بھارت نےپاکستان کےIMFقرض پروگرام میں رکاوٹ ڈالنےکیلیےIMFسےرابطہ کرلیا،رائٹر

7UZAU64X2VLGXMEAYSN6RSENCQ.jpg


بھارت نے عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) سے پاکستان کو دیے گئے قرضوں کا ازسرنو جائزہ لینے کا مطالبہ کیا ہے، ایک بھارتی سرکاری ذریعے نے رائٹرز کو جمعے کے روز بتایا، جب کہ مقبوضہ کشمیر میں حالیہ مہلک حملے کے بعد دونوں ہمسایہ جوہری قوتوں کے درمیان کشیدگی خطرناک حد تک بڑھ چکی ہے۔

گزشتہ ہفتے مقبوضہ کشمیر میں ہندو سیاحوں پر ہونے والے حملے میں 26 افراد کی ہلاکت کے بعد بھارت اور پاکستان نے متعدد جوابی اقدامات کیے ہیں، جن میں آبی معاہدے کی معطلی اور فضائی حدود کی بندش شامل ہے، جس سے خطے میں عسکری تصادم کے خدشات بڑھ گئے ہیں۔


https://twitter.com/x/status/1918374603749028125
بھارت نے حملہ آوروں کی شناخت کر لی ہے، جن میں دو پاکستانی شہری بھی شامل ہیں۔ بھارتی حکومت کا دعویٰ ہے کہ یہ "دہشت گرد" تھے، جبکہ پاکستان نے کسی بھی قسم کے تعلق کی تردید کرتے ہوئے غیر جانب دار تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔

پاکستان نے گزشتہ سال آئی ایم ایف سے سات ارب ڈالر کے بیل آؤٹ پیکج کی منظوری حاصل کی تھی، جب کہ رواں سال مارچ میں اسے 1.3 ارب ڈالر کا ماحولیاتی بہتری کا قرض بھی ملا۔ یہ پروگرام پاکستان کی 350 ارب ڈالر مالیت کی معیشت کے لیے نہایت اہم سمجھا جا رہا ہے۔

بھارت نے ان قرضوں پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آئی ایم ایف سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ پاکستان کو دیے جانے والے قرضوں کا دوبارہ جائزہ لے۔ تاہم، آئی ایم ایف اور بھارت کی وزارت خزانہ نے فی الحال اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا۔

پاکستان کے وزیر خزانہ کے مشیر خرم شہزاد نے رائٹرز سے گفتگو میں کہا کہ آئی ایم ایف پروگرام "بالکل درست سمت میں گامزن ہے" اور حالیہ جائزہ کامیابی سے مکمل ہوا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ واشنگٹن میں ہونے والی بہاری ملاقاتیں نہایت مثبت رہیں اور سرمایہ کاری کے لیے عالمی دلچسپی میں اضافہ ہوا ہے۔

امریکہ کے نائب صدر جے ڈی وینس نے بھی دونوں ممالک کو تحمل سے کام لینے کا مشورہ دیتے ہوئے امید ظاہر کی ہے کہ پاکستان حملہ آوروں کی شناخت اور کارروائی کے لیے بھارت سے تعاون کرے گا۔

یاد رہے کہ مسلم اکثریتی علاقہ کشمیر، جس پر بھارت اور پاکستان دونوں مکمل حقِ ملکیت کا دعویٰ رکھتے ہیں، 1989 سے جاری بغاوت کی وجہ سے ایک متنازع خطہ بنا ہوا ہے۔ بھارت پاکستان پر اس بغاوت کو ہوا دینے کا الزام لگاتا ہے، جب کہ پاکستان کا مؤقف ہے کہ وہ کشمیری عوام کے حق خودارادیت کی صرف سفارتی اور اخلاقی حمایت کرتا ہے۔
 

Back
Top