ججز کی تقرری، عمران خان 14 سال بعد بھی اپنے مؤقف پر قائم

6imrankkhsnkkamwaqjaonjude.png

سابق وزیراعظم عمران خان نے 14 برس قبل 18ویں آئینی ترمیم کی منظوری کے بعد ایک انٹرویو میں ججز کے تقرر کے طریقہ کار میں پارلیمنٹ کے کردار سے متعلق گفتگو کی تھی جس کا ویڈیو کلپ سامنے آگیا ہے۔

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر عمران خان کے آفیشل ٹویٹر ہینڈل سے جاری کردہ اس ویڈیو کلپ کے ساتھ جاری کیے گئے پیغام میں کہا گیا ہے کہ عمران خان نے 14 سال قبل، 18ویں آئینی ترمیم کے بعد ایک انٹرویو میں واضح کیا تھا کہ اگر حکومت یا سیاستدان ججز کی تعیناتی کریں تو یہ جمہوریت کی روح کے خلاف ہے اور عدلیہ کی آزادی پر حملہ ہے۔

بیان میں کہا گیا کہ عمران خان کی بات آج درست ثابت ہوگئی ہے کیونکہ وہی کردار دوبارہ عدلیہ کو ایگزیکٹیو کے زیرِ اثر لانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

https://twitter.com/x/status/1848654226873790598
طلعت حسین کو دیئے گئے اس انٹرویو میں عمران خان نے پارلیمنٹری کمیٹی کو ججز کی سیلیکشن کا اختیار دینے کے فیصلے پر سخت تنقید کی تھی اور اس اقدام کو جوڈیشٹری کی آزادی کے خلاف قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ جمہوریت کی بنیادی اقدار کو نقصان پہنچاتا ہے۔

عمران خان نے کہا کہ جب ایک سیاسی رہنما، جو پارلیمنٹ میں بیٹھا ہے، ججز کے فیصلے کرے گا تو اس سے نظام انصاف متاثر ہوگا۔ انہوں نے وضاحت کی کہ جو لوگ یہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ امریکہ کی طرح ججز کی سیلیکشن میں شفافیت ہے، وہ حقیقت سے ناواقف ہیں، امریکہ میں سینٹ ایک چیک ہے۔

عمران خان نے مزید کہا کہ ہمارے یہاں وزیراعظم اور وزراء براہ راست پارلیمنٹ سے منتخب ہوتے ہیں،پاکستان میں وزیروں اور ایگزیکٹیو کے ہوتے ہوئے اس عمل میں شفافیت کا تصور ممکن نہیں ہے، جس کی وجہ سے عوامی مفاد کو نظرانداز کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک کا سب سے بڑا مسئلہ کرپشن ہے، کیونکہ جو بھی شخص اقتدار میں آتا ہے، وہ ملک کو دونوں ہاتھوں سے لوٹتا ہے۔ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے، جو پاکستان کو تیسری دنیا کے زمرے میں رکھتی ہے۔ کامیاب جمہوریتوں کی ایک خصوصیت یہ ہے کہ اگر میں آج وزیر ہوں تو مجھے عدالت کے کٹارے میں کھڑا کیا جا سکتا ہے۔

عمران خان نے اس بات پر افسوس کا اظہار کیا کہ پارلیمنٹری کمیٹی کے ہیڈ اور سیاستدانوں نے ججز کے خلاف فیصلے کرنے کا اختیار سنبھال لیا ہے، جن میں سے بعض یہ کہیں گے کہ ججز کے کرڈینشلز درست نہیں ہیں۔ ہم تو خاموشی سے اس صورتحال کا سامنا کر رہے ہیں، کبھی جمہوریت اور کبھی ڈکٹیٹر شپ کے نام پر۔
 

Back
Top