کنٹونمنٹس الیکشن نے بہت ساروں کی آنکھیں اور پی ٹی آی والوں کی،،،،،،،کھول دی ہیں۔ لوگوں کو سمجھ نہیں آرہی کہ ان کے لیڈر کی نیندیں اس الیکشن کے بعد کیوں اڑ چکی ہیں او اس نے ایک ہی جامع رپورٹ کی بجاے الگ الگ رپورٹس طلب کی ہیں؟
دراصل کنٹونمنٹس کے ایریاز میں رہنے والے عوام بہت باشعور اور پڑھے لکھے ہیں موجودہ حکومت کو انہوں نے دیکھ لیا ہے مہنگای اتنی زیادہ ہے کہ صرف آٹے، چینی اور گھی جیسی بنیادی ضرورت پر قیمتیں دو سوسے تین سو گنا تک بڑھ چکی ہیں نواز دور میں گھی ایک سو روپے کلو تھا جو آج تین سو ساٹھ روپے کلو مل رہا ہے چینی باون روپے تھی جو آج ایک سو بیس روپے ہے اسی طرح آٹا ہے
مریم نواز کی ان تھک جدوجہد اور شہباز کی تنظیمی صلاحیتوں نے پرانا کمبینینشن پھر سے زندہ کردیا جب نواز شریف جلسوں میں اور شہباز شریف کارنر میٹنگز میں پارٹی کو چلاتے تھے۔ اس کے علاوہ شہباز کی بیوروکریسی پر بھی گرفت تھی جس کے نتیجے میں قیمتیں کنٹرول میں تھیں ہسپتالوں میں بالکل فری علاج تھا ڈیلسز سنٹرز فری تھے حتی کہ ہسپتال میں پرچی کے بیس روپے بھی معاف کردئیے گئے تھے
ن لیگ کی طرف سے ابھی تک کنٹونمینٹ کے عوام کو ان پر کئے جانے والے اعتماد پر شکریہ ادا نہین کیا گیا جو ایک کوتاہی ہے۔لہذا ببر شیر ان کو اس اعتماد پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے۔ اس الیکشن نے پاکستانی عوام کی تازہ سوچ کی ترجمانی کردی ہے
ن لیگ کی لیڈر شپ خصوصا مریم نواز ان کا شکریہ ادا کریں اور اگلے الیکشن میں کامیابی ملنے کی زبردست توقع رکھیں کیونکہ عوام نے دیکھ لیا ہے کہ ایک کھلاڑی کبھی بھی ایک عمدہ منتظم اور ہیڈ آف سٹیٹ نہیں ہوسکتا بہتر ہوگا کہ اسے اس کی فیلڈ سے متعلقہ ذمہ داریاں دی جائیں
کنٹونمنٹ میں رہنے والے لوگوں کی دانشمندی پر خوش
ببر شیر
دراصل کنٹونمنٹس کے ایریاز میں رہنے والے عوام بہت باشعور اور پڑھے لکھے ہیں موجودہ حکومت کو انہوں نے دیکھ لیا ہے مہنگای اتنی زیادہ ہے کہ صرف آٹے، چینی اور گھی جیسی بنیادی ضرورت پر قیمتیں دو سوسے تین سو گنا تک بڑھ چکی ہیں نواز دور میں گھی ایک سو روپے کلو تھا جو آج تین سو ساٹھ روپے کلو مل رہا ہے چینی باون روپے تھی جو آج ایک سو بیس روپے ہے اسی طرح آٹا ہے
مریم نواز کی ان تھک جدوجہد اور شہباز کی تنظیمی صلاحیتوں نے پرانا کمبینینشن پھر سے زندہ کردیا جب نواز شریف جلسوں میں اور شہباز شریف کارنر میٹنگز میں پارٹی کو چلاتے تھے۔ اس کے علاوہ شہباز کی بیوروکریسی پر بھی گرفت تھی جس کے نتیجے میں قیمتیں کنٹرول میں تھیں ہسپتالوں میں بالکل فری علاج تھا ڈیلسز سنٹرز فری تھے حتی کہ ہسپتال میں پرچی کے بیس روپے بھی معاف کردئیے گئے تھے
ن لیگ کی طرف سے ابھی تک کنٹونمینٹ کے عوام کو ان پر کئے جانے والے اعتماد پر شکریہ ادا نہین کیا گیا جو ایک کوتاہی ہے۔لہذا ببر شیر ان کو اس اعتماد پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہے۔ اس الیکشن نے پاکستانی عوام کی تازہ سوچ کی ترجمانی کردی ہے
ن لیگ کی لیڈر شپ خصوصا مریم نواز ان کا شکریہ ادا کریں اور اگلے الیکشن میں کامیابی ملنے کی زبردست توقع رکھیں کیونکہ عوام نے دیکھ لیا ہے کہ ایک کھلاڑی کبھی بھی ایک عمدہ منتظم اور ہیڈ آف سٹیٹ نہیں ہوسکتا بہتر ہوگا کہ اسے اس کی فیلڈ سے متعلقہ ذمہ داریاں دی جائیں
کنٹونمنٹ میں رہنے والے لوگوں کی دانشمندی پر خوش
ببر شیر