سیالکوٹ واقعے پر سیاسی،سماجی اور مذہبی جماعتوں کی جانب سے بھی مذمت جاری ہے،علمائے کرام نے بھی واقعے کی شدید مذمت کردی، مفتی تقی عثمانی نےکہا کسی پرتوہین رسالت کا سنگین الزام لگاکرسزا دینے کا کوئی جوازنہیں ہے۔ واقعے نے مسلمانوں کی بھونڈی تصویر دکھا کرملک وملت کو بدنام کیا۔
مولانا تقی عثمانی نے کہا کہ ملک میں بدامنی کی فضا بہت تشویشناک ہے،حکومت طاقت کے استعمال کے بجائے تدبر سے کام لیتے ہوئے معاملہ پارلیمنٹ میں پیش کرے،احتجاج کرنے والے تشدد اور قومی املاک کو نقصان پہنچانےکے بجائے پرامن راستے اختیار کریں، فریقین پر لازم ہے کہ گستاخوں کے بجائے اپنا گھر تباہ کرنے سے پرہیزکریں۔
مفتی منیب الرحمان نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی جواز نہیں، یہ رویہ شرعی اورقانونی اعتبار سے درست نہیں ہے،پاکستان میں ایک آئینی وقانونی نظام موجودہے، اگرچہ اس کی شفافیت اور غیر جانبداری پر سوالات اٹھتے رہتے ہیں، لیکن اس کے ہوتے ہوئے قانون کو ہاتھ میں لینے کا کوئی جواز نہیں، کیونکہ اس سے معاشرے میں انارکی اور لاقانونیت پھیلتی ہے جو ملکی مفاد میں نہیں۔
انہوں نے کہا کہ سیالکوٹ واقعہ ملک وملت کےمفادمیں نہیں اور اس سےعالمی سطح پرپاکستان کاتاثرمنفی گیا، جبکہ پاکستان پر پہلے ہی ایف اے ٹی ایف کی تلوار لٹک رہی ہے۔
شیخ الاسلام ڈاکٹر محمد طاہرالقادری نے کہا کہ حالیہ سیالکوٹ واقعہ دلخراش اور انتہائی افسوس ناک ہے، اس واقعہ سے اسلام کی پرامن تعلیمات اور پاکستان کے تشخص کو نقصان پہنچا،اسلام میں قانون ہاتھ میں لینے اور اس نوع کی حیوانیت کی کوئی گنجائش نہیں ہے، یہی وقت ہے کہ ریاست پاکستان جنونیت کے انسداد کے لیے اپنا فیصلہ کن کردار ادا کرے۔
نامورمبلغ مولانا طارق جمیل نے مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ناموسِ رسالت کی آڑ میں غیرملکی و جلا دینے کا واقعہ انتہائی افسوس ناک ہے۔
علامہ امین شہیدی نےٹویٹ کیا مذہب کےنام پرسری لنکن منیجرکا قتل اورلاش جلا کر قانون ہاتھ میں لینا اسلام اورقرآنی تعلیمات کے منافی ہے۔