Amal
Chief Minister (5k+ posts)
بِسْمِ اللّـٰهِ الرَّحْـمٰنِ الرَّحِيْـمِ
اس رکوع میں نماز جمعہ کے احکام اور آداب کا ذکر فرمایا جا رہا ہے ۔ یہاں مخاطب صرف فرزندان اسلام ہیں۔ ارشاد ہوتا ہے کہ اے ایمان والو! جب تم نماز جمعہ کی اذان سنو تو جلدی سے اللہ کے ذکر کی طرف پہنچنے کی کوشش کرو اور اسی وقت خرید وفروخت بند کردو۔ نودی سے مراد جمعہ کی اذان ہے اور احناف کے نزدیک یہ پہلی اذان ہے جو خطبہ سے کچھ دیر پہلے دی جاتی ہے ۔ اسعوا کا معنی دوڑنا یا بھاگنا نہیں ہے کیونکہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے بھاگ کر نماز میں شرکت کرنے سے منع فرمایا ہے۔
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا نماز کی اقامت سنو تو بھاگ کر نہ آؤ بلکہ بڑے سکون اور وقار کے ساتھ نماز کی طرف آؤ ۔ جو رکعتیں مل جائیں وہ امام کے ساتھ پڑھو اور جو فوت ہوجائیں انہیں سلام کے بعد پورا کرو۔
اس لیے علماء نے سعی کا معنی یہ کیا ہے اخلاص النیۃ والعمل یعنی ارادہ کرلو اور وہاں جانے کی تیاری شروع کردو۔
صرف خرید وفروخت کو ختم کرنے پابند کرنے کا حکم نہیں بلکہ تمام وہ مشاغل جو جمعہ کی حاضری میں رکاوٹ بن سکیں تمام کو ترک کرنا ضروری ہے اور خرید وفروخت کا خصوصی ذکر اس لیے ہوا کہ جمعہ کے روز لوگ باہر سے آتے اور بیچنے کے لیے اپنا سامان بھی لاتے اور شہر سے اپنی ضروریات خرید کر بھی لے جاتے۔ ملحقہ بستیوں کے لوگوں کے آنے کی وجہ سے جمعہ کے دن بڑی چہل پہل ہوجاتی اور خرید وفروخت کا بازار خوب گرم ہوجاتا اس لیے خصوصیت سے وذروا البیع کا حکم فرمایا گیا ۔
یعنی خرید وفروخت اور جملہ مشاغل کو پس پشت ڈال کر مکمل تیاری سے نماز جمعہ میں حاضری تمہارے لیے تمام چیزوں سے زیادہ سود مند اور نفع بخش ہے ۔
چند مسائل
جمعہ فرض عین ہے ۔ اس کی فرضیت کتاب وسنت اور اجماع امت سے ثابت ہے اور اس کا انکار کفر ہے ۔ قرآن کریم کی یہ آیت جمعہ کی فرضیت کی محکم دلیل ہے ۔ ارشاد ہے کہ جب نماز جمعہ کی اذان سنو تو سب کاروبار فورا چھوڑ دو اور تیزی سے اس کو ادا کرنے کے لیے روانہ ہوجاؤ۔
سعی کا حکم اور خرید وفروخت چھوڑ دینے کا امر اس کی فرضیت پر واضح دلالت کرتے ہیں۔
اس کے علاوہ بکثرت احادیث موجود ہیں جن سے اس کی فرضیت کا پتہ چلتا ہے ۔
حضرت ابی عمر اور حضرت ابی ہریرہ کہتے ہیں ہم نے نبی کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) کو منبر پر بیٹھے ہوئے یہ فرماتے سنا جو لوگ جمعہ ترک کرتے ہیں وہ اس سے ضرور باز آجائیں ورنہ اللہ تعالیٰ ان کے دلوں پر مہر لگا دے گا اور وہ غافل ہوجائیں گے ۔ (رواہ مسلم)
حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جس نے نماز جمعہ کو معمولی اور حقیر سمجھتے ہوئے تین جمعے ترک کیے اللہ تعالیٰ اس کے دل پر مہر لگا دے گا۔(ابو داوٗد، ترمذی، نسائی)
حضرت جابر کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے فرمایا جو اللہ اور قیامت پر ایمان رکھتا ہے اس پر جمعہ فرض ہے ۔ سوائے مریض، مسافر، عورت، نابالغ اور غلام کے ۔ جو شخص کسی لہوولعب یا تجارت کے باعث اس سے بےپرواہی کرتا ہے اللہ تعالیٰ اس سے بےپرواہی کرے گا اور اللہ تعالیٰ غنی اور حمید ہے۔ (الدارقطنی)
ہر شخص پر جمعہ فرض ہے اور جس نے اس کو فرض کفایہ کہا ہے وہ بالکل غلط ہے۔
مسئلہ : جن لوگوں پر جمعہ فرض نہیں ۃے یہ اگر ادا کریں گے تو ہوجائے گا۔ نابینا شخص جس کو پکڑ کر مسجد تک لے جانے والا کوئی نہ ہو اس کا شمار بھی بیماروں میں ہے ۔ اس پر جمعہ فرض نہیں۔
مسئلہ: امام صاحب کے نزدیک جمعہ کی ادائیگی کے لیے اذن شرط ہے۔
مسئلہ: انعقاد جمعہ کے لیے خطبہ شرط ہے ۔ خطبہ کے بغیر جمعہ نہیں ہوسکتا۔ خطبہ میں پانچ چیزوں کا ہونا ضروری ہے۔ حمد باری تعالیٰ درود وسلام، تقویٰ کی وصیت ، قرأت قرآن اور اہل ایمان کے لیے دعا۔
مسئلہ: اگر امام کے سالام پھیرنے سے پہلے کوئی آدمی شریک ہوجائے گا تو وہ اٹھ کر دو رکعت ہی پڑھے گا۔ امام صاحب کے نزدیک اس کی نماز جمعہ ادا ہوجائے گی۔ بعض ائمہ فقہ کے نزدیک اگر نماز جمعہ کی ایک رکعت امام کے ساتھ پا لے گا تو اس کی نماز جمعہ ہوگی ورنہ امام کے سلام پھیرنے کے بعد ظہر کی چار رکعتیں ادا کرے گا۔
چندچیزیں نماز جمعہ کے لیے مسنون ہیں۔ حضور کریم (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ان کے کرنے کے متعلق ارشاد فرمایا ہے ۔ جمعہ کے روز غسل کرے۔ حضرت ابن عمر فرماتے ہیں قال رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) اذا جاء احدکم الی الجمعۃ فلیغتسل (متفق علیہ) جب کوئی شخص نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے آئے تو غسل کرے، نئے یادھلے ہوئے کپڑے پہننا، مسواک کرنا، خوشبو لگانا مسنون ہے۔
حضرت ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ جو شخص جمعہ کے دن غسل کرے، مسواک کرے، اگر اس کے پاس خوشبو ہو تو وہ لگائے اور اچھا لباس پہنے، پھر گھر سے نکل کر مسجد کی طرف آئے۔ پھر لوگوں کی گردنوں کو پھاندتا ہوا آگے نہ جائے اور پھر اللہ کی توفیق سے نفل پڑھتا رہے اور جب امام خطبہ دینے کے لیے آئے تو خاموشی سے بیٹھ جائے تو اس کا یہ عمل کفارہ بن جائے گا ان کوتاہیوں اور غفلتوں کا جو گزشتہ جمعہ سے اس جمعہ تک اس سے سرزد ہوئی ہیں۔(ابو داوٗد
جمعہ کے دن کی فضیلت کے بارے میں متعدد احادیث مذکور ہیں۔
اوس بن اوس کہتے ہیں کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا کہ تمہارے دنوں میں سب سے افضل جمعہ کا دن ہے اسی دن آدم علیہ السلام پیدا ہوئے، اسی دن وفات پائی اسی دن صورت پھونکا جائے گا مجھ پر کثرت سے درود پڑھا کرو کیونکہ تمہارا درود مجھ پر پیش کیا جائے گا ۔
حضرت ابو درداء (رض) کہتے ہیں کہ حضور (صلی اللہ علیہ وسلم) نے ارشاد فرمایا جمعہ کے دن کثرت سے مجھ پر درود پڑھا کرو کیونکہ اس دن کثرت سے ملائکہ حاضر ہوتے ہیں اور جب بھی کوئی شخص مجھ پر درود پڑھتا ہے تو اس کے فارغ ہونے سے پہلے وہ درود مجھ پر پیش کیا جاتا ہے ۔ (رواہ ابن ماجہ )