کے سب سے اچھے، اور معتبر ادارے کے افسران کی پتلونیں ڈھیلی نہ پڑیں۔ حاضر سروس افسران پر ہاتھ نہیں ڈالا گیا۔ حاضر سروس تمام کے تمام دودھ سے دھلے اور آب زم زم میں نہائے ہوئے ہیں۔ یہ غداری کرنا تو کجا، غداری کس چیز کو کہتے ہیں، اس کی تعریف تک کا علم نہیں رکھتے۔
انڈین را اور امریکی سی آئی اے نے اب تک جتنے بھی کچوکے لگائے ہیں، ان تمام کے ذمہ دار بس یہی 2 بکرے ہیں۔
پاکستانی پولیس بھی یہی کرتی ہے۔ جب کوئی جرم ہوتا ہے اور مجرم ہاتھ نہ آئے، تو یہ لوگ کسی چرسی کو پکڑ کر ماورائے عدالت قتل کر دیتے ہیں، اور کہتے ہیں کہ یہ شخص فلاں فلاں خود کش حملوں میں ملوث تھا اور ایک اور خود کش حملے کی منصوبہ بندی کے دوران پولیس کے حملے میں مارا گیا۔