
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے بھی 62 ون ایف کے مکمل خاتمے کا مطالبہ کردیا۔
جیو نیوز کے پروگرام کیپیٹل ٹاک میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ تاحیات نااہلی کے قانون کو ختم کرنے کے لیے یہ بہترین وقت ہے لہٰذا 62 ون ایف کے قانون کو مکمل ختم ہونا چاہیے۔
پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے صدر اسلام آباد ہائیکورٹ بار شعیب شاہین نے کہا کہ 62 ون ایف کے خاتمے کی بجائے اس میں ضروری ترامیم ہونی چاہئیں۔
جبکہ جی ڈی اے کے رکن قومی اسمبلی غوث بخش مہر نے بھی کہا کہ دیگر ممالک کو دیکھا جائے تو وہاں پر نااہلی کچھ مخصوص جرائم کی صورت میں ہے اس طرح نہیں نہیں۔
واضح رہے کہ چیف جسٹس پاکستان نے چند روز قبل ایک سماعت میں 62 ون ایف کو کالا قانون قرار دے چکے ہیں۔
بعد ازاں میزبان حامد میر نے سوال کیا کہ کامران ٹیسوری کو گورنر سندھ سے جانے پر سوشل میڈیا پر ایک طوفان برپا ہے۔
جس پر وفاقی وزیر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایم کیو ایم نے ان کے نام کی کی حمایت کی تھی جس پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے ان کا نام صدر کو بھیجا۔
فواد چوہدری کے کامران ٹیسوری کے خلاف دیئے گئے بیان پر اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ ایم کیو ایم پاکستان نے ان کا نام بھیجا اس لیے وزیراعظم نے ان کا نام آگے صدر کو بھیجا۔ رکن اسمبلی غوث بخش مہر نے کہا کہ وہ فواد چوہدری کا بیان سے اختلاف نہیں رکھتے وہ ان کے بیان کی تائید کرتے ہیں۔
غوث بخش مہر نے کہا کہ اس طرح وزیراعظم کی جانب سے کامران ٹیسوری کا نام گورنر سندھ کے لیے بھیجا جانا اس میں زیادہ تر ذمہ داری وزیراعظم کی ہوتی ہے۔ صدر نے تو بس وزیراعظم کے بھیجے گئے نام کی پر دستخط کرنے ہوتے ہیں اور آج کل تو ان کی سمری جس دن جاتی ہے اس دن منظور ہو کر واپس آتی ہے۔