تحریک انصاف کے مزید سابق ایم پی ایز اور ایم این ایز نے پارٹی چھوڑدی

ikahsiahaaish.jpg


پاکستان تحریک انصاف کے 4 مزید رہنماؤں نے پارٹی چھوڑی دی،پی کے 25 سے محمد دیدار خان، اور پی کے 26 سے عبدالغفار شاہ نے پارٹی چھوڑنے کا اعلان کر دیا،محمد دیدار خان نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا ہم اس کی مذمت کرتے ہیں، آئندہ آزاد حیثیت سے الیکشن لڑیں گے، ہم کسی پارٹی میں نہیں جا رہے، عبدالغفار شاہ نے کہا تحریک انصاف کے ساتھ اب نہیں چل سکتے۔

سابق معاون خصوصی سید احمد حسین شاہ نے بھی تحریک انصاف کو خیر باد کہہ دیا، تھری ایم پی او میں گرفتار سید احمد حسین شاہ نے رہائی کے بعد پریس کانفرنس میں کہا ’’9 مئی کے واقعے کی مذمت کرتا ہوں، فوج کے خلاف سازش پاکستان کے خلاف سازش ہوگی، شہدا کی تکریم پر کوئی سمجھوتا نہیں کر سکتے، 9 مئی کے واقعات کے بعد تحریک انصاف چھوڑنے کا اعلان کرتا ہوں۔

منچن آباد میں این اے 166 سے پی ٹی آئی امیدوار محمد اصغر شاہ نے پارٹی کو خیرباد کہہ دیا، انھوں نے کہا تحریک انصاف کے ساتھ مزید نہیں چل سکتا، 9 مئی کے واقعات میں ملوث ملک دشمنوں کو کڑی سزا ملنی چاہیے۔

پنجاب کے بعد خیبر پختونخوا میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنماوں اور ممبران اسمبلی کا پارٹی چھوڑنے کا سلسلہ جاری ہے ۔نوشہرہ کی اہم سیاسی شخصیت کے 20 سے 25 ساتھیوں سمیت اڑان بھرنے کی تیاریاں مکمل ۔ جنوبی اضلاع اور پشاور ویلی کے رہنماوں کے الگ گروپ بنانے کے مشورے ۔اہم سیاسی پارٹیوں سے رابطوں کی بھی اطلاعات ۔عمران خان کے کچھ دیرینہ ساتھیوں نے پارٹی چھوڑنے کا عندیہ دیدیا۔

نو اور 10 مئی کے واقعات کے بعد بننے والی صورتحال نے خیبر پختونخوا میں پاکستان تحرک انصاف کی قیادت کو مخمصے میں ڈال دیا ۔چئیرمین تحریک انصاف کے کئی دیرینہ ساتھی منظر سے غائب ہیں اور سامنے آنے کے لئے سٹریٹیجی پر سوچ بچار کر رہے ہیں جن میں سے کچھ نے پارٹی چھوڑنے کا عندیہ بھی دیدیا ہے۔

کئی پارٹی رہنماوں اور سابق وزرا کے ویڈیو بیانات اور پریس کانفرنس میں 9 اور 10 مئی کے واقعات کی مذمت پہلی ترجیح ہو گی۔ کئی اہم پارٹی رہنما قبائلی اضلاع اور گلگت بلتستان میں رپوش ہیں جبکہ ڈیرہ اسماعیل خان کے اہم رہنما کی فرانس اڑانے بھرنے کی بھی اطلاعات ہیں ۔زرائع کے مطابق نوشہرہ کی اہم سیاسی شخصیت نے 20 سے 25 ساتھیوں سمیت اڑان بھرنے کی تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔

جنوبی اضلاع اور پشاور ویلی کے کچھ رہنما الگ گروپ بنانے کے مشورے بھی دے رہے ہیں تاہم انکی اہم سیاسی پارٹیوں سے رابطوں کی بھی اطلاعات بھی ہیں ۔زرائع کے مطابق جون کا دوسرا ہفتہ ان رہنماوں کی طرف سے اہم اور فیصلہ کن اعلانات سامنے لانے کا سبب بن سکتا ہے ۔