تنظیم سازی تنازعے کا ایک کردار وہ تھڑے باز اور بدقماش ہے جس کا منہ جب بھی کھلا، مغلظات ہی برآمد ہوئیں- فیصل آباد کی یہ
trio
(بمع رانا ثناء اور عابد) سیاسی تالاب کی گندی ترین مچھلیاں تھیں اور ہیں
تنازعے میں ملوث ایم این اے خاتون کی واحد کوالیفیکشن یہ ہے کہ میاں ممبر اسمبلی تھا جس کی وفات کے بعد اسے مخصوص سیٹوں پر رکن بنوا دیا گیا- اسمبلی ممبری نہ ہوئی، ذاتی کاروبار میں شراکت ہوگئی- جانے کب یہ مخصوص سیٹوں والا آزار ختم ہوگا؟ جمہوری راگ الاپنے کی دعوے دار جماعتوں نے یہ نقب اسی لیے لگائی ہے تاکہ اپنے عزیزوں، چمچوں، اور پارٹی کو بھتہ دینے والوں کو ایلیٹ کلب یعنی پارلیمنٹ کا ممبر بنا سکیں- کیونکہ ممبر اس ملک میں آئین وقانون کی رٹ سے بالاتر ہیں- مثالیں سامنے ہیں!
جمہوریت اور عوامی بالادستی کا اس قدر مروڑ اٹھ رہا ہے تو پھر ان مخصوص سیٹوں کو ختم کرو، خواتین کی جنرل الیکشن میں کم از کم 10 فیصد نامزدگی لازمی شرط رکھو اور انہیں منتخب کروا کر ذمہ دار بناؤ
یہ تمہید ہوئی
سوال یہ ہے کہ جب ایسے کردار اسمبلیوں کا حصہ بنیں گے تو خاک قانون سازی ہوگی- اور اس قانون سازی کی وقعت کیا ہوگی جسے بنانے والے ایسے نیم خواندہ، عورتوں کے رسیا اور راتوں کو چار دیواری پھلانگنے والے ہوں گے- 23 ستمبر کو واقعہ ہوا جو ویڈیو لیک ہونے کی وجہ سے 26 ستمبر کو منظر عام پر آیا- پولیس موقعہ واردات پر موجود تھی تو اس کی اطلاع میڈیا کو کیوں نہیں دی گئی؟ اس بات کی بھی تحقیقات ہونی چاہیں
تبدیلی سرکار اگر آدھ پاؤ اصلاحات کرنے میں کہیں مخلص ہے تو پھر ان مخصوص سیٹوں کی فرسودہ روایت ختم کرے- الیکشن قوانین میں یہ شامل کرواۓ کہ ہر سیاسی جماعت جو الیکشن لڑنے میں دلچسپی رکھتی ہے وہ 10 فیصد نشستیں عورتوں کے لیے مخصوص کرے
نوٹ: حکومت کی اب تک کارکردگی دیکھتے ہوۓ اگرچہ ایسے مثبت وتعمیری کام کی امید نہیں بہرحال ہم اپنی ڈیوٹی پوری کیے دیتے ہیں
trio
(بمع رانا ثناء اور عابد) سیاسی تالاب کی گندی ترین مچھلیاں تھیں اور ہیں
تنازعے میں ملوث ایم این اے خاتون کی واحد کوالیفیکشن یہ ہے کہ میاں ممبر اسمبلی تھا جس کی وفات کے بعد اسے مخصوص سیٹوں پر رکن بنوا دیا گیا- اسمبلی ممبری نہ ہوئی، ذاتی کاروبار میں شراکت ہوگئی- جانے کب یہ مخصوص سیٹوں والا آزار ختم ہوگا؟ جمہوری راگ الاپنے کی دعوے دار جماعتوں نے یہ نقب اسی لیے لگائی ہے تاکہ اپنے عزیزوں، چمچوں، اور پارٹی کو بھتہ دینے والوں کو ایلیٹ کلب یعنی پارلیمنٹ کا ممبر بنا سکیں- کیونکہ ممبر اس ملک میں آئین وقانون کی رٹ سے بالاتر ہیں- مثالیں سامنے ہیں!
جمہوریت اور عوامی بالادستی کا اس قدر مروڑ اٹھ رہا ہے تو پھر ان مخصوص سیٹوں کو ختم کرو، خواتین کی جنرل الیکشن میں کم از کم 10 فیصد نامزدگی لازمی شرط رکھو اور انہیں منتخب کروا کر ذمہ دار بناؤ
یہ تمہید ہوئی
سوال یہ ہے کہ جب ایسے کردار اسمبلیوں کا حصہ بنیں گے تو خاک قانون سازی ہوگی- اور اس قانون سازی کی وقعت کیا ہوگی جسے بنانے والے ایسے نیم خواندہ، عورتوں کے رسیا اور راتوں کو چار دیواری پھلانگنے والے ہوں گے- 23 ستمبر کو واقعہ ہوا جو ویڈیو لیک ہونے کی وجہ سے 26 ستمبر کو منظر عام پر آیا- پولیس موقعہ واردات پر موجود تھی تو اس کی اطلاع میڈیا کو کیوں نہیں دی گئی؟ اس بات کی بھی تحقیقات ہونی چاہیں
تبدیلی سرکار اگر آدھ پاؤ اصلاحات کرنے میں کہیں مخلص ہے تو پھر ان مخصوص سیٹوں کی فرسودہ روایت ختم کرے- الیکشن قوانین میں یہ شامل کرواۓ کہ ہر سیاسی جماعت جو الیکشن لڑنے میں دلچسپی رکھتی ہے وہ 10 فیصد نشستیں عورتوں کے لیے مخصوص کرے
نوٹ: حکومت کی اب تک کارکردگی دیکھتے ہوۓ اگرچہ ایسے مثبت وتعمیری کام کی امید نہیں بہرحال ہم اپنی ڈیوٹی پوری کیے دیتے ہیں