جائیداد کی خریدوفروخت، اوورسیز پاکستانیوں کو بڑی سہولت مل گئی

12kkpassportkjsjdjd.png


اوورسیز پاکستانیوں کے لئے خوشخبری اب اوورسیز بیرون ملک بیٹھ کر بھی جائیداد کی خریدو فروخت کرسکیں گے,پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کیلئے قانونی پیچیدگیوں کے بغیر جائیداد کی خرید و فروخت کی سہولت پیدا کی گئی۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت دینے کے لیے 116سال پرانے قانون میں ترمیم کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا، بیرون ملک مقیم پاکستانی سیل ڈیڈ کیلئے بیان سفارتخانے میں قلمبند کروا سکیں گے جس سے انہیں وقت اور سفری اخراجات کی مد میں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی۔

معتبر ذرائع کے مطابق رجسٹریشن ایکٹ 1908کے سیکشن 31 میں ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد کوئی بھی اوورسیز پاکستانی جائیداد کی خریدو فروخت کے لئے پاکستان آنے کے بجائے سیل ڈیڈ (Sale Deed) کے لیے اپنے بیان وہاں پاکستانی سفارتخانے میں قلمبند کروا سکیں گے۔

اس سے قبل رجسٹریشن ایکٹ1908کے سیکشن 31 کے تحت اوورسیز پاکستانی جائیداد خریدنے یا بیچنے کے لیے متعلقہ سفارتخانوں میں جاکر اپنا پاور آف اٹارنی رجسٹر کروا کر پاکستان بھجواتے تھے اور پھر پاکستان میں موجود جس شخص کے نام وہ پاور آف اٹارنی بھجوائی جاتی تھی وہ رجسٹرار کے روبرو جائیداد خرینے یا بیچنے کا مجاز مانا جاتا تھا,اس پرانے قانون کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کو اپنی جائیداد کی خرید و فروخت میں کئی مرتبہ قانونی پیچیدگیوں کے علاوہ بعض اوقات دھوکہ دہی اور فراڈ کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
12kkpassportkjsjdjd.png


اوورسیز پاکستانیوں کے لئے خوشخبری اب اوورسیز بیرون ملک بیٹھ کر بھی جائیداد کی خریدو فروخت کرسکیں گے,پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کیلئے قانونی پیچیدگیوں کے بغیر جائیداد کی خرید و فروخت کی سہولت پیدا کی گئی۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت دینے کے لیے 116سال پرانے قانون میں ترمیم کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا، بیرون ملک مقیم پاکستانی سیل ڈیڈ کیلئے بیان سفارتخانے میں قلمبند کروا سکیں گے جس سے انہیں وقت اور سفری اخراجات کی مد میں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی۔

معتبر ذرائع کے مطابق رجسٹریشن ایکٹ 1908کے سیکشن 31 میں ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد کوئی بھی اوورسیز پاکستانی جائیداد کی خریدو فروخت کے لئے پاکستان آنے کے بجائے سیل ڈیڈ (Sale Deed) کے لیے اپنے بیان وہاں پاکستانی سفارتخانے میں قلمبند کروا سکیں گے۔

اس سے قبل رجسٹریشن ایکٹ1908کے سیکشن 31 کے تحت اوورسیز پاکستانی جائیداد خریدنے یا بیچنے کے لیے متعلقہ سفارتخانوں میں جاکر اپنا پاور آف اٹارنی رجسٹر کروا کر پاکستان بھجواتے تھے اور پھر پاکستان میں موجود جس شخص کے نام وہ پاور آف اٹارنی بھجوائی جاتی تھی وہ رجسٹرار کے روبرو جائیداد خرینے یا بیچنے کا مجاز مانا جاتا تھا,اس پرانے قانون کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کو اپنی جائیداد کی خرید و فروخت میں کئی مرتبہ قانونی پیچیدگیوں کے علاوہ بعض اوقات دھوکہ دہی اور فراڈ کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
اس ناجائز حکومت کے ہوتے ہوے ہمارا یہ خریدتا ہے جائیداد
👇🏻
Arm Akis GIF by akis_petretzikis
 

Punch777

Politcal Worker (100+ posts)
Its not the legislation that make easier for overseas Pakistani to buy a property but the people deployed in these embassies / consulate. The nearest consulate from my place is about 1000km and I called the consulate after 1 dept to another and finally i was talking to a guy and all he was saying is that all the required info in online and while I was talking to him he hung up the phone.
 

farooqshah121

MPA (400+ posts)
12kkpassportkjsjdjd.png


اوورسیز پاکستانیوں کے لئے خوشخبری اب اوورسیز بیرون ملک بیٹھ کر بھی جائیداد کی خریدو فروخت کرسکیں گے,پنجاب کی تاریخ میں پہلی مرتبہ بیرون ملک رہنے والے پاکستانیوں کیلئے قانونی پیچیدگیوں کے بغیر جائیداد کی خرید و فروخت کی سہولت پیدا کی گئی۔

بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سہولت دینے کے لیے 116سال پرانے قانون میں ترمیم کا ڈرافٹ تیار کر لیا گیا، بیرون ملک مقیم پاکستانی سیل ڈیڈ کیلئے بیان سفارتخانے میں قلمبند کروا سکیں گے جس سے انہیں وقت اور سفری اخراجات کی مد میں کروڑوں روپے کی بچت ہوگی۔

معتبر ذرائع کے مطابق رجسٹریشن ایکٹ 1908کے سیکشن 31 میں ترمیم کا فیصلہ کیا گیا ہے جس کے بعد کوئی بھی اوورسیز پاکستانی جائیداد کی خریدو فروخت کے لئے پاکستان آنے کے بجائے سیل ڈیڈ (Sale Deed) کے لیے اپنے بیان وہاں پاکستانی سفارتخانے میں قلمبند کروا سکیں گے۔

اس سے قبل رجسٹریشن ایکٹ1908کے سیکشن 31 کے تحت اوورسیز پاکستانی جائیداد خریدنے یا بیچنے کے لیے متعلقہ سفارتخانوں میں جاکر اپنا پاور آف اٹارنی رجسٹر کروا کر پاکستان بھجواتے تھے اور پھر پاکستان میں موجود جس شخص کے نام وہ پاور آف اٹارنی بھجوائی جاتی تھی وہ رجسٹرار کے روبرو جائیداد خرینے یا بیچنے کا مجاز مانا جاتا تھا,اس پرانے قانون کی وجہ سے اوورسیز پاکستانیوں کو اپنی جائیداد کی خرید و فروخت میں کئی مرتبہ قانونی پیچیدگیوں کے علاوہ بعض اوقات دھوکہ دہی اور فراڈ کا سامنا کرنا پڑتا تھا۔
 

farooqshah121

MPA (400+ posts)
اوورسیز پاکستانی اب وطن انے پر سخت پریشان ہیں جائیداد لینا اور بیچنا تو دور کی بات ہے اپنے وطن سے دور رہ کر اپنے ملک کے بارے میں جو ہم سوچتے ہیں پاکستان کس کے ہاتھوں اس وقت اجڑ رہا ہے یہ تباہی اور بربادی ہم سے نہیں دیکھی جاتی
 

Sarkash

Chief Minister (5k+ posts)
Its funny to see this because all elite including Generals have their kids and investments in USA, UK, UAE or EU 🤣 Why all COAS run away abroad as soon as they retire??? 🤣
 

Back
Top