Syed Haider Imam
Chief Minister (5k+ posts)
تحریک انصاف کو صرف تحریک انصاف ہرا سکتی ہے
Zero Tolerance
Syed Haider Imam ( Toronto )

Zero Tolerance
Syed Haider Imam ( Toronto )
نقار خانے میں طوطی کی آواز کس نے سنی ہے مگر لکھنے کا مزہ بھی صرف اس وقت اتا ہے جب کسی ٹیم کے سپپورٹرز کسی کی انفرادی کارگردگی کی بنیاد پر جیت کی خوشی میں جشن منا رہیں ہوں تو اس وقت کوئی رنگ میں بھنگ ڈال کر کسی کمزور کھلاڑیوں کی کارگردگی پر انتباہ کرتا ہے کے مذکورہ جیت فرد واحد کی وجہ سےہے ، ٹیم ورک کا نتیجہ نیہں. عمران خان جب ٹورنٹو میں تشریف لائے تھے توانکا ایک جملہ میں بھول نہیں پایا کے تحریک انصاف کو صرف تحریک انصاف ہی ہرا سکتی ھے اور یہ تحریک انصاف کسطرح کر رہی ہے ، وہی لکھنے کا میرا مقصد ہے مگر میں مختصر طور پر پاکستان کی تاریخ آپکے سامنے رکھتا ہوں .
شہید بھٹو صاحب نے نعرہ روٹی ، کپڑا اور مکان کا لگایا اور اسکے ساتھ یہ بھی نعرہ لگایا کے ....طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں مگر اسسمبلی میں تمام طاقتور لوگ پونھچا دئے اور جب جیل گئے تو طاقتور لوگ غائب ہو گئے اور عام آدمی اپنے نظریات کی بنیاد پر کوڑے کھاتا رہا . زرداری صاحب نے جیل میں رہ کر جسطرح اپنے آپکو ذہنی اور سیاسی طور پر نکھارا وہ بہت قابل تعریف اور قابل تقلید ہے . انہوں نے پاکستانی سیاست کے اسرار رموز اور زمینی حقائق کو بہت اچھی طرح پرکھا اور سمجھا مگر وہ وقت ، ٹیکنالوجی اور سیاست میں نئے کھلاڑی کے ٹیلنٹ کو سمجھ نہ پائے اور چاروں صوبوں کی زنجیر کو زرداری کے پیروں کے بیڑی میں بدل کر سندھ تک محدود کر لیا ہے . کوئی اپنی ذہنی صالحہتوں کو مثبت استعمال کرے تو نیلسن مینڈیلا بن جاتا ہے اور کوئی غلط استعمال کرے تو آصف علی زداری بن جاتا ہے .
نواز شریف نے بھی پاکستانی الیکشن ڈاکٹرائن اور پولیٹکل مینجمنٹ میں ملکہ حاصل کیا اور ملکہ کے ملک میں اپنی تمام تر دولت جمع کر کے انٹرنیشنل گینگ وف ورلڈ افئیرز کے ممبر بنے . نواز شریف کو ہم انکے جھوٹ اور منافقت کی وجہ سے یاد رکھیں گے . نواز شریف نے بھی الیکشن سے پہلے سروے کروایا اور جو جو الیکشن جیت سکتا تھا انکو اپنی پارٹی کا ٹکٹ دیا اور انکو منسٹر شپ بھی دی بیشک وہ جنرل مشرف کی کیبنٹ کا بھی منسٹر ہی کیوں نہ تھا . عدلیہ کا حالیہ فیصلہ انتہائی بیزار اور کمزور تھا ، پھر بھی نواز شریف نے پنڈی سے لاہور کی طرف قدم بڑھایا مگر انکے پیچھے ایک مرتبہ پھر کوئی بھی الیکٹ ابلیز عوام کونہ نکال سکا
پاکستانی سیاست میں بہت عرصے کے بعد صرف عمران خان ہر صوبے کے لوگوں کو اپنے جلسوں میں لانے میں کامیاب ھوے مگر میں حیرت زدہ ہوں کے عمران خان جیسا کھلاڑی منجھے ھوے سیاسی لیڈران کے زوال کی تاریخ کو پڑھ نہ سکا اور پڑھے بھی کیسے جب مالشئے حد نگاہ تک ہوں اور انکے سپپورٹرز بھی تنقید برداشت نہ کر سکیں اور اس فورم سے میرے کالم ڈیلیٹ کر دئے جائیں اور جواب بھی نہ ملے
تحریک انصاف کو ابھی تک ٣ طرح کے سیاستدانوں نے عمران خان کو ناکام کرنے کی سازش کر چکے ہیں اور کر رہیں ہیں
احتساب سب کا ......کا نعرہ شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا
١- پہلی سازش خیبر پختونخوا کے وزیراعلی نے کی جب انہوں نے احتساب کے ادارے کو بے درپے اسلایحات کر کے پورے ادارے کو ناکام کر دیا
سیاست باندر کلے کا شکار
٢- دوسری سازش تحریک انصاف کے کچن کیبنٹ نے کی جنہوں نے الیکشن جیتنے کے لئے تمام بدکردار سیاستداؤں اور لوٹیروں کو پارٹی میں شامل کیا . عمران خان کا کہنا کے انھیں ١٠٠٠ بندہ الیکشن لڑنے کے لئے چاھئے . میں حیران ہوں کے کیا انکو ٢٠ سال پہلے اس حقیقت کا ادراک نہیں تھا . حیران ہوں کے شہید بھٹو ، زرداری ، نواز شریف ........سب نے وہی کیا . وہ تمام الیکٹ ابلیز ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں جاتے رہے . ملک ترقی معکوس کرتا گیا اور وہ پارٹیاں بھی اپنے جلسوں میں عوام کو لانے میں ناکام ہو چکی ہیں تو پھر ایسے الیکشن جیتنے کا کیا فائدہ جب آپکو سسٹم میں ا کر احتساب اور دوسرے معاملات پر سمجھوتہ کرنا پڑے اور مشکل وقت میں وہ تمام الیکٹ ابلیز پھر کسی طرف کوچ کر جائیں گے . کیا وقت نہیں ہے کے عمران خان عوام کو الیکٹ ابلیز کے خطرات سے اپنی سیاسی ریلیوں میں آگاہی کروائیں ؟ .
سیاسی پارٹیاں الیکشن جیتنے کے لئے الیکٹ ایبلز کا سہارا لے پاکستان کو شدید نقصان پونچھا رہیں ہیں اور سیاست صرف انفرادی لوگوں اور خاندانوں کا گردش غلام بن کر رہ گیا ہے اور اس صورت حال سے نکلنے کو کوئی بھی تیار نہیں اور کوئی بھی ڈرائنگ روم سے باہر نکل کر مقامی لیڈر ڈھونڈنے کے لئے تیار نہیں . عمران خان اپنے نواز شریف کو چیک میٹ تو دے دیا مگر ٧٠ سالوں بعد ان منحوس الیکٹ ابلیز کو شکشت دینا کیا اپکا کام نہیں جب اپنے میدان صاف کر دیا ہے
جہاں عوام کے مسلکی اور ذات برداری میں بٹے رہنے کا مقدمہ ہے ، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کے عمران خان نے شوکت خانم ، نمل اور تحریک انصاف بھی اسی معاشرے میں رہ کر اٹھائی ہے تو وہ اسے الیکشن کیوں نہیں جتوا سکتی ؟
تحریک انصاف کور کمیٹی کے لوگ چند ٹکے کےلئے بدنام زمانہ فیک ڈگری والے کے ہاتھوں بک گئے
٣- عمران خان کے قریب ترین سیاستدان " بول " ٹیلی ویژن پر کروڑوں کما رہیں ہیں . ایک طرف یہ پڑھے لکھے جاہل کانفلکٹ وف انٹرسٹ کی بکواس کرتے ہیں اور دوسری طرف کاروبار ، سیاست اور ساتھ ساتھ تجزیہ نگاری کا شوق بھی پورا کر رہیں ہیں . جیسے ہی پانامہ سکنڈل دنیا میں آیا تو عمران خان اور انکی ٹیم ریڈ بل پی کر نواز شریف کے پیچھے پڑ گئی مگر جب واشنگٹن پوسٹ نے ڈپلومہ فراڈ پر بول ٹیلی ویژن کے مالک کے خلاف لکھا تو تحریک انصاف والوں کے جوں بھی نہ رینگی .اگر کوئی یہ اس بات کے پیچھے چھپے کے بول کے مالک پر الزام ثابت نہیں ہو سکا تو کیا نواز شریف پر منی لانڈرنگ پر الزام ڈیڑھ سال کی لگاتار انکوائری کے بعد ثابت ہو کر بھی کیا قانونی طور پر ثابت ہو گیا ہے ؟
فیصل جاوید خان کا اپنا میڈیا ہاؤس ہے اور " ٹیم ذرا ہٹ کے " والوں نے خیبر پختونخوا اشتہارات سکنڈل پر آڑے ہاتھوں لیا تھا . موصوف تحریک انصاف کے کور کمیٹی اور ایڈیشنل انفارمیشن سیکٹری کا عھدہ بھی رکھتے ہیں اور عمران خان کے ساتھ عشروں کا یارانہ ہے اور انکا رازدار بھی ہے . میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کے موصوف ایک میڈیا ہاؤس میں پارٹی کے اسرار اور رموز کیسے سیکرٹ رکھتے ہوں گے . کیا انلوگوں کو یہ سمجھ نہیں اتا کے مفت جیسے پیسوں کو مستقبل میں یہ میڈیا ہاؤس کیسے استعمال کرے گا . اس میڈیا ہاؤس کا مالک جیل کی ہوا کھا چکا ہے اور رشوت دے کا نکلا ہے ، تو اسکی کیسی قومی اور انٹرنیشنل ساکھ ہو گی . آخر تحریک انصاف کے سیاسی لیڈروں کے یکطرفہ تجزیوں کو سنتا کون ہے اور اسکا تحریک انصاف کو کیسے فائدہ ہوتا ہے . یہ کیسے ہو سکتا ہے کے ایک آدمی کاروبار بھی کرے ، سیاست بھی کرے اور میڈیا میں پیسے لے کر تجزیہ نگاری بھی کرے . تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے لوگ کسطرح کس میڈیا ہاؤس کی غلامی کر سکتے ہیں اور پارٹی کے راز کو راز رکھ سکتے ہیں . یہ لوگ چند ٹکے کے لئے کیسے کسی پارٹی کی بدنامی کا بائیس بن سکتے ہیں ؟
تحرک انصاف کی سینئر قیادت کیسے غداروں پر مشتمل ہے جو جس شاخ پر بیٹھے ہیں ، اسی کو کاٹ رہیں ہیں ؟
یہ پڑھے لکھے جاہل اگر اقتدار سے باہر ہو کر ایک مافیہ کے ہاتھوں اپنے شعور کو گروی رکھ سکتے ہیں تو حکومت میں ا کر تو کوئی بھی انکا ضمیر کا سودا کر سکتا ہے . کیا تحریک انصاف کی قیادت کو اندازہ نہیں ہے کے انہوں نے سوے ھوے پڑھے لکھوں کو جگایا ہے اور کوئی ایک انسے سوال بھی پوچھ سکتا ہے اور انکے لئے خطرہ بھی بن سکتا ہے اور اس خطرہ کو بھانپ کر سیاسی پی کے والےتحریک انصاف کے کہنے پر کالم بھی ڈلیٹ کر سکتے ہیں مگر وہ
نقار خانے میں طوطی کی آواز کو دبا نہیں سکتے
شہید بھٹو صاحب نے نعرہ روٹی ، کپڑا اور مکان کا لگایا اور اسکے ساتھ یہ بھی نعرہ لگایا کے ....طاقت کا سر چشمہ عوام ہیں مگر اسسمبلی میں تمام طاقتور لوگ پونھچا دئے اور جب جیل گئے تو طاقتور لوگ غائب ہو گئے اور عام آدمی اپنے نظریات کی بنیاد پر کوڑے کھاتا رہا . زرداری صاحب نے جیل میں رہ کر جسطرح اپنے آپکو ذہنی اور سیاسی طور پر نکھارا وہ بہت قابل تعریف اور قابل تقلید ہے . انہوں نے پاکستانی سیاست کے اسرار رموز اور زمینی حقائق کو بہت اچھی طرح پرکھا اور سمجھا مگر وہ وقت ، ٹیکنالوجی اور سیاست میں نئے کھلاڑی کے ٹیلنٹ کو سمجھ نہ پائے اور چاروں صوبوں کی زنجیر کو زرداری کے پیروں کے بیڑی میں بدل کر سندھ تک محدود کر لیا ہے . کوئی اپنی ذہنی صالحہتوں کو مثبت استعمال کرے تو نیلسن مینڈیلا بن جاتا ہے اور کوئی غلط استعمال کرے تو آصف علی زداری بن جاتا ہے .
نواز شریف نے بھی پاکستانی الیکشن ڈاکٹرائن اور پولیٹکل مینجمنٹ میں ملکہ حاصل کیا اور ملکہ کے ملک میں اپنی تمام تر دولت جمع کر کے انٹرنیشنل گینگ وف ورلڈ افئیرز کے ممبر بنے . نواز شریف کو ہم انکے جھوٹ اور منافقت کی وجہ سے یاد رکھیں گے . نواز شریف نے بھی الیکشن سے پہلے سروے کروایا اور جو جو الیکشن جیت سکتا تھا انکو اپنی پارٹی کا ٹکٹ دیا اور انکو منسٹر شپ بھی دی بیشک وہ جنرل مشرف کی کیبنٹ کا بھی منسٹر ہی کیوں نہ تھا . عدلیہ کا حالیہ فیصلہ انتہائی بیزار اور کمزور تھا ، پھر بھی نواز شریف نے پنڈی سے لاہور کی طرف قدم بڑھایا مگر انکے پیچھے ایک مرتبہ پھر کوئی بھی الیکٹ ابلیز عوام کونہ نکال سکا
پاکستانی سیاست میں بہت عرصے کے بعد صرف عمران خان ہر صوبے کے لوگوں کو اپنے جلسوں میں لانے میں کامیاب ھوے مگر میں حیرت زدہ ہوں کے عمران خان جیسا کھلاڑی منجھے ھوے سیاسی لیڈران کے زوال کی تاریخ کو پڑھ نہ سکا اور پڑھے بھی کیسے جب مالشئے حد نگاہ تک ہوں اور انکے سپپورٹرز بھی تنقید برداشت نہ کر سکیں اور اس فورم سے میرے کالم ڈیلیٹ کر دئے جائیں اور جواب بھی نہ ملے
تحریک انصاف کو ابھی تک ٣ طرح کے سیاستدانوں نے عمران خان کو ناکام کرنے کی سازش کر چکے ہیں اور کر رہیں ہیں
احتساب سب کا ......کا نعرہ شرمندہ تعبیر نہ ہو سکا
١- پہلی سازش خیبر پختونخوا کے وزیراعلی نے کی جب انہوں نے احتساب کے ادارے کو بے درپے اسلایحات کر کے پورے ادارے کو ناکام کر دیا
سیاست باندر کلے کا شکار
٢- دوسری سازش تحریک انصاف کے کچن کیبنٹ نے کی جنہوں نے الیکشن جیتنے کے لئے تمام بدکردار سیاستداؤں اور لوٹیروں کو پارٹی میں شامل کیا . عمران خان کا کہنا کے انھیں ١٠٠٠ بندہ الیکشن لڑنے کے لئے چاھئے . میں حیران ہوں کے کیا انکو ٢٠ سال پہلے اس حقیقت کا ادراک نہیں تھا . حیران ہوں کے شہید بھٹو ، زرداری ، نواز شریف ........سب نے وہی کیا . وہ تمام الیکٹ ابلیز ایک پارٹی سے دوسری پارٹی میں جاتے رہے . ملک ترقی معکوس کرتا گیا اور وہ پارٹیاں بھی اپنے جلسوں میں عوام کو لانے میں ناکام ہو چکی ہیں تو پھر ایسے الیکشن جیتنے کا کیا فائدہ جب آپکو سسٹم میں ا کر احتساب اور دوسرے معاملات پر سمجھوتہ کرنا پڑے اور مشکل وقت میں وہ تمام الیکٹ ابلیز پھر کسی طرف کوچ کر جائیں گے . کیا وقت نہیں ہے کے عمران خان عوام کو الیکٹ ابلیز کے خطرات سے اپنی سیاسی ریلیوں میں آگاہی کروائیں ؟ .
سیاسی پارٹیاں الیکشن جیتنے کے لئے الیکٹ ایبلز کا سہارا لے پاکستان کو شدید نقصان پونچھا رہیں ہیں اور سیاست صرف انفرادی لوگوں اور خاندانوں کا گردش غلام بن کر رہ گیا ہے اور اس صورت حال سے نکلنے کو کوئی بھی تیار نہیں اور کوئی بھی ڈرائنگ روم سے باہر نکل کر مقامی لیڈر ڈھونڈنے کے لئے تیار نہیں . عمران خان اپنے نواز شریف کو چیک میٹ تو دے دیا مگر ٧٠ سالوں بعد ان منحوس الیکٹ ابلیز کو شکشت دینا کیا اپکا کام نہیں جب اپنے میدان صاف کر دیا ہے
جہاں عوام کے مسلکی اور ذات برداری میں بٹے رہنے کا مقدمہ ہے ، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کے عمران خان نے شوکت خانم ، نمل اور تحریک انصاف بھی اسی معاشرے میں رہ کر اٹھائی ہے تو وہ اسے الیکشن کیوں نہیں جتوا سکتی ؟
تحریک انصاف کور کمیٹی کے لوگ چند ٹکے کےلئے بدنام زمانہ فیک ڈگری والے کے ہاتھوں بک گئے
٣- عمران خان کے قریب ترین سیاستدان " بول " ٹیلی ویژن پر کروڑوں کما رہیں ہیں . ایک طرف یہ پڑھے لکھے جاہل کانفلکٹ وف انٹرسٹ کی بکواس کرتے ہیں اور دوسری طرف کاروبار ، سیاست اور ساتھ ساتھ تجزیہ نگاری کا شوق بھی پورا کر رہیں ہیں . جیسے ہی پانامہ سکنڈل دنیا میں آیا تو عمران خان اور انکی ٹیم ریڈ بل پی کر نواز شریف کے پیچھے پڑ گئی مگر جب واشنگٹن پوسٹ نے ڈپلومہ فراڈ پر بول ٹیلی ویژن کے مالک کے خلاف لکھا تو تحریک انصاف والوں کے جوں بھی نہ رینگی .اگر کوئی یہ اس بات کے پیچھے چھپے کے بول کے مالک پر الزام ثابت نہیں ہو سکا تو کیا نواز شریف پر منی لانڈرنگ پر الزام ڈیڑھ سال کی لگاتار انکوائری کے بعد ثابت ہو کر بھی کیا قانونی طور پر ثابت ہو گیا ہے ؟
فیصل جاوید خان کا اپنا میڈیا ہاؤس ہے اور " ٹیم ذرا ہٹ کے " والوں نے خیبر پختونخوا اشتہارات سکنڈل پر آڑے ہاتھوں لیا تھا . موصوف تحریک انصاف کے کور کمیٹی اور ایڈیشنل انفارمیشن سیکٹری کا عھدہ بھی رکھتے ہیں اور عمران خان کے ساتھ عشروں کا یارانہ ہے اور انکا رازدار بھی ہے . میں یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کے موصوف ایک میڈیا ہاؤس میں پارٹی کے اسرار اور رموز کیسے سیکرٹ رکھتے ہوں گے . کیا انلوگوں کو یہ سمجھ نہیں اتا کے مفت جیسے پیسوں کو مستقبل میں یہ میڈیا ہاؤس کیسے استعمال کرے گا . اس میڈیا ہاؤس کا مالک جیل کی ہوا کھا چکا ہے اور رشوت دے کا نکلا ہے ، تو اسکی کیسی قومی اور انٹرنیشنل ساکھ ہو گی . آخر تحریک انصاف کے سیاسی لیڈروں کے یکطرفہ تجزیوں کو سنتا کون ہے اور اسکا تحریک انصاف کو کیسے فائدہ ہوتا ہے . یہ کیسے ہو سکتا ہے کے ایک آدمی کاروبار بھی کرے ، سیاست بھی کرے اور میڈیا میں پیسے لے کر تجزیہ نگاری بھی کرے . تحریک انصاف کی کور کمیٹی کے لوگ کسطرح کس میڈیا ہاؤس کی غلامی کر سکتے ہیں اور پارٹی کے راز کو راز رکھ سکتے ہیں . یہ لوگ چند ٹکے کے لئے کیسے کسی پارٹی کی بدنامی کا بائیس بن سکتے ہیں ؟
تحرک انصاف کی سینئر قیادت کیسے غداروں پر مشتمل ہے جو جس شاخ پر بیٹھے ہیں ، اسی کو کاٹ رہیں ہیں ؟
یہ پڑھے لکھے جاہل اگر اقتدار سے باہر ہو کر ایک مافیہ کے ہاتھوں اپنے شعور کو گروی رکھ سکتے ہیں تو حکومت میں ا کر تو کوئی بھی انکا ضمیر کا سودا کر سکتا ہے . کیا تحریک انصاف کی قیادت کو اندازہ نہیں ہے کے انہوں نے سوے ھوے پڑھے لکھوں کو جگایا ہے اور کوئی ایک انسے سوال بھی پوچھ سکتا ہے اور انکے لئے خطرہ بھی بن سکتا ہے اور اس خطرہ کو بھانپ کر سیاسی پی کے والےتحریک انصاف کے کہنے پر کالم بھی ڈلیٹ کر سکتے ہیں مگر وہ
نقار خانے میں طوطی کی آواز کو دبا نہیں سکتے
- Featured Thumbs
- https://s2.postimg.org/53e5d4r6x/pti.png
Last edited: