
اسلام آباد ہائی کورٹ نے سابق وزیراعظم عمران خان کی توشہ خانہ ریفرنس میں نااہلی کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی۔چیف جسٹس عامر فاروق نے فیصلہ سنایا جوکہ فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد 13 ستمبر کو محفوظ کیا گیا تھا۔
دلچسپ بات یہ ہے کہ تحریک انصاف نے رواں سال جنوری میں اپیل واپس لینے کی درخواست دائر کی تھی جس پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے کیس کو مسلسل لٹکائے رکھا اور آخر کار تحریک انصاف کے اصرار پر ستمبر میں فیصلہ محفوظ کردیا اور کئی ماہ تک فیصلہ نہ سنایا۔
اس دوران توشہ خانہ کیس کا فیصلہ بھی ہوگیا اور عمران خان جیل بھی چلے گئے لیکن فیصلہ نہ آسکا۔
تحریک انصاف کے وکلاء فیصلہ سنانے کا مسلسل اصرار کرتے رہے اور آخر کار جسٹس عامر فاروق نے 10 ماہ بعد فیصلہ سنادیا جس پر صحافیوں اور سوشل میڈیا صارفین کا کہنا تھا کہ یہ فیصلہ تو جنوری میں بھی سنایا جاسکتا تھااس میں ایسا کیا تھا کہ اسے لمبے عرصے تک محفوظ کئے رکھا؟
پی ٹی آئی سوشل میڈیا صارفین نے چیف جسٹس عامرفاروق پر سہولتکاری کاالزام لگایا اور کہا کہ چیف جسٹس عامر فاروق کا ٹریک ریکارڈ ہے کہ عمران خان سے متعلق فیصلہ محفوظ کئے رکھنا ہے جبکہ نوازشریف کو انہوں نے چند منٹوں میں ہی بری کردیا۔
پی ٹی آئی وکیل وکیل انتطار پنجوتہ نے ردعمل دیا کہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے سو موٹو کا اختیار خود ہی سے اخذ بھی کیا اور گیارہ مہنے التوا کا شکار رکھتے کیس واپس لینے کی اجازت نہ دے کر استعمال بھی کر ڈالا، عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں دائر آئینی درخواست واپس لینے کی استدعا مسترد کر دی
https://twitter.com/x/status/1732275317686059478
صحافی فہیم اختر نے تبصرہ کیا کہ چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ عامر فاروق نے سہولت کاری کی انتہا کردی،عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن کا توشہ خانہ ریفرنس فیصلہ پر اپیل اکتوبر 2022 میں آئی مگر کوئی فیصلہ نہ ہوا پی ٹی آئی نے وہ واپس لینے کی درخواست جنوری 2023 میں دائر کی لیکن اس پر فیصلہ آج سنایا اور درخواست مسترد کردی کیونکہ اگر کسی اور عدالت نے میرٹ پر فیصلہ کردیا تو الیکشن کمیشن کا فیصلہ اڑ جائے گا اور جج ہمایوں دلاور کا فیصلہ بھی ختم ہوجائے گا لیکن جسٹس عامر فاروق صاحب ایسا نہیں کرنے دینگے
https://twitter.com/x/status/1732297065651417224
وقاص اعوان نے تبصرہ کیا کہ اگر کوئی درخواست گزار اپنی درخواست واپس لینا چاہے تو عدالت میرٹ پر جائے بغیر درخواست واپس کر دیتی ہے اور لکھا جاتا ہے Dismiss as withdrawn باقی اسلام آباد ہائیکورٹ کا یہ فیصلہ بھی تاریخ میں یاد رکھا جائے گا
https://twitter.com/x/status/1732276000007114803
ڈاکٹر شہبازگل کا کہنا تھا کہ درخواست گزار کہتا ہے میں درخواست واپس لینا چاہتا ہوں کیس نہیں لڑنا چاہتا فیصلہ محفوظ تقریباً ایک سال محفوظ رکھنے کے بعد فیصلہ ۔۔۔ نہیں کروں گا جسٹس عامر فاروق کا ایک اور تاریخی فیصلہ
https://twitter.com/x/status/1732282492928053392
عمرنعام نے تبصرہ کیا کہ قاضی فائز عیسٰی اور عامر فاروق کو دیکھ کر سمجھ آتا ہے کہ کیوں معاشرے اور ملک کفر کے ساتھ تو چل سکتے ہیں لیکن ظلم اور نا انصافی کے ساتھ نہیں۔ دنیا کے ہر فرعون کو لگتا ہے کہ اسکو موت کبھی نہیں آئے گی۔۔ ان دونوں کو بھی فی الحال یہی لگ رہا ہے
https://twitter.com/x/status/1732295169888670196
ارسلان بلوچ کا کہنا تھا کہ نیب نواز شریف کے خلاف کیس واپس لے تو عامر فاروق نواز شریف کو بری کر دیتا ہے۔ جبکہ عمران خان نے گیارہ مہینے پہلے توشہ خانہ نااہلی کیس میں درخواست واپس لینے کی استدعا کی تھی۔ گیارہ مہینے فیصلہ فیصلہ محفوظ رکھنے کے بعد آج وہ درخواست واپس لینے کی استدعا مسترد کر دی گئی۔ یہ ہوتا ہے انصاف جو کہ نظر ائے اور مورخ ہر چیز لکھ رہا ہے۔
https://twitter.com/x/status/1732292364348096716
آزاد رینچ نے اس پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ایک سال تک معاملہ زیر التوا رکھنے کے بعد بلآخر چیف جسٹس عامر فاروق نے سابق وزیر اعظم عمران خان کی توشہ خانہ کیس میں الیکشن کمیشن کے فیصلے کیخلاف اپیل واپس لینے کی درخواست مسترد کردی ہے۔ گاؤں کی پنچائیت اس سے بہتر انداز میں کام کرتی ہے۔
https://twitter.com/x/status/1732278350184681513
لطیف شاہ کا کہنا تھا کہ پاکستانی عدلیہ کیسے 130 نمبر پر پہنچی،ایک جھلک،اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس نے الیکشن کمیشن کے توشہ خانہ ریفرنس کے خلاف اپیل واپس لینے کی درخواست پر فیصلہ11 ماہ بعد سنایا،اکتوبر 2022 میں دائر اپیل ویسے پڑی ہے،اپیل کا فیصلہ عمران خان کےحق میں آیا تو جج دلاور کا فیصلہ اڑ جائےگا.
https://twitter.com/x/status/1732296030836891664
- Featured Thumbs
- https://www.siasat.pk/data/files/s3/amirfh1h1131.jpg
Last edited: