
جائیداد کے لالچ میں ایک بھائی کا خون سفید ہو گیا جس نے اپنے بہنوں کو قتل کر کے لاشیں دریائے راوی میں بہا دیں ۔
ذرائع کے مطابق پنجاب کے ضلع ساہیوال میں ایک بھائی نے سعودی عرب سے واپس آکر 2 بہنوں کو قتل کر کے لاشیں دریائے راوی میں بہا دیں اور اس کے بعد واپس سعودی عرب چلا گیا۔ افسوسناک واقعہ ساہیوال کے تھانہ نور شاہ کے علاقے میں واقع GD/50 گاؤئں میں پیش آیا جہاں 13 سالہ فاطمہ اور 16 سالہ عائشہ کو اس کے بھائی نے مبینہ طور پر غیرت کے نام پر قتل کیا۔
نورشاہ تھانے کی پولیس نے افسوسناک واقعے کے 1 مہینے بعد لڑکیوں کے چچا جعفر علی کی مدعیت میں دفعہ 109,201,302 اور 32 کے تحت قتل کا مقدمہ درج کر لیا ہے۔ بہنوں کو قتل کر کے سعودی عرب بھاگنے والے ملزم کے والد ذاکر کو گرفتار کر لیا گیا ہے جس نے اپنی بیوی نسرین کے ساتھ مل کر مبینہ طور پر لاشوں کو دریائے راوی میں ٹھکانے لگانے میں مدد کی تھی۔
پولیس تحقیقات میں پتہ چلا کہ ذاکرکی جائیداد کی وراثت پر پہلی شادی سے ہونے والے بیٹے علی حمزہ اور اس کی 2 بیٹیوں کے درمیان تنازع تھا جو قتل کی اصل وجہ بنا اور اسے غیرت کے نام پر قتل کی قرار دینے کی کوشش کی۔ ذاکر نے پہلی شادی شبنم سے جی جس سے اس کا بیٹا علی حمزہ ہے اور شبنم کی وفات کے بعد نسرین سے شادی کر لی جس سے فاطمہ اور عائشہ نامی 2 بیٹیاں پیدا ہوئیں جو 5 ویں اور 9 ویں جماعت میں پڑھتی تھیں۔ ذاکر کے پڑوسیوں نے بتایا کہ اس کی پہلی بیوی کے بچوں کے سوتیلی بہنوں سے تعلقات خراب تھے تاہم وہ ذاکر کی نصف زرعی جائیداد کی حقدار تھیں۔
سعودی عرب سے گزشتہ ماہ علی حمزہ واپس آیا اور لڑکیوں کو لوہے کے راڈ مار کر اس وقت قتل کر دیا جب وہ صحن میں سو رہی تھیں، ایس ایچ اور نور شاہ اللہ دتا نے بتایا علی حمزہ کو شبہ تھا کہ اس کی بہنیں سانپال قبیلے کے نوجوانوں کے ساتھ ناجائز تعلقات تھے۔ بچیوں کے قتل کے وقت ذاکر اور نسرین بھی موجود تھے جنہوں نے مل کر بچیوں کو اسی رات دریائے راوی میں لاشوں کو ٹھکانے لگایا۔
ابتدائی تحقیقات میں پتہ چلا کہ علی حمزہ نے سوتیلی ماں اور والد کو قائل کیا کہ لڑکیوں کی حرکتوں سے خاندانی ساکھ برباد ہو رہی ہے اور مبینہ طور پر دونوں سے قرآن پر حلف لیا کہ معاملہ خفیہ رہے گا۔ علی حمزہ اگلے دن سعودی عرب واپس چلا گیا اور اس کی سوتیلی ماں نسریں پہلے بورے والا اپنے والدین اور پھر لاہور میں اپنی بہن کے گھر روانہ ہو گئی۔
ذاکر سے اس کے اہلخانہ سے پوچھا تو کہا وہ لاہور میں اپنے ننھیال گئی ہوئی ہیں تاہم جعفر علی مصر رہے اور درخواست پر نورشاہ پولیس نے گرفتار کر لیا، دونوں لڑکیوں کی لاشوں کا پتا نہیں چلا تاہم نسرین 9 ستمبر تک ضمانت قبل ازگرفتاری حاصل کرنے میں کامیاب ہو گئی۔ پولیس نے لاشوں کو تلاش کرنے کے لیے ریسکیو 1122 سے درخواست کی ہے جنہیں ایک مہینے پہلے دریا میں پھینک دیا گیا تھا۔
ایس پی انویسٹی گیشن طاہر کھچی کے مطابق خون آلود گاڑیاں ملی ہیں جہاں پر لرکیوں کو لوہے کی سلاخ سے مارا گیا تھا، پولیس علی رضا تک موبائل فون کے ذریعے پہنچی جسے مقدمے کا سامنا کرنے کیلئے پاکستان واپس لایا جائیگا جس کیلئے انٹرپول سے مدد لی جائے گی۔ علی رضا نے سوتیلی بہنوں کو غیرت کے نام پر قتل کرنے کا اعتراف کرتے ہوئے کہا ان کے ناجائز تعلقات بار خبردار کیا تھا۔