حقیقت یہ ہے کہ مغرب کی بیشتر عیاشیاں،غریبوں کے خون پسینے کی کمائی سے ہے۔
یہی چوری کا پیسہ پھر انہی غریب ممالک کو قرضہ کے طور پر دیا جاتا ہے، جس کا نہ صرف سود در سود وصول کیا جا تا ہے، بلکہ اپنی غلیظ پالیسیاں اور ثقافت بھی زبردستی تھوپی جاتی ہیں۔
یہی ان نام نہاد انسانی حقوق کے نام لیوا لبرل فاشسٹوں کا اصل چہرہ ہے۔
جس نے چوری کر کے پیسہ رکھوایا،اس نے یقینا جرم کیا، مگر جنہوں نے اس سہولت کو فراہم کیا، وہ اس سے بھی بڑے مجرم ہیں۔اب اس لیک کے بعد اس کاروبار کو بھی حیلہ حوالہ کر کے،قانونی اور جائز قرار دے دیا جائے گا۔