Shah Shatranj
Chief Minister (5k+ posts)
مختلف پیمانوں اور زاویہ نگاہ سے حقائق کا جائزہ لینے کے بعد یہ ہی پتا چلتا ہے کہ تحریک انصاف انصاف کو آج کے الیکشن میں عبرتناک شکست ہو گی. پہلی بات تو یہ ہے کہ حلقے میں کہیں بھی تحریک انصاف کو عوامی پزیرائی نہیں مل سکی . تحریک انصاف سے بڑے جلسے نون لیگ اور دوسری پارٹیوں کے تھے . تحریک انصاف کے انتخابی کیمپ بھی مکمل طور پر ویران رہے جس سے پتا چلتا ہے مین سٹریم میڈیا کے دعووں کے برعکس تحریک انصاف کو چوتھی یا پانچویں پوزیشن ملی .
اگر روایتی ووٹ کے درمیان ہی مقابلہ رہا تو اصل مقابلہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے درمیان ہی ہو گا. نون لیگ کو اساحتساب سے برتری �*اصل ہے کہ یہ ان کا گڑھ ہے اور ہمدردی کی لہر کی وجہ سے بھی انھیں ووٹ زیادہ پڑنے کا اندیشہ ہے اب اس بات میں کوئی راز نہیں رہا کہ تحریک انصاف ایک اسٹبلشمنٹ کی سیاسی جماعت بن چکی ہے اور عوامی سط�* پر یہ الیکشن پی پرو اسٹبلشمنٹ اور اینٹی اسٹبلشمنٹ طاقتوں کے درمیان ہیں . اسٹبلشمنٹ کی پارٹیوں سے عوامی نفرت کی بنیاد پر ت�*ریک انصاف کا مستقبل بھی سیاہ ہی نظر آ رہا ہے ت�*ریک انصاف کا سارا دارومدار پانامہ فیصلے پر ہے لیکن اس فیصلے کا عوام کے بنیادی مسائل سے کوئی تعلق نہیں نے اس فیصلے پر کوئی خوشی نہیں منائی اس اس ایڈونچر کے بعد عمران خان پر بچگانہ سیاست اور اسٹبلشمنٹ کی مہر لگ چکی ہے
جس کا اظہار اس الیکشن میں ہو گا . عمران خان پانامہ کیس کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی اچیومنٹ بتا کر اس کو کیش کروانا چاہتے ہیں اور ججوں کے لیے ووٹ مانگنا ان کی سیاسی کمزوروں کو ظاہر کرتا ہے پاکستان کی عوام یہ کرپشن کے ڈرامے پچھلے تیس سال سے دیکھ رہی ہے جن میں �*کومتوں کو بھی برطرف کیا جاتا رہا ہے اب ان ڈراموں سے عوام متاثر ہونے والی نہیں
عمران خان نے بذات خود اپنی ت�*ریک کا ستیاناس کر دیا ہے اور نوجوانوں کو ٹھکرا کر اس ت�*ریک کو لگزری گھروں اور جہازوں کی باندی بنا دیا ہے جس کا خمیازہ اس الیکشن میں بھگتنا پڑے گا جب کے ان کی امیدوار بھی اتنی سوشل نہیں بن سکیں کیوں کے یہ اپنے کلینک پر غریبوں کے ساتھ کوئی ریاعت نہیں کرتی اس وجہ سے ان کو اب کوئی گھاس نہیں ڈالے گا ہو سکتا ہے پچھلے الیکشن میں یوتھ کا جوش اور تبدیلی کی خواہش کی وجہ سے اسے زیادہ ووٹ پڑے ہوں لیکن اس بار جوش غائب ہے اور انھیں عبرتناک شکست ہو گی جس سے پتا چلے گا عمران خان اصغر خان بن چکے ہیں
اگر روایتی ووٹ کے درمیان ہی مقابلہ رہا تو اصل مقابلہ پیپلز پارٹی اور نون لیگ کے درمیان ہی ہو گا. نون لیگ کو اساحتساب سے برتری �*اصل ہے کہ یہ ان کا گڑھ ہے اور ہمدردی کی لہر کی وجہ سے بھی انھیں ووٹ زیادہ پڑنے کا اندیشہ ہے اب اس بات میں کوئی راز نہیں رہا کہ تحریک انصاف ایک اسٹبلشمنٹ کی سیاسی جماعت بن چکی ہے اور عوامی سط�* پر یہ الیکشن پی پرو اسٹبلشمنٹ اور اینٹی اسٹبلشمنٹ طاقتوں کے درمیان ہیں . اسٹبلشمنٹ کی پارٹیوں سے عوامی نفرت کی بنیاد پر ت�*ریک انصاف کا مستقبل بھی سیاہ ہی نظر آ رہا ہے ت�*ریک انصاف کا سارا دارومدار پانامہ فیصلے پر ہے لیکن اس فیصلے کا عوام کے بنیادی مسائل سے کوئی تعلق نہیں نے اس فیصلے پر کوئی خوشی نہیں منائی اس اس ایڈونچر کے بعد عمران خان پر بچگانہ سیاست اور اسٹبلشمنٹ کی مہر لگ چکی ہے
جس کا اظہار اس الیکشن میں ہو گا . عمران خان پانامہ کیس کو اپنی زندگی کی سب سے بڑی اچیومنٹ بتا کر اس کو کیش کروانا چاہتے ہیں اور ججوں کے لیے ووٹ مانگنا ان کی سیاسی کمزوروں کو ظاہر کرتا ہے پاکستان کی عوام یہ کرپشن کے ڈرامے پچھلے تیس سال سے دیکھ رہی ہے جن میں �*کومتوں کو بھی برطرف کیا جاتا رہا ہے اب ان ڈراموں سے عوام متاثر ہونے والی نہیں
عمران خان نے بذات خود اپنی ت�*ریک کا ستیاناس کر دیا ہے اور نوجوانوں کو ٹھکرا کر اس ت�*ریک کو لگزری گھروں اور جہازوں کی باندی بنا دیا ہے جس کا خمیازہ اس الیکشن میں بھگتنا پڑے گا جب کے ان کی امیدوار بھی اتنی سوشل نہیں بن سکیں کیوں کے یہ اپنے کلینک پر غریبوں کے ساتھ کوئی ریاعت نہیں کرتی اس وجہ سے ان کو اب کوئی گھاس نہیں ڈالے گا ہو سکتا ہے پچھلے الیکشن میں یوتھ کا جوش اور تبدیلی کی خواہش کی وجہ سے اسے زیادہ ووٹ پڑے ہوں لیکن اس بار جوش غائب ہے اور انھیں عبرتناک شکست ہو گی جس سے پتا چلے گا عمران خان اصغر خان بن چکے ہیں
- Featured Thumbs
- https://pbs.twimg.com/media/DJ48MrFXUAAuHXF.jpg
Last edited by a moderator: