تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کا اسٹیبلشمنٹ بھی مقابلہ نہیں کرسکتی:عاصمہ شیرازی

ranaji

President (40k+ posts)
کیونکہ وہ پیڈ نہیں بلکہ سارے کے سارے رضارکارانہ طور پر ان چوروں ڈاکوؤں زانیوں شرابیوں حرامیوں کالے کالے کنجروں مثلیوں میراثیوں چوڑوں غداروں نطفہ حراموں خنزیر النسل طوایف النسل کنجروں کے وار کرائمز کی نفرت اور پاکستان سے محبت میں ان گشتی زادوں کالئے کنجروں مثلیوں دلوں کے مقابل ہیں
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
آجکل یہ تمام ایرے غیرے نتھو خیرے سوشل میڈیا کے بلّے پر بہت چڑھ رہے ہیں

cat fall GIF
 

stoic

Minister (2k+ posts)
What these idiots are not understanding is that it's not the social media it's the majority public sentiment which had turned against them. Social media or not everyone now sees them for the idiots that they are due their own stupidity.
 

Melanthus

Chief Minister (5k+ posts)
Social media is just a tool.It is an outlet where people express their sentiments.They are angry,frustrated,sad and disappointed with the current state of affairs.The corrupt American slave generals are responsible for shattering people’s dreams,aspirations and hopes.
 

xshadow

Minister (2k+ posts)
جاہلین کو اتنا نہیں پتا کہ یہ عوام ہے جسکے آگے کوئی نہیں ٹک سکتا۔
عوام ہی ہے جس نے پی ٹی آئی کو بھی سیکنگوں پر اٹھا رکھا ہے ورنہ جو بچی کچی مزاحمت ہورہی ہے وہ بھی نہ ہوتی۔
 

thinking

Prime Minister (20k+ posts)
اسٹیبلشمنٹ کے سیاست میں کردار کی
‏اسٹیبلشمنٹ کے سیاست میں کردار کی تاریخ اُٹھا کے دیکھ لیں، ہمیشہ واقعات کی ایک ہی ترتیب ہے (Sequence of events)

۱- خاص احکام نا ماننے پر چلتی حکومت ہٹائ جاتی ہے
۲- لیڈر کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے یا جلاوطن کیا جاتا ہے یا پھانسی چڑھایا جاتا ہے، لیڈرشپ اور ورکرز کو اندر کیا جاتا ہے
۳- میڈیا ٹاؤٹس ہٹاۓ جانے والی حکومت کیخلاف منفی کمپین کرتے ہیں
۴- اس دوران معیشت تباہ ہوجاتی ہے
۵- کچھ عرصے بعد اسٹبلشمنٹ کا غصہ ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور آگے کے راستے بند ہو جاتے ہیں
۶- الیکشنز کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے، کنگز پارٹی کیلئے دھاندلی کی جاتی ہے اور بھیڑ بکریوں کو اکھٹا کرکے ریوڑ ایک نئے چرواہے کے حوالے کیا جاتا ہے
۷- پھر اس ترتیب کا آخری سٹیپ “چلو صلح صفائ” NRO, شرائط، کچھ میری مان، کچھ اپنی مان، کنگز پارٹی والے واپس پیولین میں، ہٹاۓ جانیوالے واپس حکومت میں

یہ ترتیب بڑی کامیابی سے 76 سال سے چل رہی تھی، ہر موقع پر عوام ہٹائ جانیوالی حکومت پر مٹھائ تقسیم کرتی تھی، نئے انتظام کو خوش آمدید کرتی تھی، اس ترتیب سے لیڈر اور پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے قدموں میں گر جاتی تھی، این آر او دیا جاتا ہے، ڈانٹ ڈپٹ اور نئی شرائط کیساتھ مالک اور کرایے دار پھر سے ہنسی خوشی رہنا شروع ہو جاتے تھے

ترتیب اسدفعہ بھی وہی تھی لیکن ایک چیز مختلف تھی کہ لیڈر نا تو کرپٹ تھا، نا بزدل تھا، نا اُسے اپنی زندگی کی کوئ پرواہ، نا اُسے اپنی اولاد یا فیملی کی سیاست میں کا میابی کی کوئ فکر اور نا سیاست سے فارغ ہونے کی فکر، نا ہارنے کا خوف، اللہ پر یقین، اب یہ سب ہینڈل کرنے کا کسی کو کوئ تجربہ نہیں تھا، اسلئے اسدفعہ ہر سٹیپ کی intensity and pressure کئی گنا زیادہ کیا گیا، یعنی پارٹی توڑنے کی کوششیں، اغوا، تشدد، قتل، گولیاں، عورتوں پر حملے، چاردیواری کی بے حرمتی، بیویوں کی بے حرمتی،ضمانتیں ناممکن، کاروبار تباہ، اور سب سے بڑھ کر عوام نے حکومت تبدیلی کو ماننے سے انکار کردیا اور سڑکوں پر نکل آئ

لیکن اب اسٹیبلشمنٹ کا سٹمینا ختم ہو گیا ہے، معیشت تباہ، رئیل اسٹیٹ تباہ، کاروبار تباہ، سارے کارڈز ختم، اب وہ آخری سٹیپ پر ہیں یعنی صلح صفائ، کچھ میری مان، کچھ ہم مان لیتے ہیں، اب کبھی پریشر بڑھاتے ہیں، کبھی کم کرتے ہیں، لیکن وہ نہیں مانتا، اسٹیبلشمنٹ کے ٹاؤٹس بار بار اڈیالا بھیجے جا رہے ہیں

عمران خان اُس پوزیشن پر چلا گیا ہے کہ پاکستان کی سالمیت، اسٹیبلشمنٹ کی ساکھ، سیاست، جمہوریت، ریاست، معیشت، امن و امان، استحکام، سب کا انحصار عمران خان پر ہے، اُسنے جیل سے پورے نظام کو شکست دے دی ہے، اب سبکو اُسکی “نکی جیئ ہاں” کا انتظار ہے لیکن وہ کہہ رہا ہے “اتنی جلدی کیا ہے، ابھی تو پارٹی شروع ہوئ ہے” لیکن ریاست ظلم کرتے کرتے تھک گئی ہے، ظلم سہنے والے نہیں تھک رہے، عالیہ حمزہ، صنم جاوید، عمر چیمہ، ڈاکڑ یاسمین راشد، محمود الرشید، اعجاز چوھدری، عائشہ بھٹہ جیسے ہزاروں ابھی تھکے نہیں، عمران خان نہیں تھکا، دنیا تھک جاۓ گی، لیکن وہ نہیں تھکے گا، تم نے غلط بندے سے پنگا لے لیا، وہ ڈنڈ بھی تم سے زیادہ نکال سکتا ہے، اُسکا سٹیمنا بھی تم سے زیادہ ہے، وہ سمارٹ بھی تم سے زیادہ ہے، خوبصورت بھی تم سے زیادہ ہے، اُسکی ہمت بھی تم سے زیادہ ہے، وہ بے خوف ہے، تم خوفزدہ ہو، وہ ہارتا نہیں، تم کئی دفعہ ہار چکے ہو، وہ کھڑا ہوتا ہے، تم بھاگ جاتے ہو، اُسے مال و دولت سے محبت نہیں، تمہاری زندگی کا حاصل ہی مال و دولت ہے، یہ مقابلہ برابر کا نہیں، یہ مقابلہ موسی اور فرعون کی تاریخ ہے، نیکسن منڈیلا، خمینی، مجیب الرحمان سے زیادہ بڑی تاریخ بننے جا رہی ہے،

جن کا تجربہ نواز شریف کو ہینڈل کرنے کا ہے، اُن کا واسطہ عمران خان سے پڑ گیا بلکل ویسے ہی جیسے ایک شکاری کا تجربہ خرگوش کا شکار تھا، ایکدن سامنے شیر آ گیا؟

اُمید ہے کہ اسی سال سب کو غلطی کا احساس ہو جاۓ گا اور عمران خان سبکو معاف کر دے گا لیکن اپنی شرائط پر، پاکستان 2024 میں ہی بدلے گا انشاللہ

میں اُمید کرتا ہوں کہ عمران خان دوبارہ آئیں تو حکومتی کوریڈورز کی تیزاب سے مکمل صفائ کریں گے، سیاست کے مہروں، سیاست کے ٹاؤٹس، مشکل وقت میں چھوڑنے والوں، بیورکریسی کی لومڑیوں، میڈیا کے ٹاؤٹس اور سہولت کاروں کو ان کوریڈورز سے نکال باہر کریں، ورنہ واقعات کی تاریخ اور ترتیب (Sequence of Events) کچھ عرصے بعد پھر دوہرائ جاۓ گی

عمران خان روشنی کی ایک آخری کرن ہے، ایک کرن اُجالا بھی کر سکتی ہے اور اگر یہ کرن بھی بند ہو گئی تو بس پھر پاکستان بیچ بیچ کر ملک چلتا رہے گا

طوائف بھی جب بکنا شروع کرتی ہے تو 45 سال نکال لیتی ہے، آج بیچنا شروع کرو تو 45 سال کی گارنٹی ہے لیکن زندگی کوٹھے کی، مرضی خریدار کی، عزت دلال کی، مال حرام کا، میوزک میراثی کا، نوٹ قائداعظم کی تصویر والے، پاۓ پھجے کے
اُٹھا کے دیکھ لیں، ہمیشہ واقعات کی ایک ہی ترتیب ہے (Sequence of events)

۱- خاص احکام نا ماننے پر چلتی حکومت ہٹائ جاتی ہے
۲- لیڈر کو جیل میں ڈال دیا جاتا ہے یا جلاوطن کیا جاتا ہے یا پھانسی چڑھایا جاتا ہے، لیڈرشپ اور ورکرز کو اندر کیا جاتا ہے
۳- میڈیا ٹاؤٹس ہٹاۓ جانے والی حکومت کیخلاف منفی کمپین کرتے ہیں
۴- اس دوران معیشت تباہ ہوجاتی ہے
۵- کچھ عرصے بعد اسٹبلشمنٹ کا غصہ ٹھنڈا ہوجاتا ہے اور آگے کے راستے بند ہو جاتے ہیں
۶- الیکشنز کا ڈرامہ رچایا جاتا ہے، کنگز پارٹی کیلئے دھاندلی کی جاتی ہے اور بھیڑ بکریوں کو اکھٹا کرکے ریوڑ ایک نئے چرواہے کے حوالے کیا جاتا ہے
۷- پھر اس ترتیب کا آخری سٹیپ “چلو صلح صفائ” NRO, شرائط، کچھ میری مان، کچھ اپنی مان، کنگز پارٹی والے واپس پیولین میں، ہٹاۓ جانیوالے واپس حکومت میں

یہ ترتیب بڑی کامیابی سے 76 سال سے چل رہی تھی، ہر موقع پر عوام ہٹائ جانیوالی حکومت پر مٹھائ تقسیم کرتی تھی، نئے انتظام کو خوش آمدید کرتی تھی، اس ترتیب سے لیڈر اور پارٹی اسٹیبلشمنٹ کے قدموں میں گر جاتی تھی، این آر او دیا جاتا ہے، ڈانٹ ڈپٹ اور نئی شرائط کیساتھ مالک اور کرایے دار پھر سے ہنسی خوشی رہنا شروع ہو جاتے تھے

ترتیب اسدفعہ بھی وہی تھی لیکن ایک چیز مختلف تھی کہ لیڈر نا تو کرپٹ تھا، نا بزدل تھا، نا اُسے اپنی زندگی کی کوئ پرواہ، نا اُسے اپنی اولاد یا فیملی کی سیاست میں کا میابی کی کوئ فکر اور نا سیاست سے فارغ ہونے کی فکر، نا ہارنے کا خوف، اللہ پر یقین، اب یہ سب ہینڈل کرنے کا کسی کو کوئ تجربہ نہیں تھا، اسلئے اسدفعہ ہر سٹیپ کی intensity and pressure کئی گنا زیادہ کیا گیا، یعنی پارٹی توڑنے کی کوششیں، اغوا، تشدد، قتل، گولیاں، عورتوں پر حملے، چاردیواری کی بے حرمتی، بیویوں کی بے حرمتی،ضمانتیں ناممکن، کاروبار تباہ، اور سب سے بڑھ کر عوام نے حکومت تبدیلی کو ماننے سے انکار کردیا اور سڑکوں پر نکل آئ

لیکن اب اسٹیبلشمنٹ کا سٹمینا ختم ہو گیا ہے، معیشت تباہ، رئیل اسٹیٹ تباہ، کاروبار تباہ، سارے کارڈز ختم، اب وہ آخری سٹیپ پر ہیں یعنی صلح صفائ، کچھ میری مان، کچھ ہم مان لیتے ہیں، اب کبھی پریشر بڑھاتے ہیں، کبھی کم کرتے ہیں، لیکن وہ نہیں مانتا، اسٹیبلشمنٹ کے ٹاؤٹس بار بار اڈیالا بھیجے جا رہے ہیں

عمران خان اُس پوزیشن پر چلا گیا ہے کہ پاکستان کی سالمیت، اسٹیبلشمنٹ کی ساکھ، سیاست، جمہوریت، ریاست، معیشت، امن و امان، استحکام، سب کا انحصار عمران خان پر ہے، اُسنے جیل سے پورے نظام کو شکست دے دی ہے، اب سبکو اُسکی “نکی جیئ ہاں” کا انتظار ہے لیکن وہ کہہ رہا ہے “اتنی جلدی کیا ہے، ابھی تو پارٹی شروع ہوئ ہے” لیکن ریاست ظلم کرتے کرتے تھک گئی ہے، ظلم سہنے والے نہیں تھک رہے، عالیہ حمزہ، صنم جاوید، عمر چیمہ، ڈاکڑ یاسمین راشد، محمود الرشید، اعجاز چوھدری، عائشہ بھٹہ جیسے ہزاروں ابھی تھکے نہیں، عمران خان نہیں تھکا، دنیا تھک جاۓ گی، لیکن وہ نہیں تھکے گا، تم نے غلط بندے سے پنگا لے لیا، وہ ڈنڈ بھی تم سے زیادہ نکال سکتا ہے، اُسکا سٹیمنا بھی تم سے زیادہ ہے، وہ سمارٹ بھی تم سے زیادہ ہے، خوبصورت بھی تم سے زیادہ ہے، اُسکی ہمت بھی تم سے زیادہ ہے، وہ بے خوف ہے، تم خوفزدہ ہو، وہ ہارتا نہیں، تم کئی دفعہ ہار چکے ہو، وہ کھڑا ہوتا ہے، تم بھاگ جاتے ہو، اُسے مال و دولت سے محبت نہیں، تمہاری زندگی کا حاصل ہی مال و دولت ہے، یہ مقابلہ برابر کا نہیں، یہ مقابلہ موسی اور فرعون کی تاریخ ہے، نیکسن منڈیلا، خمینی، مجیب الرحمان سے زیادہ بڑی تاریخ بننے جا رہی ہے،

جن کا تجربہ نواز شریف کو ہینڈل کرنے کا ہے، اُن کا واسطہ عمران خان سے پڑ گیا بلکل ویسے ہی جیسے ایک شکاری کا تجربہ خرگوش کا شکار تھا، ایکدن سامنے شیر آ گیا؟

اُمید ہے کہ اسی سال سب کو غلطی کا احساس ہو جاۓ گا اور عمران خان سبکو معاف کر دے گا لیکن اپنی شرائط پر، پاکستان 2024 میں ہی بدلے گا انشاللہ

میں اُمید کرتا ہوں کہ عمران خان دوبارہ آئیں تو حکومتی کوریڈورز کی تیزاب سے مکمل صفائ کریں گے، سیاست کے مہروں، سیاست کے ٹاؤٹس، مشکل وقت میں چھوڑنے والوں، بیورکریسی کی لومڑیوں، میڈیا کے ٹاؤٹس اور سہولت کاروں کو ان کوریڈورز سے نکال باہر کریں، ورنہ واقعات کی تاریخ اور ترتیب (Sequence of Events) کچھ عرصے بعد پھر دوہرائ جاۓ گی

عمران خان روشنی کی ایک آخری کرن ہے، ایک کرن اُجالا بھی کر سکتی ہے اور اگر یہ کرن بھی بند ہو گئی تو بس پھر پاکستان بیچ بیچ کر ملک چلتا رہے گا

طوائف بھی جب بکنا شروع کرتی ہے تو 45 سال نکال لیتی ہے، آج بیچنا شروع کرو تو 45 سال کی گارنٹی ہے لیکن زندگی کوٹھے کی، مرضی خریدار کی، عزت دلال کی، مال حرام کا، میوزک میراثی کا، نوٹ قائداعظم کی تصویر والے، پاۓ پھجے کے

Copy from X post.
 

Iconoclast

Chief Minister (5k+ posts)
Stop playing games and say what you wanted to say... and what you wanted to say was this, "Even Phauj can't match the resolve of Pakistanis supporting PTI, on ground or over the internet"... By terming it as social media of PTI, you're painting millions of Pakistanis as some sort of team employed by PTI.
Bitch it's the voice of the people of Pakistan, try to undermine that as you please but you won't succeed...........
 

Husaink

Prime Minister (20k+ posts)
What these idiots are not understanding is that it's not the social media it's the majority public sentiment which had turned against them. Social media or not everyone now sees them for the idiots that they are due their own stupidity.
یہ چوتیا سوشل میڈیا کو بھی عظمیٰ بخاری کا کوئی سابقہ شوہر سمجھ رہی ہے

Randy Orton Reaction GIF by WWE
 

Dr Adam

Prime Minister (20k+ posts)
If these swinging generals have an even an average IQ they should have used PTI social media stalwarts to Pakistan's advantage.
Laykin yeh toh her waqat eik doosray kee bivioun kay chak'kar main rehtay haien.