ترکمانستان حکومت کا ملک میں موجود "جہنم کے دروازے" کو بند کرنے کا فیصلہ

14%D8%AA%D8%A6%D8%B1%DA%A9%D8%AC%D8%A7%DA%BE%D8%A7%D9%86%D8%AF%D8%A7%D8%B1%D8%B7%D8%A7%D8%B2%D8%A7.jpg

غیر ملکی خبر رساں ایجنسی کے مطابق ترکمانستان کے صدر قربان قلی بردی محمدوف نے ماہرین کو حکم دیا ہے کہ وہ 50 برس سے "جہنم کے دروازے" نامی گڑھے میں دہکتی آگ کو بجھانے کا کوئی راستہ نکالیں۔

ترکمانستان کے صدر نے حکام کو ہدایت کہ کہ قراکم صحرا کے وسط میں پائے جانے والے گڑھے میں گزشتہ 50 سال سے لگی آگ کو بجھایا جائے۔ اس سے ہم اپنے ملک میں قدرتی ذخائر کو نقصان پہنچا رہے ہیں جس کی وجہ سے ہم منافع کما سکتے ہیں لیکن وہ سب ضائع ہو رہا ہے۔

https://twitter.com/x/status/1480218266433998853
صدر قربان قلی بردی محمدوف نے اعتراف کیا کہ اس آگ کو بجھا کر جو معدنی ذخائر بچیں گے اس منافع سے کم کر ہم لوگوں کی زندگیاں بہتر کر سکتے ہیں۔ انسانوں کے ہاتھوں بننے والے اس گڑھے کی وجہ سے ماحول اور اردگرد رہنے والے لوگوں کی صحت پر بھی منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں۔

صدر ترکمانستان نے ہدایت دی ہے کہ ماہرین کوئی راستہ نکالیں تاکہ اس آگ کو بجھا کر اس سے ہونے والے موسمی اثرات اور دیگر نقصانات سے بچا جا سکے۔


یاد رہے کہ 1971 سے بننے والے اس گڑھے میں لگنے والی آگ کو بجھانے کی متعدد کوششیں کی جا چکی ہیں لیکن ابھی تک کوئی کامیابی حاصل نہیں ہوئی۔ اس گڑھے کی چوڑائی 70 میٹر اور گہرائی 20 میٹر ہو چکی ہے اور یہ اب یہ سیاحوں کے لیے ایک پرکشش جگہ بن چکا ہے۔
 

Back
Top