
پاکستان تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر نے پاک فوج کے ترجمان ڈی جی آئی ایس پی آر کی جانب سے بیرونی سازش کے بیانیہ کو مسترد کیے جانے کو ان کی" رائے" قرار دیدیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق ڈی جی آئی ایس پی آر میجر جنرل بابر افتخار نے دنیا نیوز کے پروگرام آن دی فرنٹ میں کامران شاہد کو خصوصی انٹرویو دیتے ہوئے کہا کہ میں پہلے بھی کئی بار یہ کہہ چکا ہوں آج پھر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ نیشنل سیکیورٹی کمیٹی کی میٹنگ میں تینوں مسلح افواج کے سربراہان، چیف آف آرمی اسٹاف اور ڈی جی آئی ایس پی آر شریک تھے۔
اس اجلاس میں واضح طور پر یہ کہا گیا کہ کسی بھی جگہ سے کسی پاکستانی حکومت کے خلاف کسی بیرونی سازش کے کوئی شواہد نہیں ملے، ہماری ایجنسیز 24 گھنٹے پاکستان کے خلاف ہونےو الی سازشوں کا کھوج لگانے اور انہیں ناکام بنانے کیلئے مستعدی سے کام کرتی ہیں، ہماری ایجنسیز کو ایسی کسی بھی سازش کا کوئی ثبو ت نہیں ملا۔
سازش یا مداخلت سے متعلق سوال کے جواب میں میجر جنرل بابر افتخار نے کہا کہ مداخلت ایک سفارتی لفظ ہے اور یہ سفارتی زبان میں ہی استعمال ہوتا ہے، اس کی بہتر تعریف آپ کو کوئی سفارتی ماہر بہتر بتاسکتا ہے، تاہم سفارتی معاملہ تھا اسی لیے سفارتی انداز میں جواب بھی دیا گیا۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے اس بیان پر ہم نیوز کے پروگرام میں میزبان مہر بخاری نے تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل اسد عمر سے سوال کیا تو انہوں نےکہاکہ قومی سلامتی کمیٹی کی 2 بار میٹنگ ہوئی ، ان دونوں میٹنگز کے اعلامیہ میں واضح طور پر کہا گیا کہ بیرونی مداخلت ہوئی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بیرونی سازش تھی یا نہیں اس کیلئے سپریم کورٹ کو پہلے اسپیکر اور بعد میں صدر مملکت نے خط لکھا ہے کہ ایک اعلی سطحی جوڈیشل کمیشن بنایا جائے جو اس معاملے کی تحقیقات کرے۔
مہر بخاری نے جب اسد عمر سے ڈی جی آئی ایس پی آر کے "کوئی سازش نہیں ہے"سے متعلق بیان پر سوال پوچھا تو اسد عمر نے جواب دیا کہ یہ ان کی رائے ہے، میری رائے ان سے مختلف ہے، وزیراعظم پاکستان، صدر مملکت کی رائے مختلف ہےتو اب کس طریقے سے کسی نتیجے پر پہنچا جائے گا۔
رہنما تحریک انصاف نے کہا میں اسے رائے اس لیے کہہ رہا ہوں کہ جس مراسلے کو دیکھ کر ہم ایک نتیجے پر پہنچ رہے ہیں اسی مراسلے کو پڑھ کر وہ کوئی اور نتیجہ اخذ کررہے ہیں،قومی سلامتی کمیٹی کی میٹنگ میں ہمارے سامنے عسکری قیادت کی جانب سے کسی تحقیقات کی تفصیلات شیئر نہیں کی گئیں، اسی لیے میں عسکری قیادت کے بیان کو ان کی رائے قرار دے رہا ہوں۔ انہوں نے اینکر کو مخاطب کرتے ہوئے مزید کہا آپ نے سوال پوچھا تھا کہ یہ قومی سلامتی کا معاملہ ہے اور اس پر فوج کی رائے حرف آخر ہے ، میں اس سے اتفاق نہیں کرتا۔
اسد عمر نے مزید کہا کہ سپریم کمانڈر آف آرمڈ فورسز صدر پاکستان ہیں کوئی جرنیل نہیں ہے،عمران خان ڈیڑھ کروڑ پاکستانیوں کے ووٹوں سے وزیراعظم منتخب ہوئے تھے ،وزیراعظم اور کابینہ ارکان آئین پاکستان کے دفاع کا حلف اٹھاتے ہیں،اس لیے یہ دعویٰ نہیں کیا جاسکتا کہ کوئی پاکستان سے زیادہ محبت کرنے والا اور وفادارا ہوں ہے اور کوئی دوسرا کم ہے۔
Last edited by a moderator: