BeingPakistani
Minister (2k+ posts)
https://twitter.com/x/status/1583125073682370562
توشہ خانہ سے تحائف خریدنے پر کوئی ممانعت نہیں، سب کچھ قانون کے مطابق ہے: اعتزاز احسن
آپ کا موقف جتنا بھی اخلاقیات پر مبنی ہو دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ قانون کی نظر میں کیسا ہے؟ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام خبر ہے میں عمران خان کے توشہ خانہ کیس کے حوالے سے ایک سوال کہ "توشہ خانہ کیس کے ذریعے عمران خان کو سیاست سے باہر کیا جا سکتا ہے؟
" کا جواب دیتے ہوئے سینئر قانون دان ورہنما پاکستان پیپلزپارٹی اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آپ کا موقف جتنا بھی اخلاقیات پر مبنی ہو دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ قانون کی نظر میں کیسا ہے؟ جب قانون خود اجازت دیتا ہے جس سے میں اتفاق نہیں کرتا کہ جسے بھی تحفہ ملتا ہے وہ کم رقم دے کر خرید سکتا ہے جس پر ملکیت خریدنے والے شخص کی ہوتی ہے، یہی قانون ہے، اور جب تحفہ خریدنے پر کوئی ممانعت نہیں ہے تو خریدنے والا اسے چاہے تو اپنے پاس رکھے یا اسے بیچ دے یہ اس کا اختیار ہے، یہ سب کچھ قانون کے مطابق ہوا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1583110780903653376
پروگرام کے میزبان وسینئر تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کے سوال کہ "کیا سیاستدانوں کے علاوہ بھی مختلف اداروں کے اعلیٰ حکام کو بھی تحائف دیئے جاتے ہیں کیا ایسی کوئی مثال ہے کہ انہوں نے پیسے دے کر تحائف خریدے ہوں؟" کا جواب دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ تحائف دینے کا رواج زیادہ تر عرب ممالک میں ہے اس کے علاوہ دیگر ممالک میں ایسا نہیں ہوتا، متعدد ملکوں میں گیا ہوں لیکن بطور وزیر خارجہ ایسا نہیں ہوا کہ کسی شخص نے مجھے گھڑی بھی دی ہو، سوئٹزر لینڈ گھڑی بنانے والا سب سے بڑا ملک ہے لیکن وہ 10 ڈالر کی گھڑی بھی تحفے میں نہیں دیتے۔
سینئر تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کے سوال پر کہ " سابق وزیراعظم عمران کو جو تحائف ملے اور انہوں نے خرید لیے تو کیا وہ اپنے گوشواروں میں دکھانے کے پابند ہیں؟ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی جو مختلف ممالک کا دورہ کرتے ہیں کیا ان کو ملنے والے تحائف کی بھی تفصیلات سامنے آ سکتی ہیں؟" کا جواب دیتے ہوئے ماہر قانون کا کہنا تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے، فرض کریں توشہ خانہ سے 15 کروڑ کی گاڑی 5 کروڑ میں خریدی گئی اور مجھے وہ 50 لاکھ میں بیچ دی گئی تو مجھے انہیں اپنے گوشواروں میں ظاہر کرنا پڑے گا کہ اس کی منی ٹریل کیا ہے؟

توشہ خانہ سے تحائف خریدنے پر کوئی ممانعت نہیں، سب کچھ قانون کے مطابق ہے: اعتزاز احسن
آپ کا موقف جتنا بھی اخلاقیات پر مبنی ہو دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ قانون کی نظر میں کیسا ہے؟ تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی چینل جی این این نیوز کے پروگرام خبر ہے میں عمران خان کے توشہ خانہ کیس کے حوالے سے ایک سوال کہ "توشہ خانہ کیس کے ذریعے عمران خان کو سیاست سے باہر کیا جا سکتا ہے؟
" کا جواب دیتے ہوئے سینئر قانون دان ورہنما پاکستان پیپلزپارٹی اعتزاز احسن کا کہنا تھا کہ آپ کا موقف جتنا بھی اخلاقیات پر مبنی ہو دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ قانون کی نظر میں کیسا ہے؟ جب قانون خود اجازت دیتا ہے جس سے میں اتفاق نہیں کرتا کہ جسے بھی تحفہ ملتا ہے وہ کم رقم دے کر خرید سکتا ہے جس پر ملکیت خریدنے والے شخص کی ہوتی ہے، یہی قانون ہے، اور جب تحفہ خریدنے پر کوئی ممانعت نہیں ہے تو خریدنے والا اسے چاہے تو اپنے پاس رکھے یا اسے بیچ دے یہ اس کا اختیار ہے، یہ سب کچھ قانون کے مطابق ہوا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1583110780903653376
پروگرام کے میزبان وسینئر تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کے سوال کہ "کیا سیاستدانوں کے علاوہ بھی مختلف اداروں کے اعلیٰ حکام کو بھی تحائف دیئے جاتے ہیں کیا ایسی کوئی مثال ہے کہ انہوں نے پیسے دے کر تحائف خریدے ہوں؟" کا جواب دیتے ہوئے اعتزاز احسن نے کہا کہ تحائف دینے کا رواج زیادہ تر عرب ممالک میں ہے اس کے علاوہ دیگر ممالک میں ایسا نہیں ہوتا، متعدد ملکوں میں گیا ہوں لیکن بطور وزیر خارجہ ایسا نہیں ہوا کہ کسی شخص نے مجھے گھڑی بھی دی ہو، سوئٹزر لینڈ گھڑی بنانے والا سب سے بڑا ملک ہے لیکن وہ 10 ڈالر کی گھڑی بھی تحفے میں نہیں دیتے۔
سینئر تجزیہ نگار عارف حمید بھٹی کے سوال پر کہ " سابق وزیراعظم عمران کو جو تحائف ملے اور انہوں نے خرید لیے تو کیا وہ اپنے گوشواروں میں دکھانے کے پابند ہیں؟ اور دیگر اعلیٰ حکام بھی جو مختلف ممالک کا دورہ کرتے ہیں کیا ان کو ملنے والے تحائف کی بھی تفصیلات سامنے آ سکتی ہیں؟" کا جواب دیتے ہوئے ماہر قانون کا کہنا تھا کہ ایسا ہو سکتا ہے، فرض کریں توشہ خانہ سے 15 کروڑ کی گاڑی 5 کروڑ میں خریدی گئی اور مجھے وہ 50 لاکھ میں بیچ دی گئی تو مجھے انہیں اپنے گوشواروں میں ظاہر کرنا پڑے گا کہ اس کی منی ٹریل کیا ہے؟