
پبلک اکاؤنٹس کمیٹی نے سپریم کورٹ، ہائی کورٹ کے ججز خصوصا جسٹس مظاہر علی نقوی کی آمدن واثاثہ جات کی تفصیلات طلب کرلی ہیں، جسٹس مظاہر علی نقوی کے اثاثہ جات کی چھان بین کی اجازت بھی دیدی گئی ہے۔
تفصیلات کے مطابق چیئرمین نور عالم خان کی زیر صدارت پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کا اجلاس ہوا ، اجلاس میں جسٹس مظاہر علی نقوی کی آمدن و اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کا معاملہ زیر غور آیا، اس موقع پر چیئرمین نور عالم خان نے صوبائی چیف سیکر ٹریز کی عدم شرکت پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ انہیں کسی کا ڈر ہے جو وہ اجلاس میں شریک نہیں ہوتے؟سب کو وارننگ دیتا ہوں کہ جو اگلے اجلاس میں شریک نہیں ہوگا اسے وارنٹ جاری کروں گا۔
اجلاس میں کرپشن کی روک تھام کیلئے اہم فیصلے کیے گئے، پبلک اکاؤنٹس کمیٹی کے 13 ارکان نے متفقہ طور پر جسٹس مظاہر علی نقوی کی آمدن و اثاثہ جات کی جانچ پڑتال کی اجازت دی تاہم سینیٹر محسن عزیز نے اس فیصلےکی مخالفت کی۔
چیئرمین نور عالم خان نے کہا کہ مجھے یہ معاملہ قومی اسمبلی نے بھیجا ہے، جسٹس مظاہر علی ہوں یا کوئی ایکس وائی، ایشو یہ نہیں ہے، ایشو کرپشن کا ہے جس کیلئے میں کسی کو نہیں چھوڑوں گا، اگر میری بہن ، بیٹی اور بچوں کے اثاثے بھی آمدن سے زائد ہوئے تو ان کا پیچھا کروں گا، مجھے قانون آمدن سے زائد اثاثہ جات کے کسی بھی معاملے کی تحقیقات ایف آئی اے یا کسی اور ادارے سے کروانے کا اختیار دیتا ہے۔
چیئرمین پی اے سی نے سپریم کورٹ ، ہائی کورٹ کے ججز کےا ثاثوں، ویلتھ اسٹیٹمنٹ ، ٹیکس ریٹرنز و پلاٹس کی تفصیلات طلب کرتے ہوئے ہدایات دیں کہ تمام متعلقہ ادارے 15 روز کے اندر مکمل ریکارڈ فراہم کریں، چیئرمین ایف بی آر کو جسٹس مظاہر علی نقوی کے ٹیکس ریٹرنز اور ویلتھ اسٹیٹمنٹ، حکومت کی جانب سے ملنے والے پلاٹس اور فروخت کی گئیں زمینیں ، پلاٹس کی تفصیلات بھی فراہم کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/6nooroalalmuzahir.jpg