جج ملک اعجاز آصف کا بڑا حکم، ریفرنس بدنیتی قرار، مسترد کر دیا، سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ، 30 اپریل کو بریت کی درخواستوں پر دلائل طلب
نو مئی کے مقدمات سننے والی راولپنڈی انسدادِ دہشتگردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف کیخلاف پنجاب حکومت کے ریفرنس کی حقیقت عدالتی حکم میں آشکار ہو گئی
جج ملک اعجاز آصف نے ریفرنس بدنیتی قرار دیکر مسترد کر دیا اور سماعت جاری رکھنے کا فیصلہ کیا ہے،انہوں نے پی ٹی آئی رہنماؤں کی بریت پر دلائل طلب کرلئے ہیں۔
پراسیکیوٹر کی سماعت روکنے کی درخواست مسترد کرتے ہوئے جج نے حکمنامے میں لکھا کہ ریفرنس میں اٹھائے گئے نکات کا تعلق جیل حکام سے ہے نہ کہ عدالت کے جج سے۔
فیصلے کے مطابق عدالتی کارروائی رکوانے کیلئے غیرمتعلقہ ریفرنس کا استعمال کیا گیا، ظاہر ہوتا کہ پراسیکیویشن کا مقصد کچھ پوشیدہ اہداف کو حاصل کرنا ہے، ریفرنس میں موجود شکایات کا تعلق پراسیکویشن سے نہیں جیل حکام سے ہے
انہون نے حکمنامے میں مزید کہا کہ عدالتوں کو ہر حال میں قانون کی حکمرانی کو برقرار رکھنا ہے، غیر جانبداری پر قائم رہنا ہے، پبلک پراسیکیوٹر کی درخواست مسترد کی جاتی ہے،۔
واضح رہے کہ پی ٹی آئی رہنماؤں کے خلاف 9 مئی کے حوالے سے درج مقدمات کی سماعت کرنے والے جج کے خلاف پنجاب حکومت نے ریفرنس دائر کیا تھا، پنجاب حکومت کی جانب سے انسداد دہشت گردی عدالت کے جج ملک اعجاز آصف کے خلاف ریفرنس دائر کیا گیا ۔
ریفرنس کا سامنے کرنے والے جج نے بدھ کو سماعت مقدمے کی سماعت کرنی تھی تاہم انہوں نے بغیر کاروائی سماعت 30 اپریل تک ملتوی کر دی۔شیخ رشید، شہریار آفریدی، زرتاج گل، اجمل صابر، سمابیہ طاہر اور راجہ بشارت عدالت پیش ہوئے۔
ملزمان میں چالان نقول کی کاپیاں تقسیم نہ کی جا سکی,سماعت ملتوی ہونے پر پی ٹی آئی رہنما انسداد دہشت گردی عدالت سے روانہ ہوگئے۔