
سابق چیف جسٹس آف پاکستان، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے ڈان اخبار میں اپنے کالم میں ایک اہم سوال اٹھایا ہے کہ کیا بھارت اقوام متحدہ کے چارٹر پر دی گئی اپنی ذمہ داریوں کو پورا کر رہا ہے؟ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اقوامِ متحدہ کا قیام عالمی جنگوں کو روکنے کے لیے عمل میں آیا تھا اور اس کے دستخط کنندگان نے ایک دوسرے کے ساتھ "اچھے ہمسائے" کی طرح رہنے کا عہد کیا تھا۔
انہوں نے لکھا کہ 22 اپریل 2025 کو کشمیر کے پہلگام علاقے میں سیاحت کے لیے آئے افراد پر ہونے والے حملے میں 26 افراد، جن میں 24 ہندو، ایک مسیحی اور ایک مسلمان شامل تھے، قتل ہو گئے۔ اس حملے میں سید عادل حسین شاہ نام کے شخص نے اپنی جان کی پرواہ کیے بغیر حملہ آوروں کو روکنے کی کوشش کی، اور اس نے اپنی جان گنوا دی۔ جسٹس عیسیٰ نے کہا کہ وہ ممکنہ طور پر قرآن کی ایک آیت سے متاثر تھے جس کا مفہوم ہے کہ "اگر تم نے ایک جان بچائی تو گویا تم نے پوری انسانیت کو بچایا۔"
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے سوال کیا کہ کیا بھارت نے اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں کو سمجھا ہے اور کیا اس نے اقوام متحدہ کے چارٹر کے مطابق اپنے تنازعات کو پرامن طریقے سے حل کرنے کی کوشش کی؟ انہوں نے بھارت کے رویے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بھارت نے پہلگام حملے کے فوراً بعد پاکستان کو بلا تحقیق قصوروار ٹھہرایا، جو کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی ہے۔
جسٹس عیسیٰ نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ پاکستان دہشتگردی سے سب سے زیادہ متاثر ہونے والے ممالک میں سے ایک ہے اور پاکستان میں کئی دہشت گردانہ حملے ہو چکے ہیں جن میں بے شمار افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان نے ہمیشہ بین الاقوامی اصولوں کے تحت اپنے ردعمل کا مظاہرہ کیا ہے، اور پاکستان نے کبھی کسی دوسرے ملک پر بے بنیاد الزام نہیں لگایا۔
جسٹس عیسیٰ نے بلوچستان لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے دہشت گردانہ حملوں کا ذکر کیا، جن کی سرپرستی بھارت کے ہمسایہ ملک سے ہونے کے شواہد ہیں۔ انہوں نے بلوچستان میں پاکستانی ججز اور وکلاء کے قتل کی تفصیلات بھی بیان کیں اور کہا کہ یہ حملے پاکستان کی عدالتوں اور عدلیہ کو نشانہ بنانے کی ایک کوشش ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ جب تک پاکستان میں دہشت گردی کے واقعات کی تحقیقات اور ان کے ذمہ داروں کا محاسبہ نہیں کیا جاتا، امن قائم کرنا ممکن نہیں۔ جسٹس عیسیٰ نے یہ سوال بھی کیا کہ کیا بھارت میں کسی ادارے میں اتنی جرات ہے کہ وہ دہشت گردی کے معاملے پر اپنے اقدامات کا محاسبہ کرے؟
انہوں نے اس بات پر بھی سوال اٹھایا کہ بھارت کے ساتھ مسائل کو حل کرنے کے لیے پاکستان نے کبھی اقوام متحدہ کے چارٹر کی رو سے اقدامات کیے؟ بھارت کی طرف سے کشمیر کے مسئلے پر اقوام متحدہ کے چارٹر کی خلاف ورزی کی گئی ہے، اور اس نے 1960 میں سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے دریاؤں کے پانی کی تقسیم کے معاملے میں اپنی ذمہ داریوں کو معطل کر دیا۔
جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے کہا کہ بھارت کو اقوام متحدہ کے چارٹر کے اصولوں کا احترام کرنا چاہیے، اور اس کے ذریعے اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہتر تعلقات قائم کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔ انہوں نے زور دیا کہ اگر بھارت عالمی اصولوں سے منحرف ہو کر اپنے ہمسایہ ممالک کے خلاف غیر مناسب اقدامات کرتا ہے، تو اسے بین الاقوامی سطح پر جوابدہ ہونا پڑے گا۔
انہوں نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ اقوام متحدہ کی رکنیت صرف اُن ممالک کو دی جانی چاہیے جو عالمی امن کے فروغ کے لیے تیار ہوں اور اپنے بین الاقوامی وعدوں کی پاسداری کریں۔