
پولیس اہلکار مجھے تھانے لے جانے کے بجائے کہیں اور چلنے کا کہہ رہے تھے جس پر مجھے اس کے پولیس اہلکار ہونے پر شک ہوا اور میں نے گولی چلا دی۔
تفصیلات کے مطابق کراچی کے علاقے ڈیفنس فیز 5 میں 26 سٹریٹ پر شاہین فورس کے اہلکار عبدالرحمن کو قتل کر کے پاکستان سے فرار ہونے والے ملزم خرم نثار نے واقعے کے روز پیش آنے والی صورتحال کے حوالے سے اپنا ویڈیو بیان جاری کیا ہے جس میں ملزم خرم نثار نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کی مبینہ حرکات وسکنات مشکوک ہونے کی بنا پر جان بچانے کیلئے گولی چلائی، اسے قتل نہیں کیا۔ خرم نثار نے اپنی ویڈیو بیان میں کہا کہ پولیس اہلکار مجھے تھانے لے جانے کے بجائے کہیں اور چلنے کا کہہ رہے تھے جس پر مجھے اس کے پولیس اہلکار ہونے پر شک ہوا اور میں نے گولی چلا دی۔
ملزم خرم نثار نے شاہین فورس کے اہلکار نے مجھ پر ایک لڑکی کے اغوا کا الزام لگایا جبکہ یہ اہلکار سادہ کپڑوں میں تھا، میں نے پولیس کارڈ طلب کیا لیکن کارڈ دینے کے بجائے مجھ پر گولی چلانے کی کوشش کی تو میں نے گاڑی کو بھگا کر آگے لے گیااور اپنے لائسنس یافتہ پستول ہاتھ میں پکڑ کر گاڑی کے باہر کھڑا ہو گیا۔ گاڑی میں بیٹھنے کے بعد پولیس اہلکار نے مجھ پر گولی چلائی لیکن گولی پستول میں پھنس گئی جس کے بعد وہ مجھے بار بار ٹریگر کھینچ کر گولی مارنے کی دھمکیاں دیتا رہا جبکہ ملزم خرم نثار نے یہ بھی کہا کہ میں نے اپنے سالے کو معمولی سے جھگڑے کا بتا کر اپنے گھر سے سفری دستاویزات منگوائی تھیں، اسے حقیقت کا نہیں پتا۔
ملزم خرم نثار نے کہا میں اسے کہتا رہا کہ پولیس موبائل بلا لو، تھانے چلو لیکن یہ مجھے تھانے لے کر نہیں جانا چاہ رہے تھے جبکہ گاڑی میں بیٹھ کر تھانے لے جانے کے بجائے کہیں اور لے جانے کا کہا ، وہ مجھے دھمکیاں دیتا رہا جبکہ گولی چلائی تو میں نے اس کا ہاتھ پکڑ لیا ، میں ڈر گیا اور سیلف ڈیفنس میں گولی چلا دی میرا مقصد اسے قتل کرنا نہیں تھا، صرف اور صرف اپنی جان بچانا مقصد تھا۔ مجھے اگر اسے مارنا ہوتا تو میں اسے پہلے ہی مار دیتا۔ میں اپنے والدین سے ملنے پاکستان آتا رہتا ہوں اور میرا پستول لائسنس یافتہ ہے جبکہ میرا کوئی کریمنل ریکارڈ بھی نہیں ہے۔