
بھارت کی جانب سے آبی جارحیت کا سلسلہ جاری ہے، اور مودی سرکار نے دریائے چناب میں پانی کی آمد روک دی ہے۔
رپورٹ کے مطابق، بھارتی اقدام کے نتیجے میں دریائے چناب میں پانی کے بہاؤ میں مسلسل کمی آرہی ہے۔ ہیڈ مرالہ کے مقام پر پانی کی سطح کم ہو کر 4300 کیوسک تک پہنچ گئی ہے، جب کہ دو روز پہلے یہ سطح 87 ہزار کیوسک تھی۔
اس مقام پر معمول کے مطابق 25 سے 30 ہزار کیوسک پانی بہتا ہے۔
بھارت کی جانب سے دریائے چناب پر موجود ڈیمز سے پانی بند کرنے کی ویڈیوز بھی وائرل ہو چکی ہیں۔
رپورٹ کے مطابق، دریائے سندھ میں پانی کی آمد 92 ہزار 200 کیوسک ریکارڈ کی گئی، جب کہ گزشتہ روز یہ آمد 91 ہزار 500 کیوسک تھی۔
دریائے جہلم میں پانی کی آمد 44 ہزار 300 کیوسک ریکارڈ کی گئی، جب کہ گزشتہ روز پانی کی آمد 44 ہزار کیوسک تھی۔
چشمہ بیراج میں پانی کی آمد 95 ہزار 700 کیوسک ریکارڈ کی گئی، جب کہ دریائے چناب میں پانی کی آمد 5 ہزار 300 کیوسک ریکارڈ کی گئی تھی۔ گزشتہ روز دریائے چناب میں پانی کی آمد 34 ہزار 600 کیوسک تھی، اور آج اس میں 29 ہزار 300 کیوسک کی کمی ریکارڈ کی گئی ہے۔
اعداد و شمار کے مطابق، دریائے کابل میں پانی کی آمد 37 ہزار 100 کیوسک ریکارڈ ہوئی، جب کہ تربیلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1441.26 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 8 لاکھ 13 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کی گئی تھی۔
رپورٹ کے مطابق، منگلا ریزروائر میں آج پانی کی سطح 1136.30 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 12 لاکھ 13 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کی گئی، جب کہ چشمہ ریزروائر میں آج پانی کی سطح 646.70 فٹ اور پانی کا ذخیرہ 2 لاکھ 1 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کی گئی تھی۔
تربیلا، منگلا اور چشمہ ریزروائر میں قابل استعمال پانی کا مجموعی ذخیرہ 22 لاکھ 27 ہزار ایکڑ فٹ ریکارڈ کیا گیا۔
دوسری جانب بھارتی میڈیا نے دعویٰ کیا ہے کہ بھارت مقبوضہ کشمیر کے کشن گنگا ڈیم میں بھی پانی روکنے جا رہا ہے، جس کے بعد دریائے جہلم میں بھی پانی کی آمد میں کمی کا خدشہ ہے۔
بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ یک طرفہ طور پر ختم کرنے کے اعلان کے بعد دریائے راوی میں بھی پانی کی آمد کے امکانات مزید کم ہوگئے ہیں۔
بھارت نے 2001 میں دریائے راوی پر تین ڈیم تعمیر کیے، جس کے بعد پاکستان کی طرف پانی کا بہاؤ تقریباً 75 فیصد کم ہو گیا۔ اس کے بعد سے راوی صرف مون سون کے دوران ہی کسی حد تک بہتا دکھائی دیتا ہے، اور باقی سال خصوصاً دسمبر سے مارچ کے دوران اس کا بہاؤ تقریباً ختم ہو جاتا ہے۔
پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے الزام تراشی اور اشتعال انگیزی کرتے ہوئے پاکستان کے ساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور سفارتی عملے کو بھارت چھوڑنے کی ہدایت کی تھی، اور مودی سرکار نے پاکستان کے حوالے سے کئی جارحانہ فیصلے کیے تھے۔